لاہور : ڈی آئی جی آپریشنز سہیل چوہدری کا کہنا ہے شہر سے نشے کے عادی افراد کو اٹھا کر جیلوں کے بجائے اسپتالوں میں بھجوانے کا عمل شروع کر دیا گیا ہے، مختلف مقامات سے درجنوں ایسے افراد کو پی آئی ایم ایچ بھجوا دیا ہے۔
باغی ٹی وی : ڈی آئی جی آپریشنز سہیل چوہدری نے بتایا کہ سیکرٹری صحت کی منظوری کے بعد نشے کے عادی افراد کو دیگر اسپتالوں میں بھی بھجوایا جائے گا، نشے کے عادی افراد کو معاشرے کا اچھا شہری بنانے کا کام شروع کیا ہے۔
پولنگ میں مداخلت کو برداشت نہیں کیا جائے گا،تمام ووٹرز بلاخوف وخطر اپنا قومی فریضہ ادا کریں،چیف…
دوسری جانب خیبرپختونخوا صوبائی حکومت نے اب ان لوگوں کو سہارا دینے کا کام شروع کیا ہے اور نشے کے عادی ان تمام افراد کا سرکاری سطح پر علاج کیا جا رہا ہے۔
بی بی سی کے مطابق پشاور میں اس وقت کوئی 1180 ایسے افراد کو بحالی مراکز اور ہسپتالوں میں داخل کیا گیا ہے جہاں ان کے علاج کے ساتھ ساتھ انھیں بہتر شہری بنانے کے لیے اقدامات بھی کیے جا رہے ہیں پشاور کے الخدمت ہسپتال میں اس وقت کوئی 155 سے زیادہ نشے کے عادی افراد کا علاج ہو رہا ہے۔
کمشنر پشاور ریاض محسود نے بی بی سی کو بتایا کہ تین ماہ قبل اس بارے میں اقدامات کرنے کا فیصلہ کیا گیا اور تمام متعلقہ محکموں کو ایک پیج پر لایا گیا اور پھر تین ماہ تک مکمل تحقیق کر کے یہ مہم شروع کی گئی اس مہم میں انتظامیہ کے ساتھ پولیس، انسداد منشیات کا ادارہ، محکمہ صحت، ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن، سوشل ویلفیئر اور کچھ غیر سرکاری ادارے شامل ہیں۔
اس وقت 1180 مریض پشاور کے مختلف اداروں میں زیر علاج ہیں اور ان میں 44 مریض ایسے بھی ہیں جن میں ایچ آئی وی مثبت پایا گیا۔ اس کے علاوہ ہیپا ٹائٹس کے مریض بھی شامل ہیں۔
کمشنر پشاور ریاض محسود کا کہنا تھا کہ اس مہم کے لیے صوبائی حکومت کی مکمل معاونت حاصل رہی ہے اور منشیات کے عادی افراد کا علاج اور ان کی بحالی حکومت کی ترجیح ہےاور یہ مہم اگر پشاور میں کامیاب ہوتی ہے تو اس طرح کی مہم دیگر شہروں میں بھی شروع کی جائے گی۔