تھیٹر کو کام کرنے کی اجازت دی جائے تاکہ فاقہ کشی کا سامنا کرنے والے فنکار عزت کی روٹی کما سکیں نسیم وکی کا حکومت سے مطالبہ

5 سال قبل
تحریر کَردَہ

چین کے شہر ووہان سے دنیا بھر میں پھیلی عالمی وبا کورونا وائرس کی وجہ سے پاکستان میں بھی رواں ماہ مارچ سے ثقافتی ، تعلیمی سرگرمیوں سمیت شادی ہالز، تفریحی مراکز شوبز سرگرمیاں جیسے تھیٹرسینما ہالز اور متعدد شعبہ جات تاحال بند ہیں جب کہ ڈراموں اور فلموں کی شوٹنگ بھی منسوخ کردی گئی ہے اور حکومت مزید چند ہفتوں تک ان تمام شعبوں کو بند رکھنے کا ارادہ رکھتی ہے۔

باغی ٹی وی : تھیٹر بند ہونے کے باعث ملک کے مختلف شہروں میں اسٹیج ڈرامے اور تھیٹرز نہیں ہو رہے جس کے باعث مذکورہ شعبے سے وابستہ فنکار اور دیگر عملہ بے روزگار ہونے کی وجہ سے مالی مشکلات کا شکار ہے۔

اسی حوالے سے معروف تھیٹر اداکار 43 سالہ نسیم وکی نے اردو نیوز کو دئیے گئے انٹرویو میں کہا کہ پاکستان میں کورونا کے باعث گزشتہ 5 ماہ سے تھیٹر بند ہے، جس کے باعث فنکار فاقہ کشی مجبور ہوگئے ہیں۔

اداکار نسیم وکی نے انٹرویو میں بتایا کہ تھیٹر بند ہونے کی وجہ سے معروف اداکارہ عالیہ چوہدری بھی جھگیوں میں رہنے پر مجبور ہوگئیں جب کہ دیگر کئی فنکار فاقہ کشی کا سامنا کر رہے ہیں-

نسین وکی کا اردو نیوز کو دیئے گئے انٹرویو میں کہنا تھا کہ ’میں، جس نے اتنا پیسہ سنبھال کر رکھا ہے وہ پریشان ہو گیا ہے تو سوچیں باقیوں کا کیا حال ہوگا؟ بہت سارے لوگ ہماری طرف دیکھ رہے ہیں کہ ہم ان کی مدد کریں لیکن اب کام نہ ہونے کی وجہ سے ہم ان کی مدد نہیں کر پا رہے پہلے ان کی مدد کر رہے تھے۔

انہوں نے کہا کہ جب بھوک گھر میں آتی ہے۔ لوگ پریشانی میں ایسی بات بھی کر دیتے ہیں کہ جو گناہ کے زمرے میں چلی جاتی ہے ایسی نوبت نہیں آنی چاہیے۔

نسیم وکی کے مطابق تھیٹر بند ہونے کی وجہ سے ہی فنکار حکومت کے خلاف تھوڑا بہت احتجاج بھی کر رہے ہیں، جس سے یہ تاثر لیا جا رہا ہے کہ فنکار پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) حکومت کے خلاف ہیں۔

نسیم وکی نے مزید بتایا کہ نواز شریف کے حوالے سے جو بات ایک ٹی وی سے انٹرویو کے دوران کرتے ہوئے کی وہ صرف مثال دینے کے لیے تھی جسے پی ٹی آئی کے مخالفین نے بڑھا چڑھا کر بیان کیا-

انہوں نے کہا کہ بات کو بتانے کا مقصد یہ نہیں ہے کہ میں نوازشریف کی تعریفیں کر رہا ہوں میں تو موجودہ حکومت سے یہ کہنا چاہتا ہوں کہ عمران خان صاحب آپ کی کابینہ بھی ہمارے ساتھ مناسب رویہ رکھے، ہماری بات، ہمارا دکھ سنیں۔ جیسےسابقہ حکومت فنکاروں کے ساتھ تعاون کرتی تھی۔

انٹرویو میں نسیم وکی کا کہنا تھا کہ تھیٹر کھلوانے کے لیے انہوں نے گورنر پنجاب سے بھی ملاقات کی تھی اور انہوں نے انہیں یقین دہانی بھی کروائی تھی کہ ان کے مسائل حل کیے جائیں گے لیکن آج تک کچھ نہیں ہوا۔

انہوں نے انٹرویو میں تھیٹر اور پاکستانی ڈرامے میں موازنہ کرتے ہوئے کہا کہ تھیٹر پر بے بنیاد تنقید کی جارہی ہے کیوں کہ اس وقت پاکستان کا کوئی بھی شعبہ پہلے جیسا نہیں رہا ان کا کہنا تھا کہ ڈراموں کی کہانیاں ہی دیکھ لیں لڑکی پر سسر، بہنوئی اور دیور سب آنکھ رکھے ہوئے ہیں کیا ان کہانیوں کو ہم فیملی کے ساتھی بیٹھ کر دیکھ سکتے ہیں؟ تو پھر صرف تھیٹر ہی تنقید کی زد میں کیوں؟ تھیٹر ہی کی عورتوں پر کیوں جملے کہے جاتے ہیں وہ یہ کام اپنی فیملی کو سپورٹ کرنے کے لئے کر رہی ہیں-

انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ تھیٹر کو کام کرنے کی اجازت دی جائے تاکہ فاقہ کشی کا سامنا کرنے والے فنکار عزت کی روٹی کما سکیں۔

Latest from پاکستان