اے جذبہ دل گر میں چاہوں ہر چیز مقابل آ جائے
نیرہ نور
3 نومبر 1950 : یوم پیدائش
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔. . ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اردو کی نامور گلوکارہ نیرہ نور 3 نومبر 1950ء کو موجودہ ہندوستان کے آسام میں پیدا ہوئیں ان کا خاندان پیشہ ورانہ طور پر تاجر تھا جو امرتسر سے آسام کے شہر گوہاٹی میں آ بسا تھا نیرہ کے والد مسلم لیگ کے ایک فعال رکن تھے اور 1958ء میں یہ خاندان پاکستان کی طرف ہجرت کر آئے۔ 1971ء میں نیرہ نے پاکستان ٹیلی ویژن کے سلسلہ وار کھیلوں کے لیے گیت گانے سے اپنے باقاعدہ فن کا آغاز کیا۔ تاہم بعد میں انہوں نے٢ا بہت سے نامور شعرا جیسے میرزا اسداللہ غالب، ناصر کاظمی، ابن انشاء اور فیض احمد فیض وغیرہ کا کلام نہائت دلکش انداز سے گایا۔ جب کہ نیرہ نے دیگر مرد گلوکاروں جیسے کہ مہدی حسن، احمد رشدی و عالمگیر وغیرہ کے ساتھ دوگانے بھی گائے۔ نیرہ کل پاکستان محفل موسیقی میں تین سونے کے تمغے جیتیں، ٹی وی اداکار شہریار زیدی سے شادی ہوئی تھی، ان کو بہترین پس پردہ فلمی گلوکارہ کا نگار اعزاز بھی عطا کیا گیا تھا پاک و ہند میں غزل و شاعری کے دلدادہ لوگوں کے لیے نیرہ نے لاتعداد مشاعروں اور موسیقی کی محفلوں میں اپنی آواز سے شعروں کو زندگی بخشی، بہزاد لکھنوی ریڈیو پاکستان کے ایک نامور شاعر، مکالمہ نویس، گیت کار اور مصنف ہیں شاید کہ ان کے بہترین گیتوں میں بہزاد لکھنوی کی یہ غزل ایک شاہکار ہے جس کے گانے پر نیرہ نے بے شمار داد تحسین وصول کی ہے۔
اے جذبہء دل گر میں چاہوں ہر چیز مقابل آجائے
منزل کے لیے دوگام چلوں ا ور سامنے منزل آجائے
ان کی آواز میں ریکارڈ کی گئیں چند مندرجہ ذیل معروف غزلیں، گیت اور نغمے دیئے جا رہے ہیں
رنگ برسات نے بھرتے کچھ تو (شاعر ناصر کاظمی)
پھر ساون رت کی پون چلی تم یاد آئے(شاعر ناصر کاظمی)
اے عشق ہمیں برباد نہ کر(نظم :شاعر اختر شیرانی)
جلے تو جلاؤ گوری ،پیت کا الاؤ گوری، ابھی نہ بجھاؤ گوری
۔ اب اسے بجھاؤ نہ (گیت: گیت کار ابن انشاء)
روٹھے ہو تم کو کیسے منائیں پیا
نیرہ ابن انشاء کی خاص انداز کی غزلوں اور نظموں کی مداح تھیں وطن کی مٹی گواہ رہنا(ملی نغمہ) نیرہ نور کی آواز میں یہ نغمہ کراچی سے خیبر تک سب سے زیادہ سنا جانے والا ملی نغمہ ہے ۔ 21 اگست 2022 میں ان کی وفات ہوئی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تلاش ، ترتیب و ترسیل: آغا نیاز مگسی