نواز شریف کے خلاف بغاوت کے مقدمے کی تفتیش کا آغاز۔ پولیس نے اہم فیصلہ کر لیا۔

0
48

نواز شریف کے خلاف درج مقدمے کی تحقیقات شروع کردی گئیں۔ مقدمہ میں نامزد دیگر لیگی قیادت کے خلاف کاروائی نہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جبکہ ایف آئی آر میں سے چار اہم دفعات کو بھی حذف کردیا گیا۔

ترجمان انوسٹی گیشن پولیس شیخ عمران انوار کے مطابق
انسپکٹر جنرل آف پولیس پنجاب کے حکم سے قائم شدہ سپیشل انویسٹی گیشن ٹیم نے بدر رشید نامی شہری کی جانب سے تھانہ شاہدرہ میں مسلم لیگ (ن) کی قیادت کے خلاف درج مقدمہ نمبر 3033/20کی تفتیش شروع کر دی ہے۔ سپیشل انویسٹی گیشن ٹیم نے اپنے TORsکے مطابق تفتیش کرتے ہوئے سب سے پہلے مقدمہ میں مدعی مقدمہ کا بیان قلم بند کیا ہے۔ اس کے بعد ایف آئی آر اور مدعی کے بیان کو مدِنظر رکھتے ہوئے سپیشل انویسٹی گیشن ٹیم نے 4 دفعات جو کہ ایف آئی آر کی تحریر سے مطابقت نہ رکھنے کی وجہ سے حذف کر دی ہیں۔ حذف ہونے والی دفعات کی تفصیل میں پاکستان کے خلاف پروپیگنڈا یا سازش کرنا ، ملکی سالمیت کے فیصلوں کی مذمت یا انکار کرنا ، برسراقتدارحکومتی قیادت پر دباو ڈالنا اور دو گروپوں کے درمیان تصادم کروانے کی کوشش کرنے کی دفعات شامل ہیں۔ سپیشل انویسٹی گیشن ٹیم ایف آئی آر، مدعی مقدمہ کا بیان اور دونوں ویڈیو بیانات کو دیکھنے کے بعد اس نتیجے پر پہنچی کہ مقدمے میں جن مبینہ ملزمان کے خلاف جن دو تقاریر کی تائید کرنے پر پرچے میں نامزد کیاگیا تھا۔

ان میں راجہ ظفر الحق، سردار ایاز صادق، شاہد خاقان عباسی، خرم دستگیر، سینٹر جنرل ریٹارڈ عبوالقیوم، سلیم ضیاء سندھ، اقبال ظفر جھگڑا، صلاح الدین ترمذی، مریم نواز شریف، احسن اقبال، شیخ آفتاب احمد، پرویز رشید، خواجہ آصف، رانا ثناء اللہ، بیگم نجمہ حمید، بیگم ذکیہ شاہ نواز، طارق رزاق چوہدری، سردار یعقوب نثار، نوابزادہ چنگیز مری، مفتاح اسماعیل، طارق فزاق چوہدری، محمد زبیر، عبدالقادر بلوچ، شزا فاطمہ خواجہ، مرتضیٰ جاوید عباسی، مہتاب عباسی، میاں جاوید لطیف، مریم اورنگزیب، عطااللہ تارڑ، چوہدری برجیس طاہر، چوہدری محمد جعفر اقبال، عظمیٰ بخاری، شائستہ پرویز ملک، سائرہ افضل تارڑ، بیگم عشرت اشرف، وحید عالم، راحیلہ دورانی بلوچستان، دانیال عزیز،راجہ فاروق حیدر، خواجہ سعدرفیق، امیر مقام اور عرفان صدیقی وغیرہ کے خلاف تائید کے مکمل شواہد نہ ہونے کے باعث ان کے خلاف قانونی کارروائی جاری نہ رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
مقدمے میں ابھی بھی آٹھ مزید دفعات تاحال موجود ہیں جن میں سازش کرنے ملک کے خلاف انتشار کا ماحول پیدا کرنا ، اور الیکٹرانک میڈیا کے ذریعے اپنے قریبی افراد اور عوام کو بلوے پر اکسانے کی دفعات شامل ہیں۔
یاد رہے کہ نواز شریف اور دیگر لیگی قیادت کے خلاف بغاوت کا مقدمہ لاہور کے تھانہ شاہدرہ میں درج ہے۔

Leave a reply