بھارتی عدالت نے 8 کشمیریوں کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے:ظلم کا سلسلہ جاری

نئی دہلی:بھارت کی ایک عدالت نے بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر میں منی لانڈرنگ کے جھوٹے الزامات میں 8 کشمیریوں کے خلاف گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے ہیں
ایڈیشنل سیشن جج پروین سنگھ نے بھارتی تحقیقاتی ادارے انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کی طرف سے پیش کردہ ایک درخواست پر غلام نبی خان، عمر فاروق شیرا، منظور احمد ڈار، ظفر حسین بٹ، نذیر احمد ڈار، عبدالمجید صوفی، مبارک شاہ اور محمد یوسف کے خلاف ناقابل ضمانت وارنٹ جاری کئے۔۔ عدالت اس معاملے کی مزید سماعت 30 مارچ کو کرے گی۔

یاد رہے کہ صرف جنوری 2022 ء میں 22 کشمیری نوجوانوں کو جعلی مقابلوں میں شہید اور 17 کو بدترین تشدد کے ذریعے زخمی کر دیا گیا اور اگر 5 اگست 2019 ء سے لے کر 31 دسمبر 2021 ء تک کی تفصیلات پر نظر ڈالی جائے تو اس عرصہ میں شہید کیے گئے کشمیریوں کی تعداد 681 بنتی ہے۔ ان میں 13 کشمیری خواتین بھی شامل ہیں جبکہ119 کشمیری نوجوان ناجائز قابض بھارتی فوج کے عقوبت خانوں میں تشدد کی تاب نہ لاتے ہوئے جان کی بازی ہار گئے۔ گھروں میںآئے روز کی جانے والی تلاشیوں کے دوران خواتین سے دست درازی سے مشتعل ہو کر بھارتی فوجیوں سے اُلجھنے والے 55 کشمیری موقع پر اپنے ہی گھر میں ماں باپ و بہن بھائیوں کے سامنے گولیوں کا نشانہ بنائے گئے ۔

اسی طرح کی تلاشیوں کے دوران 17 خواتین کو عصمت دری کا نشانہ بھی بنایا گیا۔ بھارتی فوج پر پتھر برسانے کے جرم میں کمسن بچوں کو گرفتار کیا گیا۔ لمینگی کی انتہا یہ ہے کہ گرفتار کیے گئے بچوں کی رہائی کیلئے کشمیریوں سے بھاری رشوتیں وصول کرنے کے علاوہ بچوں سے قریبی رشتہ رکھنے والی خواتین کی آبرو ریزی تک کی گئی۔ ان واقعات کو منظر عام پر لانے کے جرم میں 2 کشمیری صحافی شہید کردیئے گئے۔

ظلم کی انتہا یہ ہے کہ ابھی بھی 8 ہزار کشمیری بغیر مقدمات کے جیلوں میں بند ہیں۔ بیشتر بڑے تعلیمی ادارے بھارتی فوج نے اپنے تصرف میں لے رکھے ہیں جس سے وہاں تعلیم حاصل کرنے والے طالب علموں کا مستقبل تاریک ہو چکاہے۔ کشمیریوں کو معاشی طور پر تباہ کرنے کیلئے ان کے کھیتوں و باغات میں فوج کے کیمپ لگا کر مالکان کا وہاں داخلہ ممنوع قرار دیا جا چکا ہے ۔ سیبوں کے درختوں کو کاٹا جا رہا ہے کشمیری خاندان ان کٹے ہوئے درختوں سے لپٹ کر کس طرح دھاڑیں مار کر رو رہے ہیں

Comments are closed.