کراچی : امیر اہل سنت مولانا محمدالیاس قادری نے کہا ہے کہ ہماری نیکی ظاہر ہوجائے،لوگ تعریفیں کرنے لگیں،واہ واہ ہونے لگے، زیادہ لوگوں میں اعلان اورسوشل میڈیا پر وائر ل ہوجائے،اخبار میں اشتہار لگ جائے تو ہمیں خوشی ہوتی ہے،ہم پھولے نہیں سماتے، مگر قربان جایئے اللہ پاک کے نیک اور پاکیزہ لوگوں کی سوچ پر، ان کی ہمت پر،ان کے اخلاص پر یہ لوگ خالص اللہ کی رضا کیلئے نیکیاں کیا کرتے تھے،ہمارے بزرگان دین نیک اعمال میں اخلاص کا بہت لحاظ رکھا کرتے اور اپنی نیکیاں چھپانے کا خوب اہتمام فرماتے تھے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے عالمی مدنی مرکز فیضان مدینہ کراچی میںہفتہ وار سنتوں بھرے اجتماع سے بیان کرتے ہوئے کیا۔
امیر اہل سنت نے فرمایا کہ آخرت میں نجات کیلئے نیکیاں کرنا بہت ضروری ہے،اسی طرح اپنی نیکیوں کو ریاکاری کی تباہ کاری سے بچانا بھی ضروری ہے،ریاکاری شرک کے مشابہت رکھتی ہے،اس سے ریاکاری کی سنگینی کا معلوم ہوتا ہے۔ ریاکاری دجال کے فتنے سے زیادہ خطر ناک ہے، ریاکاری کا علاج یہ ہے کہ نیکیوں کو چھپایا جائے، وہ نیکیاں جو چھپ کر کی جاسکتی ہیں جیسے تہجد،نفل نمازیں،صدقہ وخیرات وغیرہ ایسی نیکیوں میں کوشش کریں کہ اللہ پاک کے سوا کسی کو ان کا علم نہ ہو، البتہ وہ نیکیاں جن کا اظہار ضروری ہے انہیں اخلاص کے ساتھ کیا جائے۔
امیر اہل سنت نے اپنے بیان میں مزید فرمایا کہ ریاکاری کی وجہ سے بہت نقصان ہوتا ہے، نیکی کرنا آسان کام نہیں ہے،ایک نیکی کرنے کے لئے انسان ایک ہی وقت میں دو دشمنوں سے جنگ لڑتا ہے،ایک نفس امارہ اور دوسرا شیطان، یہ دنوں انتہائی خطر ناک دشمن ہیں،یہ ہر وقت نیکیوں سے روکتے رہتے ہیں،انسان ان دونوں کی مخالفت کرکے نیکی کرتا ہے،ریاکاری کی نیت سے نیکیوں کا اظہار کرنے والے کا محض عمل بے کار کردیا جاتا،تب بھی صرف اتنا ہوتا کہ گویا اس نے نیکی کی ہی نہیں، لیکن بات یہ نہیں ہے بلکہ ریاکار تو وہ خطا کار ہے جو کرتا نیکی ہے مگر ریاکاری کے سبب گنہگار لکھ دیا جاتا ہے،دکھاوے کیلئے نیکی کرنا ریاکاری کی نیت سے نیکی کا اظہار کردیناخطر ناک ہے۔
امیر اہل سنت نے فرمایا کہ جس طرح ریاکاری کی نیت سے نیکیوں کا اظہار اچھا نہیں اسی طرح گناہوں کا اظہار بھی نہ کریں، ایمان کا تقاضہ ہے کہ بندہ ریاکاری سے ہر دم بچتا رہے اور نیک کام صرف اور صرف اللہ پاک کی رضا کیلئے کیا کرے، اللہ پاک سے دعا ہے اپنے نیک بندوں کا صدقہ ہمیں بھی اخلاص کی دولت عطا فرمائے








