احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کو ہٹائے جانے کی سفارش کے بعد مسلم لیگ ن کی جانب سے رد عمل آ گیا، مریم اورنگزیب نے مطالبہ کیا ہے کہ نواز شریف کو فوری رہا کیا جائے
مبینہ ویڈیو سیکنڈل، جج ارشد ملک کو ہٹانے کا فیصلہ
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق مسلم لیگ ن کی ترجمان مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ تصدیق ہوگئی کہ وڈیو اصلی ہے،جج صاحب نے تسلیم کرلیا ہے کہ دباؤ پر فیصلے کیے ،جج کو ہٹانے کے بعد نواز شریف کے خلاف فیصلہ کی قانونی حیثیت بھی ختم ہو گئی .
ن لیگ کی طرف سے جاری ویڈیو کی کوئی قانونی حیثیت نہیں: مراد سعید
ویڈیو کے بعد نواز کی سزا ختم ہو چکی، مزید ویڈیوز بھی موجود ہیں، عباسی
مریم اورنگزیب نے مزید کہا کہ نواز شریف کے خلاف فیصلے کو بھی کالعدم قرار دیا جائےاور فوری رہا کیا جائے ،مریم اورنگزیب کا مزید کہنا تھا کہ ثابت ہو گیا کہ مریم نواز جو حقائق سامنے لائیں وہ درست ہیں .
واضح رہے کہ قائم مقام چیف جسٹس عامر فاروق نے وزارت قانون و انصاف کو خط لکھ دیا ہے جس میں سفارش کی گئی ہے کہ جج ارشد ملک کو ویڈیو آںے کے بعد ہٹایا جائے.
بچہ بچہ سمجھتا ہے،ویڈیو کے بعد سچ باہرآ گیا ،خورشید شاہ
جج صاحب تھینک یو ویری مچ، آپ نے ویڈیو کا انکار نا کر کے اس کی تصدیق کر دی، مریم نواز
واضح رہے کہ مریم نواز نواز شریف کو سزا دینے والے جج کی مبینہ ویڈیو کچھ دن قبل میڈیا کے سامنے لائی تھیں ، ویڈیو آنے کے بعد پاکستانی سیاست میں ہلچل مچی ہوئی ہے ،حکومت نے اس ویڈیو کو جھوٹا قرار دیا جبکہ جج ارشد ملک نے بھی پریس ریلیز جاری کر کے تردید کی. جس میں کہا گیا کہ ویڈیوزمیں مختلف موضوعات پرکی جانے والی گفتگو کو توڑ مروڑکرپیش کیا گیا ہے. ناصر بٹ اور اسکا بھائی عبداللہ بٹ عرصہ دراز سے مجھ سے بے شمار بار ملتے رہے ہیں، میری ذات اور میرے خاندان کی ساکھ کو متاثر کرنے کی سازش کی گئی،
واضح رہے کہ اسلام آباد کی احتساب عدالت نے 24 دسمبر 2018 کو العزیزیہ سٹیل ملز ریفرنس میں سات سال قید کی سزا سنائی ہے جبکہ فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنس میں انھیں باعزت بری کر دیا۔ نواز شریف کو احتساب عدالت نے العزیزیہ ریفرنس میں سات سال قید کے ساتھ دس سال کے لیے کسی بھی عوامی عہدے پر فائز ہونے پر پابندی اور ان کے نام تمام جائیداد ضبط کرنے کا فیصلہ دیا. یہ فیصلہ احتساب عدالت کے جج ارشد ملک نے دیا تھا.
واضح رہے کہ نواز شریف کوٹ لکھپت جیل میں العزیزیہ ریفرنس میں سات سال قید کی سزا کاٹ رہے ہیں، سپریم کورٹ نے طبی بنیادووںپر نواز شریف کو چھ ہفتوں کی ضمانت دی تھی لیکن اس کے بعد ضمانت میں توسیع نہیں ہوئی، نواز شریف نے طبی بنیادوں پر اسلام آباد ہائیکورٹ میں بھی درخواست دائر کی تھی لیکن عدالت نے نواز شریف کی ضمانت کی درخواست مسترد کر دی تھی