ملک بھرمیں پبلک ٹرانسپورٹرز کی ہڑتال،عوام کو مشکلات کا سامنا

0
107

لاہور:ٹرانسپورٹرز نے حکومت کی جانب سے نو نکاتی مطالبات تسلیم نہ کرنے پر ہڑتال کردی، پبلک ٹرانسپورٹ بند ہونے سے مسافروں کوشدید پریشانی کاسامنا ہے۔مطالبات پورے نہ ہوئے ٹرانسپورٹرزکا کہنا ہےکہ ہڑتال غیر معینہ مدت تک جاری رہے گی،

آل پاکستان پبلک ٹرانسپورٹ ایکشن کم ٹی کی کال پر ٹرانسپورٹرزکی لاہور سمیت ملک بھر میں ہڑتال جاری ہے،چِیئرمین کمیٹی عصمت اللہ نیازی کا کہنا ہے 10 روزپہلے مطالبات پیش کئے مگر تاحال کوئی شنوائی نہیں ہوئی۔

ٹرانسپوٹرز کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے ایک سیٹ پر ٹیکس تین سو روپے سے بڑھا کر چار ہزار اور آٹھ ہزار روپے ٹیکس عائد کر دیا گیا۔ ٹرانسپورٹرکا کہنا ہے مطالبات تسلیم نہ کئے گئے تو ہڑتال کے ساتھ ساتھ سڑکیں بھی بلاک کردیں گے۔

شہر کے مختلف بس اڈوں پر ٹرانسپورٹرز نے گاڑیاں بند کر دیں ، مسافروں کا کہنا ہے ہڑتال کے باعث شدیدپریشانی کاسامنا ہے، ویگنوں نے بھی کرائے ڈبل کر دیے ہیں۔

ایسوسی ایشن نے نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ پبلک ٹرانسپورٹ کو انڈسٹری کا درجہ دیا جائے جبکہ ڈرائیونگ لائسنس کے حصول کو آسان بنایا جائے۔ ٹریفک وارڈنز اور موٹروے پولیس کو ناجائز چالانوں سے روکا جائے۔

دوسری طرف تاجروں نے بجلی کے بلوں میں ٹیکس عائد کیے جانے کے خلاف ملک گیر ہڑتال کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کا تاجر سیلز ٹیکس لگے بجلی کے بل جمع نہیں کرائے گا۔

مرکزی تنظیم تاجران پاکستان کے صدر محمد کاشف چودھری و دیگر نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ 3 سے 20 ہزار روپے تک بجلی کے بلوں پر ٹیکس لگایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ٹیکس بند دکانوں اور زیرو میٹر ریڈنگ کی تفریق کیے بغیر کمرشل بلوں میں شامل کیا گیا جب کہ تاجر پہلے ہی ایڈوانس ٹیکس، ایکسٹرا ٹیکس، فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ اور دیگر ٹیکس ادا کررہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایسے حالات میں بجلی کی قیمتوں کو کم کیا جانا چاہیے تھا۔ جیسے ہی بجلی کی قیمت بڑھتی ہے تو ٹیکسوں کی شرح میں بھی اضافہ ہو جاتا ہے۔ پاکستان کا چھوٹا تاجر بل ادا کرنے کی سکت نہیں رکھتا۔ باربار حکومت سے گزارش کی کہ بجلی بلوں پر لگائے جانے والے اس ٹیکس کو ختم کیا جائے، مگر وفاقی وزیر خزانہ نے پاکستان کی نمائندہ تاجر تنظیم کے ساتھ اس ٹیکس کو لگاتے ہوئےکوئی بات نہیں کی۔

Leave a reply