آ صف زرداری اور نواز شریف کی سیاست سے جلے کٹے عوام کو ایک ایسی شخصیت کی ضرورت تھی جو کرپشن اور لوٹ مار سے پاک قیادت فراہم کر سکے 22 سال تک سیاسی جدو جہد کرنے والا عمران خان جب سامنے آ یا تو ایک بات طے ہوگئی کہ یہ شخص ایماندار اور بے باک ہے نہ کھائے گا نہ کھلاے گا ملک سے روائتی اور باریوں والی سیاست ختم ہو گی کرپشن اور لوٹ مار ماضی کا قصہ بن جائیں گے خان صاحب نے 2018 کے انتخابات میں بڑی شاندار کمپین چلائی۔ انہوں نے ہر جلسے میں ہزاروں لاکھوں لوگوں سے خطاب کیا اور ایک ایسے پاکستان کی نقشہ کشی کی جس کی خواہش ہر پاکستانی کر سکتا ہے عمران خان کی زندگی کی چند مثبت چیزوں سے ہر پاکستانی پہلے ہی مطلعِ تھا اوپر سے جب انہوں نے ملک کو ٹھیک کرنے کے بلند وبانگ دعوے کیے تو یہ بات ہر ایک کو ایسے اچھی لگی ہے جیسے صدیوں کے خواب کو تعبیر ملنے جا رہی ہو عمران خان کے سیاسی کیریئر میں 2018سب سے زیادہ کھل کر سامنے آیا جس میں ان کی شہرت کا گراف بہت اونچا تھا اور توقع یہ تھی کہ وہ کلین سویپ کر دیں گے مگر ڈرامائی طور پر انہیں بہت ہی معمولی برتری حاصل ہوئی مگر پھر بھی وہ حکومت بنا گئے۔ معمولی برتری دلانا اس لئے بھی ضروری تھا کہ لانے والوں کی ضرورت ہر وقت محسوس ہوتی رہے اور کبھی بھی منہ زوری کا وقت نہ آ ئے حکومت تو بن گئی ہے مگر شروع دن سے ڈیلیوری نام کی کوئی چیز سامنے نہیں آئی عوام میں مایوسی کی لہر دوڑ چکی ہے تیسرا سال لگ چکا ہے اور کچھ بھی نہیں ہوا۔ کچھ بھی تو نہیں ہوا۔ نواز زرداری دور کا ہر کام ضرب تقسیم کے ساتھ جاری وساری ہے۔ بےروزگاری۔ مہنگائی عروج پر ہیں۔ عام طور پر یہ کہا جاتا ہے کہ پہلے سال حکومت اپنی جگہ بناتی ہے دوسرے سال منصوبے کاغذ پر بنتے ہیں اور تیسرے سال ان پر عملدرآمد شروع ہو جاتا ہے۔ لیکن لگتا ہے تین سالوں میں حکومت نے صرف جگہ ہی بنائی ہے باقی کچھ بھی نہیں ہوا۔ یہ بہت ہی مایوس کن مرحلہ ہے لانے والے چاہے عوام ہوں یا فرشتے یہ بات طے ہے کہ اب نئے لیڈر کی تلاش زور وشور سے جاری ہے اور سنا ہے الٹی میٹم بھی دیا جا چکا ہے۔ دعا ہے نئی تبدیلی پرانی تبدیلی جیسی نہ ہو
@joinwsharif7

Shares: