دریائے سندھ سے نئی نہریں نکالنے کے خلاف قرارداد سندھ اسمبلی میں پیش کردی گئی جسے ایوان نے اتفاق رائے کے ساتھ منظور کرلیا۔

باغی ٹی وی کے مطابق سندھ اسمبلی کا حصوصی اجلاس اسپیکر اویس قادر شاہ کی صدارت شروع ہوا، اسپیکر سندھ اسمبلی نے پینل آف چیئرمین کا اعلان کردیا، قاسم سومرو، عبد الوسیم، ندا کھڑو سمیت چار ایم پی ایز کا اعلان کیا گیا۔وزیر پارلیمانی امور ضیاء النجار نے اسپیکر سے آج کا بزنس مؤخر کرنے کی درخواست کی، سندھ اسمبلی کے بزنس کے موخر کردیا گیا۔وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے دریائے سندھ پر 6 کنالز کے خلاف قرارداد پیش کی، پیپلز پارٹی کے رہنما جام خان شورو نے کہا کہ یہ اہم اور تفصیلی قرارداد لیڈر آف دی ہائوس نے پیش کی، پانی کے معاملے پر، سندھ کے لوگ حساس ہیں، پیپلز پارٹی نے پانی کی تقسیم پر ہمیشہ اپنا کردار ادا کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ سندھ کے لوگوں نے کالا باغ ڈیم کو مسترد کیا، کموں شھید پر محترمہ بینظیر نے دھرنہ دیا تھا, قائم علی شاہ اور نثار کھڑو نے تھل کنال کے خلاف دو قراردادیں پیش کیں, ہم سے پوچھا جاتا ہے کہ آپ نے کیا کیا، کالا باغ ڈیم کو ہمیشہ کے لیے پیپلز پارٹی نے دفن کیا۔جام شورو نے کہا کہ آصف علی زرداری نے اٹھارویں ترمیم پاس کر کہ خودمختاری دی، آصف علی زردارینے کنالز کی منظوری نہیں دی، دو ہزار تیرہ میں پی پی پی کے خلاف اتحاد بنا۔ان کا کہنا تھا کہ جی ڈی اے نے بغض پیپلز پارٹی میں اتحاد بنایا، جلال پور کنال کی ارسا نے این او سی دی اس کی مخالفت پیپلز پارٹی نے کی، سندھ کے لوگوں کو دیکھنا چاہیے کہ کس نے منظوری دی اور کس نے مخالفت کی، ہم کہتے ہیں پاکستان میں پانی کی قلت ہے، ہمارے پاس پینے کا پانی نہیں ہے، یہ ارسا کا رکارڈ ہے، آج سے بیس سال قبل کہا جا رہا تھا ہم ارسا کی کچھ شقوں کو نہیں مانتے۔

جماعت اسلامی کے رکن محمد فاروق نے کہا کہ اس معاملے پر پیپلز پارٹی نے پوزیشن وااضح کرنے پر وقت لیا، بار بار پوزیشن واضح کرنے کی ضرورت کیوں پڑ رہی ہے، گرین پاکستان انیشیٹو کی صدر زرداری نے تعریف بھی کی توثیق کی، چولستان کنال بھی گرین پاکستان انیشیٹو کا حصہ ہے، وزیر اعلی بتائیں سی سی آئی کو جو آپ نے خط لکھا اس کا جواب کیا آیا ؟وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ 6 کینال بن رہے ہیں، ہماری قرارداد یہ ہے کہ ہم چھہ کینالوں کو مسترد کرتے ہیں ، گریٹر تھل کینال ٹو کی تحریک انصاف کے دور میں منظوری ہوئی، اس کے خلاف ہم سی سی آئی میں گئے، جب تک سی سی آئی کی میٹنگ نہیں ہوتی یہ معاملہ آگے نہیں بڑھ سکتا ، ہم نے اسے آئینی طور پر غلط کہا ہے، ہم نے سی سی آئی میں اس کو چیلنج کیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ گارنٹی سے کہتا ہوں کہ ان کینالز پر کام نہیں چل رہا ہے، اگر کوئی چھپ کر کرتا ہے تو کام کیسے ہوگا، کچھی کینال 2003 میں منظور ہوا تھا، یہ سیلاب میں شدید متاثر ہوا تھا، چشمہ رائیٹ کینال کے پی بھی پہلے سے منظور شدہ ہے، ہمیں اس پر اعتراض نہیں ہے،سب سے زیادہ شور چولستان کینال ہے یہ کینال بننے والا نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ خود وفاقی حکومت کے ادارے پلاننگ کمیشن کی رپورٹ ہے، اس کینال پر انگریزوں کے زمانے سے پروجیکٹ بنتے رہے، اس زمانے سے یہ منصوبہ مسترد ہوتا رہا ہے، پنجاب حکومت نے پی سی ٹو بنایا ہے، یہ 2018 ارب کا منصوبہ ہے یہ غیر منظور ہے، کینال پر کوئی کام ہوتے نظر نہیں آ رہا

مراد علی شاہ نے کہا کہ صرف افواہوں پر ہم کو گالم گلوچ سے نوازا، اس اشو کا سب سے رکھوالا پیپلز پارٹی ہے، یہ معاملہ سی سی آئی میں ہے کچھ نہیں کر سکتے، اگر سی سی آئی بھی منظور کرے گی تو ہم جوائنٹ پارلیمنٹ میں جائیں گے، پارلیمنٹ میں بلاول بھٹو زرداری بیٹھے ہیں، اچانک یہ فیصلہ کیا گیا تو میں نے پلاننگ وزیر کو خط لکھا، جب تک منظوری نہیں ہوگی کام کیسے ہوگا چولستان کینال کے بول رہے ہیں سیلاب کا پانی لیں گے۔انہوں نے کہا کہ 4622 کیوسک پانی لینے کی بات کی گئی، کوئی پلاننگ نہیں فزیبلٹی نہیں ہے کینال کہاں سے بنیں گے
میں حیران ہوں کہ پنجاب پر اس کے خلاف آواز کیوں نہیں اٹھائی جارہی۔

کراچی کیلئے بجلی 4روپے 85پیسے مزید کمی کا امکان

4 ارب روپے سےزائدسیلز ٹیکس فراڈمیں ملوث ملزم گرفتار

اسلحہ لائسنس کی تصدیق کے حوالے سے اہم فیصلہ آ گیا

سعودی عرب میں عیدالفطر کے موقع پر 6 چھٹیاں

Shares: