(تجزیہ شہزاد قریشی)
سابق وزیراعظم میاں محمد نوازشریف نے ملکی سیاست سے ذاتی انتقام، ذاتی چپقلش اور ہنگامہ آرائی کو دفن کر کے ایک نئے سیاسی اور جمہوری اور معاشی سفر کی طرف ملک کو گامزن کرنے اور مستحکم پاکستان کی منزل کے حصول کو اپنا ہدف قرار دیا ہے۔ دہائیوں سے ڈگمگاتی جمہوریت، ہچکولے کھاتی معیشت عوام میں بے یقینی کی کیفیت اور مہنگائی کا طوفان بلاشبہ سیاسی انتقام اور ذاتی پسند اور ناپسند کے تجربات ہی کے ثمرات ہیں جن کا خمیازہ نہ صرف عوام پاکستان اور سیاستدان بھگت رہے ہیں قوم کو ایک نئے آغاز کی ضرورت تھی ایک نئے عزم حوصلے کی ضرورت تھی نوازشریف نے وطن واپسی پر لاہور میں اپنے خطاب میں قوم کو ایک نئی منزل دکھائی۔ نوازشریف نے ملک کی سیاسی تاریخ میں اپنے ادوار میں موٹرویز ، میٹرو بس سروس، سی پیک اور دیگر ایسے میگا پراجیکٹ متعارف کروائے جن سے ملکی معیشت پر مثبت اثرات پڑے اور ملکی معیشت اس وقت دنیا کی ابھرتی ہوئی معیشت گردانی جاتی تھی۔ ایشین ٹائیگر بننے کا خواب اپنی تعبیر کے قریب تھا نوازشریف نے اپنے خطاب میں عوام کی ضروریات اور قومی ترقی کے تقاضوں کو سامنے رکھتے ہوئے اپنی سیاسی بصیرت اور تدبیر کے ساتھ بھانپتے ہوئے جس پاکستان کا خواب دیکھا ہے اس میں ملک کے ہر فرد پر نوجوان مرد و زن کو اس کی تکمیل کے لئے حصہ ڈالنا ہوگا وقت آ پہنچا ہے کہ ہمارے سیاستدانوں کو ماضی کی غلطیوں کا اعتراف کرتے ہوئے ایک دوسرے پر پوائنٹ سکورنگ سے باز رہنا چاہئے۔ سب سے پہلے پاکستان اور اپنا پاکستان مضبوط کرنے کے لئے کام کرنا چاہئے۔ بلاشبہ نوازشریف نے قید و بند کی اذیتیں اپنے اور خاندان اپنے عزیز ترین رشتوں کی جدائی کے کے غم اور ستم سہے اس کے باوجود نوازشریف اپنے خطاب میں قوم کو برداشت ، تحمل، بردباری ، صبر اور شکر کی تلقین کر گئے۔ جو قابل تعریف ہے۔

Shares: