لاہور: نوازشریف مودی ڈاکٹرائن کےپیروکار:مودی نوازشریف کےجانےاورعمران خان کےآنےپرسخت غصےمیں ہیں:سابق ہائی کمشنرعبدالباسط نے نوازشریف کی بھارتی نوازی سے پردہ اٹھا دیا ہے ،بھارتی صحافی کو دئیے گئے اپنے ایک انٹرویو میں سابق ہائی کمشنر عبدالباسط نے انکشاف کیا ہے کہ نواز شریف نے مودی کی ترجیحات کو یکطرفہ اور غیر مشروط طور پر اہمیت دی۔
سابق ہائی کمشنر نے بڑے دکھ کا اظہارکرتے ہوئے کہاکہ نوازشریف بھارت نوازہیں وہ کشمیر اوردیگرمسائل پرکبھی کبھاربیان بازی تو کرلیتے تھے مگروہ کشمیراوربھارتی مسلمانوں کے مسائل کی خاطربھارت سے ناراضگی کوفضول قراردیتے تھے
بھارتی صحافی کو دئیے گئے اپنے ایک انٹرویو میں بھارت میں پاکستان کے سابق ہائی کمشنر عبدالباسط نے نواز شریف پر سنگین الزامات لگاتے ہوئےکہا کہ نواز شریف نے مودی کی ترجیحات کو یکطرفہ اور غیر مشروط طور پر اہمیت دی، انہوں نے پاکستان کے مفادات پر مودی کی مرضی کو تر جیح دی۔
سابق ہائی کمشنر عبدالباسط نے سرتاج عزیز اور طارق فاطمی پر بھی سنگین الزامات عائد کیے، انہوں نے کہا کہ سرتاج عزیز اور طارق فاطمی نے بھی مودی کی خواہشات کو پورا کیا۔ سرتاج عزیز اور طارق فاطمی نے مودی کی مرضی کوسمجھنے کے لیے باقاعدہ کام کیا ۔انہوں نے مزید کہا کہ نوازشریف چین کی بجائے بھارت کے ساتھ دوستی کے لیے اندر اندرسے کوشاں تھے
سابق ہائی کمشنر نے الزامات عائد کیے کہ نواز شریف نے دہلی میں نریندر مودی سے ملاقات کے وقت سفارتی عملے کو بھی شامل نہیں کیا۔انہوں نے اس کی وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ نوازشریف مودی کے ساتھ خفیہ معاہدے کرنا چاہتے تھے اوراس پرفریم ورک بھی نوازشریف اورمودی کے درمیان ڈیزائن ہوچکا تھا ، اس لیے نوازشریف کا یہ خیال تھا کہ اگرپاکستانی ہائی کمشنرکوان عزائم سے آگاہ کردیا تویہ بات پاک فوج تک پہنچ جائے گی جو کہ وہ کسی صورت بھی برداشت کرنے کےلیے تیار نہیں تھے
بھارت میں سابق پاکستانی ہائی کمشنرعبدالباسط نے کہا کہ اسلام آباد میں ایک جونیئر اہلکار نے انہیں بتایا کہ سیکرٹری خارجہ کی جانب سے احکامات جاری کیے گئے ہیں کہ وہ اُن کی اجازت کے بغیر بھارت میں پاکستان کے ہائی کمشنر کو کوئی تفصیلات نے بتائیں،
انہوں نے بڑے دکھ کے ساتھ کہا کہ یہ توہین آمیز ہے کیا نوازشریف ہی محبت وطن ہیں ، ان کیا یہ نہیں پتہ کہ ہم بھارت میں اپنی اوراپنے اہل خانہ کی زندگیوں کو وطن عزیرکےلیے داو پرلگا کرمشن پرہوتے تھے اوروہ کسی کواس قابل سمجھتا ہی نہیں تھا
بھارت میں سابق پاکستانی ہائی کمشنر کہتے ہیں کہ نواز شریف کا مجھ پر اعتماد نہ کرنا، اس کی کوئی ٹھوس وجہ نہ تھی لیکن میرا خیال ہے کہ وزارت خارجہ کے دیگر عملے نے ہمارے درمیان مشکلات پیدا کرنے میں کردار ادا کیا۔اوروزارت خارجہ میں اس وقت ایسے لوگ لا کربٹھا دیئے گئے تھے جونوازشریف کے ایجنڈے کوسپورٹ کرنا چاہتے تھے
انہوں نے کہا کہ حریت رہنماوں سے ملاقات سے لے کر کلبھوشن یادو تک انڈین ارب پتی صنعت کار سجن جندال نے مودی اور نواز شریف کے درمیان خفیہ معلومات کا تبادلہ کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔
نواز شریف کو بھارت سے جذباتی لگاو تھا، اور اِس دوران وہ یہ بھی بھول جاتے تھے کہ وہ پاکستان کے وزیراعظم ہیں۔ مودی کے ساتھ ملاقات میں نواز شریف نے کشمیر پر چپ سادھی رکھی، انہوں نے ایک بار کشمیر کا لفظ استعمال نہیں کیا اور نہ ہی کشمیر کا کوئی ذکر کیا۔
عبدالباسط کہتے ہیں کہ ایک بات یاد رکھ لیں کہ نوازشریف اوران کے ایک ہم سخن لوگوں کے لیے بھارت اکھنڈ اورمحفوظ بھارت ہی بہتر آپشن تھا اوراب بھی ہے اس لیے وہ فوج اورقومی اداروں کو بدنام کرکے بھارت کوسکون فراہم کررہے ہیں لیکن یہ بے وفائی زیادہ دیر تک نہیں چلنے والی








