معروف اسٹریمنگ سروس نیٹ فلکس نے اکاؤنٹ کا پاس ورڈ تقسیم کرنے والے صارفین کیخلاف کریک ڈاؤن کا فیصلہ کیا ہے۔
باغی ٹی وی : نیٹ فلکس نے پاس ورڈ شیئر کر کے سروس کا مفت استعمال کرانے والے افراد کے خلاف پوری دنیا میں کریک ڈاؤن کا فیصلہ کیا ہے۔
وزیر اعظم محمد شہباز شریف ڈیووس ان دی ڈیزرٹ کانفرنس میں شرکت کیلئے سعودی عرب روانہ
کمپنی کی جانب سے اعلان کیا گیا کہ 2023 کے شروع میں ایسے افراد سے اضافی ماہانہ فیس لی جائے گی جو اپنی لاگ ان تفصیلات دیگر افراد کے ساتھ شیئر کرتے ہیں۔
فوری ردعمل کا سامنا کرنے کے باوجود جب اس نے اعلان کیا کہ وہ مارچ میں ایک پائلٹ پاس ورڈ شیئرنگ پروگرام شروع کر رہا ہے، نے اس ہفتے کہا کہ وہ "اکاؤنٹ شیئرنگ مونیٹائز” کرنے کے اپنے منصوبے کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے تاکہ صارفین کو صارفین کے ساتھ اپنا اکاؤنٹ شیئر کرنے کے لیے اضافی فیس ادا کی جائے۔
نیٹ فلکس کی جانب سے ابھی یہ نہیں بتایا گیا کہ ایسے صارفین کو کتنی اضافی فیس ادا کرنا ہوگی البتہ لاطینی امریکی ممالک میں ہر صارف سے ایک اضافی گھر پر 3 ڈالرز کی اضافی فیس لی جارہی ہے۔
صوبہ پنجاب میں مختلف سیکٹرز کی ترقیاتی سکیموں کو مکمل کرنے کیلئے فنڈز کی منظوری
بیٹ فلکس نے اس سال کے شروع میں کوسٹا ریکا، چلی اور پیرو میں پاس ورڈ شیئرنگ کے لیے چارج کرنے کا تجربہ شروع کیا۔ ان تینوں ممالک کے سبسکرائبرز ہر ماہ بالترتیب $2.99، 2,380 چلی پیسو، اور 7.9 پیرو سول کے لیے اپنے اکاؤنٹس میں دو اضافی ممبران شامل کرنے کے قابل تھے۔ تاہ، نیٹ فلکس نے ابھی تک یہ اعلان نہیں کیا ہے کہ وہ دوسرے ممالک میں اس سروس کے لیے کتنی رقم وصول کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہے۔
نیٹ فلکس نے اپنے اپریل کے شیئر ہولڈر کے خط میں کہا کہ، 2022 کی پہلی سہ ماہی میں ایک دہائی سے زائد عرصے میں پہلی بار سبسکرائبرز کھونے کے بعد، پاس ورڈ شیئرنگ پر کریک ڈاؤن کرنا آمدنی میں اضافے کے لیے ایک "بڑا موقع” ہوگا۔
مارچ میں کمپنی نے کہا تھا کہ پاس ورڈ شیئرنگ سے ہونے والی آمدنی میں کمی نے کمپنی کی "نئے ٹی وی اور فلموں میں سرمایہ کاری کرنے کی صلاحیت کو متاثر کیا ہے-
اڈیالہ جیل میں گنجائش سے180 فیصد زائد قیدی موجود،119میں ایچ آئی وی ایڈز پازیٹو ہونے کا نکشاف
نیٹ فلکس کے مطابق دنیا بھر میں 10 کروڑ سے زیادہ گھرانے ان اکاؤنٹس کو استعمال کرتے ہیں جن کی ادائیگی دیگر افراد کرتے ہیں۔
واضح رہے کہ نیٹ فلکس کی جانب سے اکاؤنٹ پاس ورڈ شیئر کرنے والے صارفین کے حوالے سے مختلف اقدامات کی آزمائش کافی عرصے سے کی جارہی ہے۔