جنگِ ستمبرکا ادبی محاذ اہلِ قلم اور فنکاروں کی فتح کا امین اور پیغامبر ہے،نظریہ پاکستان کونسلکے زیر اہتمام تقریب کا انعقاد

0
42

اسلام آباد۔ پاکستان کا بھر پور تحفظ اور استحکام کی کاوشیں ہم سب کی اجتماعی قومی ذمہ داری ہے۔ جس میں اہلِ قلم کا حصہ یوں بھی زیادہ اہم ہو جاتا ہے کہ اُن کا قلم ہمارے دلوں کی زبان بولتا اور ہمارے جذبوں کی ترجمانی اور رہنمائی کرتا ہےء۔ انہوں نے کہا کہ نظریہ پاکستان پر صدقِ دل سے کاربند رہنا ہمارے قومی تشخص کی بنیاد ہے کیونکہ یہ ملک بنایا ہی ایک نظریے کے بل پر ہے جسے ہمیں ایمان کی طرح اپنے سامنے رکھنا ہوگا۔ان خیالات کا اظہار نظریہ پاکستان کونسل کے سینئر وائس چیئرمین میاں محمد جاوید نے کونسل کے تحت یومِ دفاعِ پاکستان کی خصوصی تقریب میں صدارتی کلمات کے دوران کیا۔کونسل کے ادبی پروگرام نقطہ نظر کے تحت ایوانِ قائد میں منعقدہ اس نشست میں جڑواں شہروں کے دانشوروں، سول سوسائٹی کے نمائندوں اور طلبہ و طالبات نے بھر پور انداز میں شرکت کی۔تقریب کے مہمانِ خصوصی معروف سینئر شاعر اور دانشور خاور اعجاز تھے جبکہ نظامت انجم خلیق نے کی۔تقریب میں "جنگِ ستمبر کا ادبی محاذ: جذبہ سفر میں ہے”کے موضوع پر علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی سے منسلک محقق اور دانشور ڈاکٹر ارشد ناشاد، ڈاکٹر ارشد ناشاد، انٹر نیشنل اسلامی یونیورسٹی کی ڈاکٹر حمیرا اشفاق، سماجی شخصیت مسز نعیم فاطمہ علوی اور کالم نگارطاہر یاسین طاہرنے مقالے پیش کئے جبکہ شاعرہ فرخندہ شمیم نے شہداء کے لئے منظوم خراج تحسین پیش کیا۔ مقالوں میں کہا گیا کہ 1965ء کی جنگ تاریخِ پاکستان کا سب سے سنہرا باب ہے جس میں ایک جانب پاکستان کی بہادر افواج نے دشمن کی اچانک حملوں کا منہ توڑ جواب دیا تو دوسری جانب اس سترہ روزہ لڑائی میں پاکستانی عوام نے دلیری، قومی یکجہتی اور حُب الوطنی کا بے مثال مظاہرہ کیا۔ فوج اور عوام دونوں کو پاکستان کے اہلِ قلم اور فنکاروں نے ولولہ انگیز شعری و نثری تخلیقات سے بے پناہ حوصلہ اور جذبہ اخوت و قربانی سے مالا مال کیا، جس کی ہمیں آج بھی ضرورت ہے کیونکہ معروضی صورتِ حال میں پاکستان اب بھی حالت جنگ میں ہے۔جملہ مقالہ نگاروں نے بہت صراحت سے سرزمینِ وطن سے اہلِ فکر و دانش اور فنکاروں کے بے لوث خدمات کے ساتھ ساتھ عساکر پاکستان کے دلیرانہ کارناموں پر روشنی ڈالی۔ ان نگارشات میں معزز تخلیق کاروں نے مستند حوالوں کے ساتھ اس امر کی نشاندہی کی کہ قیامِ پاکستان سے لیکر 1965ء کی جنگ اور مابعد کے قومی المیوں، مثلاً سانحہئ مشرقی پاکستان، پشاور آرمی سکول میں بچوں کے ساتھ ہونے والی ہولناک دہشت گردی اور پھر کشمیر میں بھارتی جارحیت کی بھر پور مذمت کے حوالے سے ہمیشہ اپنے قلم اور فن کو عساکر پاکستان اور اہلِ پاکستان کے لئے ایک حوصلہ بخش اور خون گرمانے والی کمک ثابت کیا ہے۔

Leave a reply