پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کیس فیصلہ بارے پاکستان مسلم لیگ نواز کے رہنما ملک احمد خان کا کہنا ہے کہ یہ درست سمت میں ایک قدم ہے، یہ فیصلہ پارلیمنٹ کی بالادستی کیلئے اہم ہے، پارلیمنٹ کا کام قانون سازی کرنا ہے اور پارلیمان کے اس حق کو تسلیم کرنا خوش آئند بات ہے، جہاں تک تشریح کی بات ہے تو سپریم کورٹ بالادست ہے وہ تشریح کرے۔ جبکہ انہوں نے مزید کہا کہ بادی النظر میں دیکھا جائے تو اپیل کا حق نہ ہونا بہت بڑی ناانصافی ہے۔ سپریم کورٹ نے بہت سی چیزوں میں سمت کو درست کرنا ہے۔

جبکہ ملک احمد خاں کا کہنا تھا کہ اگر سپریم کورٹ میں تقسیم ایسے ہی چلتی رہتی ہے تو یہ بڑا نقصان ہے، سپریم کورٹ میں تقسیم سے نقصان ہوتا ہے، ماضی میں بینچ سے پتا چل جاتا تھا کہ فیصلہ کیا ہوگا، یہ ایک بڑا غلط تشخص تھا یہ نہیں ہونا چاہیے تھا، پسند اور ناپسند کی بنیاد پر فیصلے نہیں ہونے چاہئیں علاوہ ازیں ملک احمد خان نے کہا کہ نواز شریف صاحب کی 5 سال کی نااہلیت والی سزا کا تعین پارلیمان کرچکی ہے، سزا معطلی پر وکلاء دیکھیں گے کہ اس پر کوئی صورت ہوئی اور میاں صاحب کو ریلیف درکار ہوا اور ضرورت پوئی کہ نظر ثانی میں لے کر جائیں تو ضرور لے کر جائیں گے۔
مزید یہ بھی پڑھیں؛
پاکستانی ہائی کمیشن ڈاکٹر فیصل کی نواز شریف سے الودعی ملاقات، ویڈیو لیک
الیکشن کمشین؛ بلوچستان میں تعینات افسران کے تبادلوں کے احکامات جاری
چیئرپرسن بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کا اسلام آباد میں بینظیر ون ونڈو سینٹر کا دورہ
روپےکے مقابلے میں ڈالر کی قدر میں کمی

علاوہ ازیں نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ سپریم کورٹ نے پارلیمنٹ کی بالادستی کی توثیق کی ہے، ہم چاہتے ہیں کہ سارے ادارے اسی طرح اپنے اپنے کام کریں تو ملک ترقی کی طرف جاسکتا ہے، انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ میں ون مین شو ختم ہوگیا ہے، اب فرمائشی پروگرام نہیں چل سکے گا۔ اب ایک مشترکہ سوچ بیٹھ کر فیصلہ کرے گی۔ جبکہ ایک سوال کے جواب میں فیصل کریم کنڈی کا کہنا تھا کہ نواز شریف کو ریلیف نہ ملا تو شاید وہ واپس نہیں آئیں گے اور یہ عدلیہ کیلئے بہت بڑا امتحان ہوگا۔ اگر عدالت کہتی ہے کہ پہلے وہ گرفتار ہوں، پھر ضمانت لیں اور پھر جلسہ ہوگا تو پھر 21 کو جلسہ تو نہیں ہوگا۔

Shares: