نواز شریف کی افغان سیکورٹی ایڈوائزر سے ملاقات تحریر: سید لعل بخاری

0
55

تہمت لگا کے ماں پہ جو دشمن سے داد لے
ایسے سخن فروش کو مر جانا چاہئے
پروین شاکر کا یہ شعر نواز شریف جیسے لوگوں کے لئے ہی ہے۔جو ایک ایسے شخص سے ملاقات کے لئے آمادہ ہو جاتے ہیں،جو تمام تر سفارتی،اخلاقی اور دنیاوی آداب کو ایک طرف رکھ کر ہمارے ملک پاکستان کو چکلہ قرار دے۔جو کچھ اس بد تہذیب افغان سیکورٹی ایڈوائزر حمداللہ محب نے کہا،چلیں وہ تو اسکے اندر کی غلاظت تھا۔مگر پاکستان کے تین دفعہ کے وزیر اعظم میاں نواز شریف کو اس سے ملاقات کرتے وقت شرم کیوں نہ آئ۔کیا پاکستان دشمن شخص سے ملاقات پاکستان دشمنی نہیں ؟
یہ سوال ہمیشہ نواز شریف کا پیچھا کرتا رہے گا۔کیا یہ بھی عمران دشمنی میں کیا گیا ہے۔مگر یہ عمران دشمنی میں کیسے ہو سکتا ہے؟
اس نے تو ارض پاک کو گالی دی تھی۔وہ گالی ہم سب کے لئے تھی۔شائد وہ گالی نواز شریف جیسے لوگوں کے لئے نہ ہو،جن کا اوڑھنا بچھونا ان کی دولت ہوتی ہے،چاہے وہ جائز طریقے سے آۓ یا نا جائز طریقے سے۔
یہ لوگ اقتدار کے پجاری ہیں۔اقتدار میں آنے کے لئے انہیں ملکی اقدار کی پرواہ نہیں ہوتی۔انہیں ہر حال میں اقتدار میں آنا ہوتا ہے،اس کے لئے چاہے مودی سے ہاتھ ملانا پڑے،چاہے خفیہ طریقے سےاسرائیل وفد بھیجنا پڑے یا پھر حمداللہ محب جیسے مکروہ شخص سے ملنا پڑے۔
جس ملک نے ان جیسے لوگوں کو عزت دی،دولت دی،شُہرت دی۔اسی کے ساتھ دغابازیاں،؟
کہاں کا دستور ہے؟
ایسی احسان فراموشیوں کی مثال نہیں ملتی۔
اس بندے حمداللہ محب کی ہرزہ سرائ پر وزیر خارجہ شاہ محمودقریشی نے کہا تھا کہ آئندہ اس سے کوئ پاکستانی نہ تو ہاتھ ملاۓ گا اور نہ ہی ملاقات کرے گا۔
میں بھول گیا کہ قریشی نے یہ بات پاکستانیوں کے لئے کی تھی جو شائد نواز شریف پر لاگو نہیں ہوتی۔کیونکہ وہ آجکل پاکستان کے قانون کو چکمہ دیکر بحیثیت مفرور اور اشتہاری کے لندن میں تشریف فرما ہیں۔انہیں نہ پاکستانی قانون کی پرواہ ہے اور نہ ہی پاکستان کی۔انہیں پاکستان اسی وقت پیارا لگتا ہے جب وہ وزارت عظمی کی کرسی پر براجمان ہوں۔
پاکستان ایسے لوگوں کا مسکن اسی وقت ہوتا ہے،جب انہیں اس سے دولت آرہی ہوتی ہے۔اور وہ اقتدار کے مزے اُڑا رہے ہوتے ہیں۔
پاکستان ان کے لئے پیسے بنانے کی مشین ہے۔
دولت کے پجاریوں کا ملک ان کی دولت ہی ہوتی ہے۔
ان کی زندگی کا محور اسی ہوس میں اندھا ہو کر آگے بڑھتے رہنا ہوتا ہے۔

@lalbukhari

Leave a reply