چیئرمین نیب نے 4 اکتوبر کو نواز شریف کے وارنٹ گرفتاری جاری کئے تھے،
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق احتساب عدالت میں نیب کے پراسیکیوٹر نے کہا کہ نواز شریف کو گرفتاری کی وجوہات تحریری طورپرفراہم کر دی گئی ہیں ،شریف خاندان نے 1992 سے 2016تک چودھری شوگر ملز میں سرمایہ کاری کی، چیئرمین نیب نے 4 اکتوبر کو نواز شریف کے وارنٹ گرفتاری جاری کئے تھے،
نواز کی پیشی، عدالت میں ایسا کیا ہوا کہ طلال چودھری گر گئے
نیب پراسیکیوٹرنے کہا کہ 2016 میں نوازشریف شیئرزہولڈرپائے گئے، نوازشریف چودھری اورشمیم شوگرملزمیں شیئرزہولڈ تھے، 1992 میں چودھری شوگرملزقائم کی گئی، نوازشریف 1992 میں 43 ملین شیئرزکے مالک تھے،چودھری شوگرملزمیں مریم نواز،شہبازشریف و دیگرشیئرزہولڈرتھے، 1992 میں اتنے شیئرزکہاں سے آئے؟نوازشریف نے نہیں بتایا،
مولانا کا دھرنا، نواز شریف نے خود کیا اعلان
نواز شریف عدالت پہنچے، کارکنان نے کونسا نعرہ لگا دیا؟
عدالت نے استفسار کیا کہ جسمانی ریمانڈ کے لیے گراؤنڈز کیا ہیں؟ نیب تفتیشی افسرنے تحریری گراؤنڈز عدالت کو دے دیں
نواز شریف کے وکیل نے عدالت میں کہا کہ نواز شریف کا چودھری شوگر ملز کے قیام میں کوئی کردار نہیں رہا ،میاں محمد شریف نے چودھری شوگر ملز قائم کی، نواز شریف کے وکیل امجد پرویز ایڈووکیٹ نے عدالت میں مزید دلائل دیتے ہوئے کہا کہ نواز شریف 30 سال سے اپنے اثاثے ظاہر کرتے آئے ہیں،1991 میں نوازشریف کسی بھی کمپنی کے اسپانسر یا مالک نہیں رہے،
نواز شریف کی پیشی،شہباز شریف نے آج پھر مثال قائم کر دی
نواز کا شہباز سے ملنے سے انکار، کیپٹن ر صفدر نے کی باغی ٹی وی کی خبر کی تصدیق
نواز شریف کے وکیل نے مزید کہا کہ نوازشریف کے تمام اثاثے قانون کے مطابق ہیں،پانامالیکس کی کمیٹی نے بھی تمام تحقیقات کیں، نوازشریف پر سیاسی کیس بنائے گئے، پانامالیکس پرکمیٹی نے نیب کو 3 ریفرنس دائرکرنے کا کہا، تینوں ریفرنس میں چودھری شوگرملز شامل نہیں تھی، پاناما جے آئی ٹی تحقیقات کے بعد نواز شریف کو سزا ہو چکی ہے ، چودھری شوگر ملز کیس میں گرفتاری کا جواز نہیں، جےآئی ٹی کو نوازشریف کے اثاثوں کی تحقیقات کا اختیاردیا گیا.
احتساب عدالت کی طرف جانے والے تمام راستے بند کر دیئے گئے ہیں، پولیس کی بھاری نفری تعینات ہے،ن لیگی رہنما عدالت کے اطراف پہنچ چکے ہیں، کارکنان بھی جمع ہیں .