نیند کتنی ضروری ؟ تحریر:عفیفہ راؤ

0
58

نیند کا ہماری عمرکے زیادہ یا کم ہونے، جسمانی صحت کے اچھے یا برے ہونے اور زندگی میں کئے گئے مختلف فیصلوں کی کامیابی یا ناکامی سے کیا تعلق ہے۔۔۔ اور وہ کون سی خطرناک بیماریاں ہیں جن سے بچاو میں ہماری نیند کی روٹین ایک اہم کردار ادا کر سکتی ہے۔آپ نے اپنے آس پاس بہت سے لوگوں کو دیکھا ہو گا جو بہت فخر سے یہ بات کہتے ہیں کہ ہم توپورے دن میں صرف چار سے پانچ گھنٹے سوتے ہیں یا پھر یہ کہ ہماری تو نیند بہت کم ہے ہم زیادہ دیر تک سو نہیں سکتے۔ لیکن شاید وہ یہ نہیں جانتے کہ ان کی اس عادت کی وجہ سے ان کے دماغ اور جسم کو کتنا نقصان پہنچ رہا ہوتا ہے۔ کیا کبھی آپ نے سوچا ہے کہ ہم سوتے کیوں ہیں؟ اور سونے کے دوران ہمارے جسم کے ساتھ کیا عمل ہوتا ہے؟

بھوک لگنے پر کھانا کھانے، پیاس محسوس ہونے پر پانی پینے اور سانس لینے کی طرح نیند بھی ہماری بنیادی ضرورت ہے۔ اگر ہم کسی دن نہ سوئیں تو پہلے پہل ہمارا جسم تھکاوٹ کا شکار ہوتا ہے۔ لیکن اگر ہم کم سونے کو اپنی روٹین کا حصہ بنا لیں تو ہمارا جسم مختلف بیماریوں کا شکار ہونا شروع ہوجاتا ہے۔ دراصل جب ہم سوتے ہیں تو نیند کے دوران ہمارے جسم میں کچھ ایسے خاص مادے پیدا ہوتے ہیں جو پورے دن جسم میں ہونے والی ٹوٹ پھوٹ کی ایک طرح سے تعمیر شروع کر دیتے ہیں۔ جیسے کسی آفس میں پورے دن کام ہوتا ہے اور اس کے بعد وہاں صفائی کا عمل کیا جاتا ہے چیزوں کو دوبارہ ترتیب سے لگایا جاتا ہے۔ ہمارے جسم اور نیند کا بھی کچھ ایسا ہی حساب ہے پورے دن کام کاج کے بعد جب ہم رات کو سوتے ہیں تو نیند کا عمل ہمیں آنے والے دن کے لئے تیار کرتا ہے تاکہ ہم اپنا اگلا دن اچھا گزار سکیں۔ اگر نیند اچھی ہوگی تو آنے والا وقت بہت اچھا گزرے گا لیکن اگر نیند پوری نہیں ہوگی تو ظاہری بات ہے کہ آپ کا وقت بھی برا گزرے گا۔ اور اگر کسی انسان کی روٹین بن جائے اور وہ لمبے عرصے تک کم نیند لے تو پھر مختلف بیماریوں کا اس پر حملہ ہونا ایک لازمی بات ہے۔ اور اگر آپ کا جسم اور دماغ صحت مند نہیں ہے تو سوچ لیں کہ آپ کیسے کوئی اچھے فیصلے کر سکتے ہیں۔ دراصل آج کل لوگ بہت مصروف ہو گئے ہیں اور تھوڑے وقت میں بہت کچھ کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ جس کی وجہ سے نیند ان کی Priorities میں سب سے آخر میں آتی ہے۔ پچھلے سو برس کے دوران ترقی یافتہ ملکوں میں نیند میں واضح کمی دیکھنے میں آئی ہے۔

اس وقت حالات یہ ہیں کہ ہم کام زیادہ کرتے ہیں، پھر سفر میں بھی خاصا وقت گزرتا ہے۔ ہم صبح جلدی گھر سے نکلتے ہیں اور شام کو دیر سے گھر آتے ہیں۔اس کے بعد ہم اپنے گھر والوں اور دوستوں کے ساتھ بھی وقت گزارنا چاہتے ہیں۔ کچھ دیر کے لیے ٹی وی بھی دیکھتے ہیں۔ اس کے علاوہ موبائل فون اور سوشل میڈیا کا استعمال الگ ہے اور آخر میں ہمارے پاس نیند کے لئے وقت ہی بہت کم بچتا ہے۔اور آپ کو حیرت کی بات بتاوں کہ مختلف Age groupsکے لئے ہم نے نیند کا Required timeمختلف بنایا ہوا ہے۔ جس کی وجہ سے اگر آپ کسی سے کہیں کہ نو گھنٹے کی نیند ضروری ہے تو وہ آپ کو عجیب نظروں سے دیکھے گا۔کیونکہ عام لوگوں کے خیال میں اتنی دیر تو کوئی کاہل اور سست شخص ہی سوتا ہے۔ زیادہ سونے کی عادت اتنی بدنام ہو گئی ہے کہ لوگ فخریہ بتاتے ہیں کہ وہ کتنا کم سوتے ہیں۔اس کے مقابلے میں جب کوئی بچہ زیادہ سوتا ہے تو اسے اچھا سمجھا جاتا ہے۔ کیونکہ بچوں میں زیادہ نیند کو نشوونما کے لیے ضروری سمجھا جاتا ہے۔اب کسی انسان کو کتنی نیند چاہیے تو اس کا مختصر جواب ہے سات سے نو گھنٹےسات گھنٹے سے کم نیند ہماری جسمانی اور ذہنی کارکردگی اور ہمارے Immune systemکو متاثر کرتی ہے۔بیس گھنٹے تک مسلسل جاگتے رہنے کا اثرکسی بھی انسان پر ویسا ہی ہوتا ہے جیسا کہ کسی نشہ آور چیز کے قانونی حد سے زیادہ لینے کا۔جبکہ نیند کی کمی کا سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ آپ کو فوری طور پر اس کے برے اثرات کا علم نہیں ہوتا۔ یہ بالکل ایسے ہی ہے جیسے کوئی نشہ میں دھت انسان خود کو بالکل ٹھیک ٹھاک سمجھتا ہے۔ مگر آس پاس والے جانتے ہیں کہ وہ ٹھیک نہیں ہے۔

وہ کونسی بیماریاں ہیں جو نیند کی کمی سے ہوتی ہیں۔ کچھ باتیں تو عام طور پر ہر کوئی جانتا ہے کہ نیند کی کمی کی وجہ سے طبیعت میں چڑچڑاپن پیدا ہوتا ہے، آنکھوں کے گرد حلقے پڑنا شروع ہو جاتے ہیں، سر میں درد رہنے لگتا ہے۔ لیکن اس کے علاوہ بھی بہت سی بیماریاں ہیں جن کا تعلق نیند سے بنتا ہے جس میں موٹاپا، نظر کی کمزوری، کمزور مسلز، انفیکشنز سے جلد متاثر ہونے کا خطرہ، ویکسینینشن کا اثر کم ہونا، بولنے میں مشکلات، نزلہ زکام رہنا، پیٹ کی بیماریوں کا شکار ہونا، ہر وقت بھوک لگنا، قبل از وقت بڑھاپا، ڈپریشن، ہر وقت بھوک لگنا وہ عام مسائل ہیں جو کہ نیند کی کمی سے پیدا ہونے لگتے ہیں۔ لیکن اس کے علاوہ الزائمر امراض، بانجھ پن، ذیابیطس، کینسر اور فالج جیسی خطرناک بیماریوں کی شروعات ہونے کی بھی ایک وجہ نیند کا پورا نہ ہونا ہی ہے۔ اور خودکشی کے رجحان میں اضافہ کی بھی ایک وجہ یہ ہی بتائی جاتی ہے۔عام الفاظ میں آپ کہہ سکتے ہیں کہ نیند کا directlyتعلق ہماری عمر کے ساتھ ہے۔ نیند جتنی کم ہوگی عمر بھی اتنی ہی کم ہوگی۔

پچاس سال پر مبنی سائنسی تحقیق کے بعد نیند کے ماہرین کہتے ہیں کہ سوال یہ نہیں ہے کہ نیند کے فائدے کیا ہیں؟ بلکہ یہ ہے کہ کیا ایسی بھی کوئی چیز ہے جس کو نیند سے فائدہ نہیں پہنچتا۔ اب تک کوئی ایسی چیز سامنے نہیں آئی جس کے لیے نیند کو مفید نہ پایا گیا ہو۔بلکہ ایک حالیہ تحقیق میں تو یہ بھی ثابت ہوا ہے کہ دل کی صحت کے لیے رات کو دس سے گیارہ بجے کے درمیان کا وقت سونے کے لیے بہترین وقت ہو سکتا ہے۔ اور یہ نتیجہ 88 ہزارلوگوں پر تحقیق کے بعد نکالا گیا ہے۔ یہ ریسرچ Europian Heart Journalمیں شائع ہوئی ہے اور اس کے مطابق
UK bio bankکے لیے کام کرنے والی ٹیم کا خیال ہے کہ اگر ہم اپنے جسم کی اندرونی گھڑی کے مطابق مکمل نیند لیں تو اس سے دل کے دورے اور فالج کے خطرے کو کم کیا جا سکتا ہے۔
اس ریسرچ میں شامل لوگوں کو ایک گھڑی نما ڈیوائس کلائی پر باندھی گئی اور ان کے سونے اور جاگنے کا ڈیٹا اکھٹا کیا گیا۔ اور تقریبا چھ سال تک اس ڈیٹا کو اکھٹا کیا گیا۔ اور اس دوران تین ہزار سے زیادہ لوگوں میں دل کی بیماریاں ظاہر ہوئیں۔اور یہ تمام وہ افراد تھے جو یا تو سونے میں دیر کرتے تھے یا پھر وہ میعاری وقت دس اور گیارہ بجے سے پہلے سو جاتے تھے۔ اور سب سے زیادہ متاثر وہ لوگ ہوئے جو کہ آدھی رات کے بعد سوتے تھے۔یعنی اس ریسرچ کے مطابق ہر انسان کے جسم کے اندر قدرتی طور پر بھی ایک گھڑی فٹ ہوئی ہوئی ہے جس کا نیند سے بہت گہرا تعلق ہے اگر وہ گھڑی ٹھیک چلتی رہے تو سب اچھا ورنہ اس کا ٹائم خراب ہو جائے تو انسان کی صحت اس کا ساتھ چھوڑنا شروع کردیتی ہے۔یعنی نیند خود کو صحت مند رکھنے کا ایسا نسخہ ہے جس پر کچھ خرچ نہیں آتا اور نہ ہی یہ کوئی کڑوی دوا ہے جسے پینے سے انسان ہچکچائے لیکن اس کے فائدے بے شمار ہیں۔

لیکن اس تمام معاملے میں ایک بات سمجھنا بہت ضروری ہے اور وہ یہ کہ آپ نیند کو سٹور نہیں کر سکتے۔ اس لئے اگر آپ یہ سوچیں کہ پورا ہفتہ آپ خوب کام کریں اور چھٹی والا پورا دن سو کر گزار دیں تو یہ کسی بھی طرح سے ٹھیک نہیں ہے۔ نیند کی نہ تو کوئی قضا ہے اور نہ ہی ایڈوانس ادائیگی۔ اس کا سرکل روزانہ کی بنیاد پر چلتا ہے۔ اگر آپ نے ایک دن نیند پورا کئے بغیر گزار دیا تو اس کو جو نقصان ہے وہ آپ آنے والے دن میں پورا نہیں کر سکتے۔ اور اس کے لئے بہترین یہی ہے کہ جو نیند کا ٹائم ہے اس پر سوئیں اور جاگنے کے وقت پر جاگیں۔اپنی زندگی کا ایک ٹائم ٹیبل بنائیں اور کوشش کریں کہ اس پر پورا عمل بھی کریں۔ کیونکہ کوئی بھی کام آپ تب تک ہی کر سکتے ہیں جب تک کہ آپ کی صحت ہے اور زندگی ہے۔

Leave a reply