ناسا نے ایک اور کامیابی،خلائی جہاز پہلی بار سورج کے قریب سے گزر گیا

0
50

ناسا نے ایک اور کامیابی، ناسا کا خلائی جہاز پہلی بار سورج کے قریب سے گزر گیا۔

باغی ٹی وی :ناسا کے مطابق تاریخ میں پہلی بار کسی خلائی جہاز نے سورج کو چھوا ہے۔ ناسا کے پارکر سولر پروب نے اب سورج کے اوپری ماحول – کورونا اور وہاں کے ذرات اور مقناطیسی میدانوں کے نمونے لیے ہیں۔

ناسا ماہرین کے مطابق جس طرح چاند پر اترنے سے سائنس دانوں کو یہ سمجھنے میں مدد ملے گی کہ یہ کیسے بنا ہے، اسی طرح سورج جس چیز سے بنا ہے اسے چھونے سے سائنسدانوں کو ہمارے قریب ترین ستارے اور نظام شمسی پر اس کے اثر و رسوخ کے بارے میں اہم معلومات سے پردہ اٹھانے میں مدد ملے گی۔

نظام شمسی کا نیا چھوٹا سیارہ "فار فار آؤٹ” دریافت

واشنگٹن میں ناسا کے ہیڈ کوارٹر میں سائنس مشن ڈائریکٹوریٹ کے ایسوسی ایٹ ایڈمنسٹریٹر تھامس زربوچن نے کہا، "پارکر سولر پروب "سورج کو چھونا” شمسی سائنس کے لیے ایک یادگار لمحہ ہے اور واقعی ایک قابل ذکر کارنامہ ہے۔ "یہ سنگ میل نہ صرف ہمیں ہمارے سورج کے ارتقاء اور اس کے ہمارے نظام شمسی پر اثرات کے بارے میں گہری بصیرت فراہم کرے گا، بلکہ ہم اپنے ستارے کے بارے میں جو کچھ بھی سیکھنا چاہتے ہیں وہ ہمیں باقی کائنات میں ستاروں کے بارے میں مزید سکھائے گا۔”

جیسے جیسے یہ شمسی سطح کے قریب جا رہا ہے، پارکر نئی دریافتیں کر رہا ہے جنہیں دیکھنے کے لیے دوسرے خلائی جہاز بہت دور تھے، بشمول شمسی ہوا کے اندر سے – سورج سے ذرات کا بہاؤ جو زمین پر ہمیں متاثر کر سکتا ہے۔ 2019 میں، پارکر نے دریافت کیا کہ شمسی ہوا میں مقناطیسی زگ زیگ ڈھانچے، جنہیں سوئچ بیک کہتے ہیں، سورج کے قریب بہت زیادہ ہیں۔ لیکن وہ کیسے اور کہاں بنتے ہیں یہ ایک معمہ ہی رہا۔ اس کے بعد سے سورج تک کا فاصلہ آدھا کرنے کے بعد، پارکر سولر پروب اب ایک ایسی جگہ کی نشاندہی کرنے کے لیے کافی قریب سے گزر چکا ہے جہاں سے وہ نکلتے ہیں-

ایفل ٹاور سے بڑا سیارچہ چند روز میں زمین کے مدار میں داخل ہوگا

ناسا ماہرین کا کہنا ہے کہ پارکر سولر پروب نے انتہائی گرمی اور الٹرا وائلٹ شعاعیں جھیلتے ہوئے ایلفویئن نامی لکیر کو عبور کیا جو سورج کی بیرونی فضا کورونا کی باہری حد ہے۔

خلائی جہاز نے ایسا اپریل میں کیا تھا مگر ڈیٹا کے تجزیے سے اب جا کر اس کی تصدیق ہوئی ہے، ڈیٹا کے مطابق پروب پانچ گھنٹوں کے دوران تین مرتبہ اس لکیر کے اوپر اور نیچے سے ہو کر گزرا، اس تجربے سے سائنسدانوں کو سورج کے کام کرنے کے بارے میں نئی معلومات حاصل ہوئی ہیں پارکر سولر پروب خلائی ادارے کا اب تک کا بنایا گیا سب سے ‘جانباز’ مشن ہے۔


برطانوی خبر رساں ادارے بی بی سی اردو کے مطابق اس خلائی جہاز کی رفتار حیران کُن حد تک تیز ہے یہ پانچ لاکھ کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے سفر کرتا ہے اور حکمت عملی یہ ہے کہ سورج کی فضا میں فوراً داخل ہو کر فوراً باہر آئے اور اس دوران گرمی سے بچانے والی اپنی موٹی ہیٹ شیلڈ کے پیچھے چھپ کر اپنے مختلف آلات کے ذریعے اعدادو شمار اکٹھا کرے-

چین نے”ناسا” کو بھی پیچھے چھوڑدیا، دنیا کا طاقتور ترین ” خلائی…

سورج کی سطح یعنی فوٹو سفئیر پر درجہ حرارت 6000 ڈگری سینٹی گریڈ کے قریب ہوتا ہے لیکن کورونا میں دتجہ حرارت 10 لاکھ ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ سکتا ہے-

پارکرنے ایلفوئین نامی لکیر کو عبور کیا جو سورج کی بیرونی فضا کورونا کی باہری حد ہے یہ وہ مقام ہے جہاں عام طور پر سورج کی کشش ثقل سے بندھا رہنے والا مواد اور مقنا طیسی لہریں کشش ثقل سے خود کو چھڑا کر خلا میں باہر نکل جاتی ہیں-

روس اور امریکا مشترکہ خلائی مشن پرکام کرنے کے لیے تیار

سورج سے نکلنے والی بڑی مقناطیسی لہریں ہماری زمین کے مقناطیسی میدان کو ہلا کر رکھ سکتی ہیں۔ ایسا ہونے پر زمینی مواصلات معطل ہو سکتی ہیں، سیٹلائٹس آف لائن ہو سکتی ہیں اور بجلی کے گریڈز میں اچانک وولٹیج تیز ہو سکتا ہے۔

سائنسدان سورج کے ان مقناطیسی ‘طوفانوں’ کی پیش گوئی کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور پارکر کے ذریعے اُنھیں ایسا کرنے کے لیے نئی اور گراں قدر معلومات حاصل ہو سکیں گی۔

روس کا خلا میں میزائل سے سیٹلائٹ تباہ کرنے کا تجربہ،امریکا کی شدید مذمت

Leave a reply