باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سابق بھارتی کرکٹر عرفان پٹھان بھی نسل پرستی کے خلاف میدان میں آ گئے

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے عرفان پٹھان کا کہنا تھا کہ نسل پرستی صرف رنگ تک محدود نہیں ، کسی کو اسکے مذہب کی وجہ سے گھر تک نا لینے دینا بھی نسل پرستی ہے، سابق بھارتی کرکٹر عرفان پٹھان

ویسٹ انڈیز کے سابق کپتان ڈیرن سیمی کے نسلی تعصب سے متعلق بیان کے بعد عرفان پٹھان نے ٹویٹ کی،عرفان پٹھان کے مطابق یہ صرف غیر ملکی کھلاڑیوں تک ہی محدود نہیں ہے بلکہ بھارت کے جنوبی حصے سے تعلق رکھنے والے کھلاڑیوں کو بھی ڈومیسٹک کرکٹ میں اس طرح کی نسلی تعصب کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

عرفان پٹھان کا مزید کہنا تھا اس موضوع پر لوگوں کو تعلیم دلانا ضروری ہے۔میں 2014 میں سیمی کے ساتھ تھا۔ مجھے لگتا ہے کہ واقعتا یہ ہوتا تو معاملہ ضرور زیر بحث آتا۔

امریکہ میں جارج فلوئیڈ کی موت کے بعد سے نسل پرستی کا معاملہ زور پکڑ چکا ہے۔ اس معاملے میں امریکہ اور کئی دیگر ممالک میں بھی مظاہرے ہورہے ہیں۔ ایسی صورتحال میں ویسٹ انڈیز کے کچھ کرکٹرز بھی اس معاملے کو سامنے لائے ہیں۔ سابق کپتان ڈیرن سیمی نے کہا تھا کہ کہ انہیں اور تشارا پریرا کو آئی پی ایل کے دوران ‘کالو’ کہا جاتا تھا۔

عرفان پٹھان نے واضح کیا کہ کیمپ میں ایسا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا۔ ایسا ضرور ہوا ہوگا اور لوگ اس کے بارے میں بات کرتے۔ تاہم سابق بھارتی آل راؤنڈر کا کہنا تھا کہ بھارتی ڈومیسٹک کرکٹ میں ایسی نسلی کہانیاں اکثر سنائی دیتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جنوبی بھارت میں کرکٹرز اکثر ایسے الفاظ کا سامنا کرتے ہیں۔

واضح رہے کہ گذشتہ 25 مئی کو امریکی ریاست مینی سوٹا کے مینی پولیس شہر میں پولیس اہلکار کی جانب سے ایک سیاہ فام کا گلا گھونٹے جانے کے سبب 46 سالہ جارج فلائیڈ کی موت ہو گئی تھی، جس کی وجہ سے اب تک امریکہ سمیت دنیا کے متعدد ممالک میں احتجاجی مظاہرے ہورہے ہیں

دوسری جانب جارج فلائیڈکےقتل میں ملوث تینوں ملزموں کوضمانت پررہاکردیاگیا،تینوں ملزموں کی ساڑھے7لاکھ ڈالرفی کس کے لحاظ سے ضمانت منظورکر لی گئی ہے،ضمانت کے بعد مقدمے کے فیصلے تک تینوں ملزمان ریاست مینیسوٹا سے باہر نہیں جاسکتے، قتل کے چوتھے مرکزی ملزم ڈیرک چووین کو40سال قید کی سزا ہوسکتی ہے

سیاہ فام شہری کی پولیس کے ہاتھوں‌ قتل کے بعد جاری مظاہروں میں‌ ہلاکتوں کی تعداد 10 ہو گئی

امریکی مظاہرین وائٹ ہاؤس میں داخل ، ٹرمپ اہلخانہ سمیت فرار

سیاہ فام شخص کی پولیس کے ہاتھوں موت ، احتجاج مظاہرے ، واشنگٹن ڈی سی میں کرفیو لگا دیا گیا

امریکہ اپنے شہریوں پر تشدد بند کرے، ایران کا مطالبہ

مظاہروں‌ کو روکنے کے لئے امریکی صدر کا فوج تعینات کرنیکا اعلان

امریکی پولیس نے ایک اور سیاہ فام کو روکا تو وہ کون نکلا؟ ویڈیو وائرل

امریکی شہریوں پر حکومتی بربریت پر یورپ خاموش کیوں؟ اسے ہمیشہ کیلئے منہ بند کرنا ہو گا،ایران

امریکی پولیس کے تشدد سے ہلاک سیاہ فام کے پوسٹ مارٹم رپورٹ میں خطرناک بیماری کا انکشاف

جارج فلوئیڈ کی ہلاکت کے خلاف مظاہروں پر امریکی ڈیفنس چیف نے ٹرمپ کی ہدایت کے باوجود فوج کی تعیناتی کی مخالفت کر دی

پولیس تشدد میں سیاہ فام کی ہلاکت کے بعد نسلی امتیاز میں منظم طور پر اضافہ ہوا،اوبامہ

امریکی پولیس نے مظاہرین پر آنسو گیس کے ساتھ ساتھ گرنیڈ پھینکنا شروع کر دئیے

کچھ روز قبل امریکی ریاست مینیسوٹا میں سابق پولیس افسر ڈارک چوون کے تشدد کے باعث سیاہ فام امریکی جارج فلائیڈ ہلاک ہوگیا تھا، سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ پولیس افسر متاثرہ شخص کی گردن پر کافی دیر تک گھٹنا رکھے بٹھا رہا جو اس کی موت کا باعث بنا۔

امریکہ میں اس سے قبل بھی 2014 میں نیو یارک میں ایک سیاہ فام شخص پولیس کی زیرِ حراست ہلاک ہو گیا تھا۔ایرک گارنر نامی سیاہ فام شخص کو کھلے سگریٹوں کی غیر قانونی فروخت کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا

 

Shares: