چاچڑاں شریف بے یارومددگار تحریر : نواب فیصل اعوان

0
86

چاچڑاں شریف جنوبی پنجاب کے ضلع رحیم یار خان کی تحصیل خانپور کے شہر ظاہرپیر سے دس کلومیٹر کے فاصلے پہ دریائے سندھ کے مشرقی کنارے پر آباد ہے ..
چاچڑاں شریف ایک تاریخی شہر ہے جس کی وجہ شہرت یہاں کے صوفی بزرگ حضرت خواجہ غلام فریدؒ ہیں کیونکہ خواجہ صاحب اسی شہر میں پیدا ہوۓ
اس شہر کو خواجہ کی نگری بھی کہا جاتا ہے ..
بعض جگہ پہ آیا ہے کہ اس کی بنیاد ماضی میں چچ نامی ایک بادشاہ گزرا ہے جس نے رائے خاندان کی حکومت ختم کر کے سیت پور داجل اور اروڑسندھ میں اپنی حکومت کی بنیاد رکھی تھی اس قصبے کا نام اسی چچ نامی بادشاہ کی مناسبت سے چاچڑاں رائج ہو گیا بعض روایات کے مطابق اس قصبہ کی بنیاد چاچڑ قوم کے ایک فرد نے رکھی تبھی یہ چاچڑاں کہلایا .
یاد رہے کہ چاچڑاں میں تاریخی عمارات بھی موجود ہیں جن میں فرید محل جو کہ نواب آف بہاولپور نے اپنے پیرومرشد خواجہ غلام فرید کو 1896 میں بنوا کے دیا جسکی تعمیر میں دوسال لگے ۔
جامعیہ فریدیہ بھی تاریخی عمارتوں میں شامل ہے ۔
چاچڑاں شہر اتنا تاریخی پس منظر رکھنے کے باوجود بھی بے یارو مددگار ہے خواجہ کی نگری میں سہولیات کا فقدان بہت زیادہ ہے ۔
دو اضلاع رحیم یار خان اور راجن پور کو ملانے والا بے نظیر برج بھی چاچڑاں شریف میں واقع ہے ۔
چاچڑاں جہاں اپنی خوبصورتی کی مثال آپ ہے وہیں چاچڑاں میں حکومتی کام نہ ہونے کے برابر ہے ۔
کچھ شہریوں سے چاچڑاں کے مساٸل کے بارے دریافت کیا تو انہوں نے چند مطالبات رکھے جو ذیل ہیں
انکا کہنا تھا کہ
چاچڑاں میں جدید سرکاری ہسپتال کی ضرورت ہے جہاں ایمرجنسی وارڈ کا قیام کیا جاۓ بے نظیر روڈ پہ ہونے والے ایکسیڈنٹ میں زخمیوں کے فوری علاج کیلۓ بنایا جاۓ ۔
چاچڑاں شریف میں سیوریج کا سرے سے کوٸ نشان بھی نہیں ہے سیوریج کا مسلہ حل کیا جاۓ تاکہ خواجہ کی نگری میں گلی کوچوں میں پانی کھڑا نہ رہے ۔
چاچڑاں شریف میں ایک ڈگری کالج کی فوری طور پہ بنیاد رکھی جاۓ تاکہ چاچڑاں کے شہری جن کو تعلیم کیلۓ رحیمیار خان یا بہاولپور جانا پڑتا ان کو یہیں پہ بہتر سہولیات میسر ہوں ۔
چاچڑاں شریف میں ایک جدید پارک کی تعمیر کی جاۓ تاکہ چاچڑاں کی عوام کو بہترتفریحی مواقع مل سکیں ۔
چاچڑاں شریف میں دریاۓ سندھ پہ باڑ لگا دی جاۓ تاکہ یہاں پہ نہانے آنے والوں کو روک کے قیمتی جانوں کے نقصان کو روکا جا سکے کیونکہ یہاں سال بھر میں دریاۓ سندھ کی خونی موجیں نہانے آنے والوں کو بہا کے لے جاتی ہیں تاکہ کسی کے گھر کا چراغ گل ہونے سے بچ سکے ۔
چاچڑاں شریف میں ریسکیو 1122 کا دفتر بنایا جاۓ تاکہ سنگل بے نظیر روڈ پہ ہونے والے حادثات کے زخمیوں کو فوری طور پہ ہسپتال منتقل کیا جاۓ کیونکہ ریسکیو کی گاڑیاں تحصیل سے آتی ہیں جن کو آتے ہوۓ تاخیر ہو جاتی ہے اور قیمتی جانیں ضاٸع ہو جاتی ہیں ۔
چاچڑاں کی تاریخی عمارتوں کی حفاظت کو یقینی بنایا جاۓ جو نشیٸیوں کی آماجگاہ بن چکی ہیں ۔
چاچڑاں شریف میں روڈ کی تعمیر کو ممکن بنایا جاۓ ۔
چاچڑاں شریف بے نظیر برج سے پہلے موجود ٹول پلازے کو ختم کر کے پل کی دوسری جانب لگایا جاۓ کیونکہ پل سے پہلے ہونے کی وجہ سے گھومنے آنے والے افراد ٹول ٹیکس سے بچ سکیں ۔
چاچڑاں شریف میں صفاٸ کے انتظام کو بہتر بنایا جاۓ ۔
چاچڑاں شریف جہاں خواجہ فریدؒ کا مسکن رہا ہے وہیں آج چاچڑاں حکومت پنجاب کو پکار رہا ہے خدارا چاچڑاں کی حالت زار پہ توجہ دی جاۓ ..

Leave a reply