نواز شریف کی ملک دشمنوں سے ملاقات کیوں ؟؟ تحریر : ملک علی رضا

0
50

پاکستان اور افغانستان سیمت موجودہ خطے کے حالات کس طرف جا رہے ہیں یہ سب کچھ آپ کے سامنے ہے۔ حال ہی میں پاکستان کے سابق تین بار وزیر اعظم رہنے والے اور پاکستان کی عدالتوں سے مفرور پاکستان کی بڑی سیاسی جماعتوں میں سے ایک بڑی جماعت کے تا حیات نا اہل سربراہ میاں نواز شرف جو اس وقت لندن میں سیاسی پناہ لیے ہوئے ہیں انہوں نے افغانستان کے مشیر قومی سلامتی ڈاکٹر حمد اللہ محب اور وزیر برائے امن و امان سید سعادت منصور نادر نے وفد کے ہمراہ لندن میں ملاقات کی ،یہاں یہ بات یاد رہے کہ افغانستان کے سکیورٹی ایڈوائزر حمد اللہ محب جو کہ گزشتہ کچھ مہینوں سے جب سے پاکستان نے امریکہ کو آنکھیں دیکھانا شروع کیں کہ ہم کسی قسم کی سرزمین نہیں دیں گے کو دوسرے ممالک کیخلاف استعمال ہو، تب سے اس شخص نے پاکستان نے گالیاں اور نازیبا الفاظ استعمال کیے جا رہاہے ۔ کابل انتظامیہ بھی اس ایجنڈے پر عمل پیرا ہے وہ بھِی بار بار پاکستان کیخلاف پروپیگنڈہ کر رہے ہیں اورالزام تراشیاں کر ر رہے ہیں۔
حمد اللہ محب نے پاکستان کو "چکلا” جیسے القابات سے بھی مخاطب کیا یہی وجہ ہے کہ پاکستان نے تمام فورمز پر افغانستان کے مشیر قومی سلامتی سے ہر قسم کی تعلق کو ختم کر دیا اور افغانستا میں موجود اپنے عملے کو بھی احکامات جار کر دیے تھے کہ اس شخص سے کسی قسم کی ملاقات نہ کی جائے اور نہ ہی اس سے کوئی بات شئیر کی جائے، پھرحمد اللہ محب نے بیرون ممالک میں پاکستان کیخلاف احتجاجی مظاہرے بھی کروائے جن میں پاکستان مخالف نعرے درج تھے اور بیرون ملک مقیم پاکستانیوں اور صحافیوں کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا گیا ۔جب یہ ملاقات ہو رہی تھی تو دوسری جانب لندن میں پاکستانی ہائی کمیشن کی باہر سینکڑوں کی تعداد میں افغانی پاکستان مخالف احتجاجی مظاہر ہ بھیِ کر رہے تھےوہاں پر موجود عملے ہو حراساں کیا ، پاکستانی شہریوں پر تشدد کیا، مظاہرے میں پاکستان مخالف نعرے لگائے گئے اور نجانے کیا کچھ نہیں کہا گیا۔
یہ بات جو سب سے اہم ہے یہ سب کچھ کیوں ہو رہا ہے اور کروا کون رہا ہے تو جان لیجے حمد اللہ محب امریکہ کا پالتو ہے اور بھارتی نواز ایجنڈے پر مکمل عمل پیرا ہے اس میں کسی قسم کا کوئی شک نہیں ہے۔اور اس وقت وہ جو کچھ بھی کر رہے ہیں یہاں تک کہ افغان حکومت جو کچھ بھی کر رہی ہے وہ سب امریکہ ، اسرائیل اور بھارت کی باہمی رضا مندی سے کر رہی ہے جو آرڈر ان کو دیا جاتا ہے یہ اس پر من وعن عمل کرتے ہیں۔
باتیں بہت سی ہیں مگر فلحال آپ لوگوں کو بتانا یہ ہے کہ یہ ملاقات کیوں ہوئی ہے اور کس لیے کروائی گئی ہے ۔۔۔؟؟؟
اس وقت پاکستان کے اندر بھارت کے تمام منصوبے پاکستان کی سکیورٹی ایجنسیوں نےبُرے طرح ناکام بنا دیے ہیں ، جنکے ثبوت پوری دنیا سے سامنے رکھے جا چکے ہیں۔بھارتی وفد کی افغانی وفد سے اہم ملاقات ایک تیسرے ملک میں ہوئی جہاں یہ فیصلہ کیا گیا تھا کہ پاکستان میں اپنے مقاصد کو حل کرنے کے لیے سب سے اہم شخصیت کا استعمال کیا جائے کیونکہ وہ شخصیت اس وقت پاکستان کی حکومت، اسٹیبلیشمنٹ اور سکیورٹی اداروں کیخلاف برسر پیکار ہے۔اور وہ شخصیت ہے لند ن میں بیٹھے مسلم لیگ ن کے صدر نواز شریف ، اس کام کے لیے مکمل ایجنڈا دے کر حمد اللہ محب کو بھیجا گیا ۔افغان عملے نے وہاں پہنچے سے پہلے لندن میں نواز شریف سےرابطہ کیا کہ ہمیں ملاقات کا شرف بخشا جائے تو نواز شریف انکے سامنے لیٹ گئے اور کہا حضور جب آپکا دل چاہے آپ آیں ہم ملاقات کے لیے حاضر ہیں۔
یہاں کچھ سوالات ہیں جن کا جواب یا تو ن لیگ دے سکتی ہے یا پھر نواز شریف، سوال یہ ہے کہ
پاکستان کو گالیاں دینے والے سے نواز شریف نے ملاقات کیوں کی ؟
نواز شریف پاکستان کی عدالتوں میں مفرور ہیں پھر ان سے ملنے کا مقصد ؟
نواز شریف نے اس ملاقات سے پہلے ن لیگ یا حکومت کو اعتماد میں لیا ؟
نجانے اور کتنے ایسے سوالات ہیں جن کا جواب دینا نواز شریف کا کام بنتا ہے مگر وہ جواب کیا دیتے جب انکی بیٹی نے اس ملاقات کو کوئی اور ہی رنگ دے دیا کہ جواب مانگنے کی ضرورت نہ پڑے بہرحال یہ سوالات ہر پاکستانی کے دماغ میں ضرور ہیں۔
اس ملاقات کی اندر کی کہانی کچھ یوں ہے کہ نواز شریف کو اب آنے والے دنو ں میں کچھ ایسے بیانات دلوانے جا سکتے ہیں جو کہ پاکستان کے وقار کو مجروع کیا جا سکتا ہے۔ ان میں نواز شریف کو بھاری پیشکش بھی کی گئی ہوگی کہ اگر وہ مکمل طور پر انکے ایجنڈے پر من و عن عمل کریں گے تو امریکہ انکو ریلیف دلوانے کے اقدامات کر سکتا ہےجس سے وہ بچ سکتے ہیں۔اب ان میں سرکاری راز بھی شئیر کیے جا سکتے ہیں جو کہ پہلے بھی نواز شریف اور مریم نواز دھمکا چکے ہیں کہ اگر یہ ہوا تو ہم وہ کردیں گے اور وہ کریںگے یہ بھی ممکنات میں سے ہے۔ ہمارے ذرائع کے مطابق پاکستان کو بین الاقوامی طور پر بدنام کرنے کے لیے ایک منظم پروپیگنڈہ کیا جائے گا جس سے پاکستان ایف اے ٹی ایف میں گرے لسٹ سے نکلنے میں مزید دشواریاں ہو سکتی ہیں۔دوسری جانب پاکستان کی اسٹیبلیشمنٹ اور سکیورٹی اداروں کو پیغام دیا گیا ہے کہ اب خیر منا لو آپکا تین بار کا وزیر اعظم رہنے والا نواز شریف اب ہمارے ہاتھ میں ہے ہم جو چاہیں گے اس سے کروایں گے اور اس میں کوئی دوسری آپشن نہیں کہ نواز شریف ایسا نہ کریں ۔
پاکستان کے اہم راز وزیر اعظم کے پاس ہوتے ہیں اس لیے جو الزام پاکستان پر لگایا جاتا ہے کہ پاکستان طالبان کو سپورٹ کر رہا ہے اس الزام کو سچ بنانے کے لیے نواز شریف سے بیانات دلوائے جاسکتے ہیں۔
پاکستان نے ہمیشہ سے افغانستان میں امن و امان کے لیے اپنی مصالحانہ کوشش کو سپورٹ کیا مگر کابل انتظامیہ کو ڈر یہ ہے کہ اگر کابل پر بھی افغان طالبان قبضہ کر لینگے تو انکی حکومت ختم ہوجائے گی اور اس طرح بھار کی اربوں ڈالر کی انوسٹمنٹ ڈوب جائے گیاور جو کچھ وہ کرتے ہیں پاکستان کیخلاف افغانستان کے ذریعے وہ سب عیاں ہوجائے گا اس لیے بھارت ہر وہ کوشش کرے گا جس سے پاکستان پر دباو پڑے اور لوگوں کا دھیان افغانستا ن سے ہٹے اور پاکستان کی جان ہوجائے۔
نواز شریف کی اس ملاقات کیوجہ سے مسلم لیگ ن شدید تنقید کا سامنہ کر رہی ہے ۔ سوشل میڈیا پر صارفین نے نواز شریف کو ملک دشمن قرار دےدیا ۔

Leave a reply