لاہور:سابق خاتون اول بشرہ بی بی، ان کے سابق خاوند خاور مانیکا، اس کے بچے، اس کے بھائی اس کے رشتہ دارکیسے ریاست کو لوٹتے رہے۔ اس حوالے سے سنیئرصحافی مبشرلقمان نے اپنے یوٹیوب چینل پرانکشافات کرکے بہت سی چیزیں صارفین کے سامنےرکھ دی ہیں‌، وہ کہتے ہیں کس سے کتنی رقم لی، کس کی کتنی زمین پر قبضہ کیا، کس سے کتنے تحائف لیے، کہاں کہاں زمین خریدی اور کہاں کہاں انویسٹمنٹ کی۔ ایک ایک چیز آپ کے سامنے رکھوں گا اور یہ کہانی کروڑوں کے نہیں بلکے اربوں کے ہیں، پانچ قیراط کی انگوٹی صرف والدہ نے نہیں لی بلکہ سوا ارب روپے کی کک بیکس صرف بیٹے نے اسی پارٹی سے وصول کی۔

مبشرلقمان کا کہنا تھا کہ میاں خاور مانیکا ولد میاں غلام فرید مانیکا کا تعلق ضلع پاکپتن کے معروف مانیکا وٹو خاندان سے ہے۔ ان کے دادا خان بہادر نور خان ایک زمیندار تھے اور تقریباً 3700 ایکڑ زرعی زمین کے مالک تھے۔خاور مانیکا کے والد میاں غلام فرید مانیکا بھی ضلع پاکپتن کے معروف زمیندار تھے۔ خاور مانیکا کو تقریباً400 ایکڑ زرعی زمین اپنے والد سے وراثت میں ملی۔ اپنی تعلیم مکمل کرنے کے بعد انھوں نے سی ایس ایس کا امتحان پاس کیا اور پاکستان کسٹم کو 1983میں جوائن کیا اور 2018 میں ریٹائر ہوئے۔

 

سنیئرصحافی نے اس حوالے سے مزید انکشافات کرتے ہوئے کہا کہ بنیادی طور پر اس کی شادی اپنے چچا مظہر فرید مانیکا کی بیٹی محترمہ روبینہ سے ہوئی جو دیپالپور ،ضلع اوکاڑہ کی رہائشی تھی۔ یہ شادی زیادہ عرصہ نہ چل سکی اورپھربشریٰ بی بی سے دوسری شادی کر لی جس سے ان کے دو بیٹے اور تین بیٹیاں ہیں۔ آخر میں بشریٰ بی بی کو طلاق دینے کے بعد، اس نے دس اگست 2018 کو اپنی بیٹی کی دوست سمیرا جاوید، آغا جاوید اختر کی بیٹی کے ساتھ تیسری شادی کی، جس سے خاورمانیکا کی صرف ایک بیٹی ہے۔ نکاح کا سرٹیفکیٹ آپ سکرین پر دیکھ سکتے ہیں۔خاور مانیکا پر الزام ہے کہ وہ ایک روائیتی بدعنوان بیو روکریٹ کی عظیم مثال ہیں جو فرنٹ مین کے ایک باضابطہ نیٹ ورک کے ذریعے منظم بدعنوانی میں ماسٹر بن گئے۔ اس کے کچھ فرنٹ مینوں اور سماجی روابط کی تفصیلات میں آگے چل کر بتاوں گا جسے سن کر اپ کے اوسان خطا ہو جائین گے۔۔ بدعنوانی کی کچھ جھلکیاں میں آپ کو دیکھا دیتا ہون۔۔ خاور مانیکا نے اپنے ایک فرنٹ مین کے ذریعے چک بیدی،ڈسٹرکٹ عارف والا میں مرحوم چوہدری عبدالغفور جن کی وفات 2017 میں ہوئی کی چھوڑی ہوئی تقریباً چار سو ایکڑ زرعی زمین پر قبضہ کر لیا۔ خاور مانیکا نے روبینہ نامی خاتون جو خاور مانیکا کے فرنٹ مین محمد رفیق کی بہن ہےکا جعلی شناختی کارڈ تیار کرکے اور اس کا نام عائشہ رکھ کر مذکورہ زمین پر قبضہ کرنے کی کوشش کی اور تو اور جعلی شادی کا سرٹیفکیٹ بھی تیار کیا گیا جس میں اسے مرنے والے کی بیوی ظاہر کیا گیا ۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ یہ جعلی نکاہ نامہ اور شناختی کارڈ کی کاپی آپ اپنی سکرین پر دیکھ سکتے ہیں۔تاہم، جانچ پڑتال کے بعد مذکورہ گاؤں میں شادی کا کوئی ریکارڈ نہ ملا۔خاور مانیکا اور اس کے بیٹے ابراہیم مانیکانے اپنے مقامی فرنٹ مین محمد رفیق کے ساتھ مل کر موضع میر خان میں 45 ایکڑ اراضی دھوکہ دہی سے مقتول کی جعلی بیوہ پیش کر کے ہتھیا لی۔کیونکہ مقتول مقبول کا کوئی قانونی وارث نہیں تھا۔ اور یہ کارنامہ سر انجام دینے کے عوض خاور ما نیکا نے اپنے فرنٹ مین رفیق عرفPhikki کو 12 ایکڑ زمین تحفے میں دی۔خاور مانیکا اور ابراہیم مانیکا جوبشریٰ بی بی کا بیٹاہے، نے خاتون اول کی صورت میں حاصل ہونے والی شہرت کا استعمال کرتے ہوئے اور خاتون اول کی مبینہ حمایت کا استعمال کرتے ہوئے تقریباً دس لاکھ روپے روزانہ کی بنیاد پروزیر اعلی، آئی جی، اور چیف سیکرٹری آفس کے ذریعے سرکاری افسران کے تبادلوں، پوسٹنگ کا انتظام کر کے کماتے رہے ، یعنی تین کروڑ روپے ماہانہ۔ لیکن یہ تو مونگ پھلی کا ایک دانہ ہے ، آپ آگے تفصیل سنیں گے تو آپ کے ہوش اڑ جائیں گے کہ یہ تو ڈرائی فروٹ کے پورے پورے ٹوکرے ہضم کر گئے اور ڈکار بھی نہیں ماری۔ آپ سنتے جائیں اور شرماتے جائیں۔

 

https://youtu.be/3FLEnsydJ_4

ٹرانسفر پوسٹنگ کی رقم کی دھوکہ دہی مسٹر سرفراز کے ذریعے کی جاتی تھی جو لاہور میں خاور مانیکا کے اہم فرنٹ مین ہیں اور اہم کام انجام دیتے ہیں۔ اس کے علاوہ ، خاور مانیکا کے لاہور میں کئی ججوں کے ساتھ بھی خوشگوار تعلقات اور قریبی روابط ہیں۔سروس کے دوران، خاور مانیکا نے گاؤں موضع 22/K میں 135 ایکڑ زرعی زمین خریدی اور اسے بشریٰ بی بی خاتون اول کے نام کر دیا۔ ان کی طلاق کے بعد، مسٹر مانیکا اب بھی اپنے فرنٹ مین عامر نامی شخص کے ذریعے زمین کا سالانہ ٹھیکہ وصول کر رہے ہیں۔ یہ حقیقت محترمہ بشریٰ بی بی کے ساتھ ان کے مسلسل مالی روابط کی تصدیق کرتی ہے۔ اب یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا عمران خان نے اپنی بیوی کے اثاثے اپنے گوشوارون میں ظاہر کیئے ہیں اور اگر نہیں کیئے تو یہ کتنا بڑا جرم ہے۔ کیونکہ اس ملک میں اکاموں پر نا اہل کرنے کی روائیت تو پہلے ہی پڑ چکی ہے۔

مبشرلقمان کہتے ہیں کہ بھائی احمد مجتبی کے کارناموں پر ایک نظر :احمد مجتبیٰ ولد سردار ریاض خان (مرحوم) کا تعلق ضلع اوکاڑہ کے معروف وٹو خاندان سے ہے۔ وہ خاتون اول بشریٰ بی بی کے بھائی ہیں۔ ان کے والد، سردار ریاض خان ضلع اوکاڑہ کے معروف زمیندار تھے۔احمد مجتبیٰ کو تقریباً 60 ایکڑ زرعی زمین اپنے والد سے وراثت میں ملی تھی۔ ان کا مستقل پتہ Koaky Bahawalتحصیل دیپالپور ضلع اوکاڑہ ہے۔ ان کی شادی سردار لطف اللہ خان کی بیٹی محترمہ مہرالنساء سے ہوئی جس سے ان کے 2 بیٹے اور 1 بیٹی ہے۔ وہ مستقل طور پر لاہور میں آباد ہیں۔ وزیر اعظم عمران خان کے ساتھ اپنی بہن کی شادی کے بعد
احمد مجتبی علاقے کی ایک بااثر شخصیت بن گئے ہیں۔ اپنے ساتھیوں، فرنٹ مینو اور دیگر لوگوں کی مد د سے ایک منظم گروپ بنایا جس میں
وسیم رسول مانیکا ، حماد احمد مانیکا اور دیگر شامل ہیں،احمد مجتبی تحصیل دیپالپور میں زمینوں پر قبضے سمیت ہر طرح کی منفی سرگرمیوں میں ملوث ہیں۔جب عمران خان کی حکومت آئی تو خاتون اول کے بھائی احمد اپنے بھانجے ابراہیم مانیکا کے ساتھ سرکاری افسران کی تقرریوں،تبادلوں کا انتظام کر تے رہے ۔ کئی فرنٹ مینوں کے ذریعے روزانہ ضرورت مندوں سے پانچ لاکھ سے دس لاکھ روپے تک کی رقم چھین لی جاتی۔احمد مجتبی کے فرنٹ مین وسیم رسول نے ان کے کہنے پر 2017 میں موضع بونگہ صالح رفیع آباد، کھمبیا والی، تحصیل دیپالپور، ضلع اوکاڑہ میں561 کنال اراضی ایک کروڑ چودہ لاکھ روپے کے ٹھیکے پر ہتھیا لی۔ یہ زمین دراصل دوبہنوں کی ہے جن کا نام بشریٰ بیگم اور عارفہ فخر حیات مانیکا ہے جو میاں فخر محمد مانیکا کی بیٹیاں ہیں۔ مقامی حکومت کے دباؤ سے کیس ابھی بھی زیر التوا ہے۔ملک حسین ولد برکت علی نے حماد احمد مانیکا اور وسیم رسول جو بشرہ بی بی کے بھائی احمد کا فرنٹ میں ہے کے ساتھ مل کر طاہر خورد، بصیر پور، تحصیل دیپالپور، ضلع اوکاڑہ میں مسٹر دین محمد کی 70 ایکڑ اراضی پر قبضہ کر لیا ،زمین کی قیمت تقریباً 21 کروڑ روپے ہے۔ایف آئی آر نمبر 17/22 مورخہ گیارہ جنوری 2022 مسٹر ملک حسین اور حماد احمد کے خلاف تھانہ بصیر پور، ضلع اوکاڑہ میں درج کی گئی ہے۔

سینئرصحافی کا کہنا ہے کہ حماد احمد مانیکا جو بشرہ بی بی کے بھائی احمد مجتبی کا فرنٹ مین ہے نے احمد کے کہنے پر بونگہ صالح، بصیر پور، تحصیل دیپالپور، ضلع اوکاڑہ میں 17 ایکڑ اراضی پر ناجائز قبضہ کیا۔ یہ زمین دراصل بریگیڈیئر (ر) شاہد جمیل کی تھی ،زمین کی قیمت تقریباً پانچ کروڑ روپے ہے۔حماد احمد مانیکا نےجعلی دستاویزات کے ذریعے 2.5 ایکڑ اراضی بھی ہتھیا لی جسے اس کے قانونی ورثاء نے ہاؤسنگ سوسائٹی کی تعمیر کے لیے کسی دوسری پارٹی کو فروخت کیا تھا۔ گفت و شنید کے بعد انہوں نے بڑا حصہ واپس کر دیا لیکن پھر بھی سوسائٹی میں 72 مرلہ کمرشل اراضی پر قابض ہیں۔ احمد مجتبی کے فرنٹ مین حماد احمد مانیکا نے پٹواری ٹھوکر نیاز بیگ کی تقرری کے لیے اسی لاکھ روپے لیے، اور پھر اگلے ہی دن نوٹیفکیشن میں ترمیم کر دی گئی اورحکام کی جانب سےایک اور شخص کو تعینات کر دیا گیا جس کی وجہ سے پٹواری اپنے پیسے واپس مانگتا رہ گیا۔ایک تخمینہ کے مطابق خاور مانیکا اور اس کے بیٹو ں نے ایک ارب 34کروڑ کی گاڑیاں، کاریں اور کیش کی صورت میں بنایا جبکہ زمین اور گھروں کی صورت میں تقریباایک ارب تین کروڑ روپے کے اثاثے ہیں۔احمد مجتبی کے پاس زمین اور کیش کی صورت میں تقریبا 520 millionروپے ہیں۔

وہ کہتے ہیں کہ بشریٰ بی بی کے بیٹے مسٹر ابراہیم کو حال ہی میں لاہور میں چار کروڑ روپے کی ایک لینڈ کروزرگاڑی تحفہ میں ملی ہے جو تحفہ فراہم کرنے والے کے ایک مخصوص کام کو پورا کرنے اور اسے سنبھالنے کی صورت میں ملی ہے۔ اس الزام کے ثبوت۔ اس بندے کا نام اور کس کام کے عوض یہ دی گئی بہت جلد ایک اور پروگرام میں آپ کے سامنے لاوں گا۔مبینہ طور پر، بشرہ بی بی کے بیٹے ابراہیم مانیکا نے پنجاب حکومت کے ذریعے لاہور میں شاہقام چوک اوور ہیڈ برج کی تعمیر میں سہولت فراہم کرنے کے لیے بحریہ ٹاؤن کے سی ای او ملک ریاض سے کک بیک کی صورت میں 80 کروڑ روپے بھی وصول کیے ۔ جبکہ ایک اور ڈیل میں پچیس کروڑ روپے الگ سے لیے۔خاور مانیکا کے چچا نے عرصہ دراز پہلے آٹھ کنال قیمتی جگہ جو287 Ferozpur lahore کے نام سے تھی کو تیس لاکھ روپے میں فروخت کیا تھا۔ خاور مانیکا نے ہیرا پھیری کر کے ، حال ہی میں اپنے دادا کے نام کروانے میں کامیاب ہو گئے ۔اب اس جگہ کی مالیت اربوں میں ہے، خاور مانیکا نے محکمہ لینڈ ریکارڈ کو خصوصی طور پر زمین کا ریکارڈ شیئر نہ کرنے کی ہدایت کی ۔اب یہ پاکپتن میں کس قسم کی بدمعاشی کرتے ہیں زرا یہ بھی سن لیں۔۔بھروان بی بی جو7-SPضلع پاکپتن کی رہائشی ہے نے SP صدر کو درخواست دی ، کہ اس کے بیٹے سہیل منظور ولد منظور جس کی عمردس سال تھی سے ذاکر حسین نامی شخص نے شدید جسمانی زیادتی کی ہے۔ جب وہ دوکان پر سودا لینے جا رہا تھا۔اور اس پر ایک ایف آئی آر بھی درج کی گئی۔اور بعد میں پولیس نے ملزم کو گرفتار کر لیا۔ ملزم خاور مانیکا کے منیجر جاوید کا قریبی رشتہ دار نکلا۔

مبشرلقمان کا کہنا تھا کہ خاور مانیکا کے مینجر جاوید نے بھروان بی بی پر اپنی ایف آئی آر واپس لینے کے لیے دباؤ ڈالا، لیکن اس کے باوجود، نابالغ سہیل منظور نے صلح کرنے سے انکار کردیا۔ جس کے بعد موسیٰ مانیکا سرگرم ہو گئے ۔موسی بشریٰ بی بی کا چھوٹا بیٹا ہے ، اس نے اپنے ڈیرہ میں پنچایت بلائی۔ متاثرہ کے رشتہ داروں کو بے جا دباؤ کا نشانہ بنایا گیا اور پولیس نے جھوٹے مقدمات بنا کرانہیں غیر قانونی حراست میں رکھا۔ ابھی تک، مصالحت زیر التواء ہے اور متاثرین کو اب بھی مسٹر خاور مانیکا مقامی پولیس کے ذریعے مجبور کر رہے ہیں۔ان لوگوں کے کام دیکھیں اور ان کے عزائم دیکھیں۔۔ اب ان کی نظر
دربار بابا فرید پاکپتن کی گدی پرہے۔خاور مانیکا دربار حضرت بابا فرید، پاکپتن کی گدی لینے کے خواہشمند ہیں کیونکہ وہ دربار حضرت بابا فرید کے معاملات میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں خاص طور پر دربار کے سالانہ عرس کے موقع پرحال ہی میں دیوان مودود جودربار کے موجودہ نگران ہیں اور ان کے دو بھائیوں کے درمیان تنازعہ ہوا تھا۔ دیوان فیملی کے ممبر ہونے کے ناطے خاور مانیکا نے ‏محکمہ اوقاف کے ذریعہ ساز باز کر کے اس صورٹھال سے فائدہ اٹھایا اور عرس کے پہلے دو دن کا نظام سنبھال لیا۔ دس دسمبر دوہزار اکیس کو جاری کیا گیا چیف ایڈمنسٹریٹر اوقاف کا یہ نوٹیفیکیشن آپ اپنی سکرین پر دیکھ سکتے ہیں جس میں ڈپٹی کمشنر پاکپتن کے بعد خاور مانیکا کا نام درج ہے۔جس نے دربار کی رسومات ادا کرنے میں ہیرا پھیری کرکے مزید اختلافات پیدا کیے ۔

بشریٰ بی بی، خاور مانیکا، ان کے بیٹے ابراہیم اور بھائی احمد مجتبیٰ نے روابط کا استعمال کرتے ہوئے اپنے آپ کو اس مقام پر پہنچا دیا جہاں وہ خاتون اول کی ملی بھگت سے ریاست کے کسی بھی فرد یا ادارے کو متاثر کرسکتے تھے۔ انہوں نےبیوروکریسی پولیس میں اثر و رسوخ کا اپنا کلب سرکل بنا لیا تھا۔

 

https://youtu.be/3FLEnsydJ_4

فرح شہزادی اور احسن جمیل گجرکےساتھ خاور مانیکا پنجاب بھر میں خاص طور پر ساہیوال ڈویژن کی مقامی انتظامیہ میں منافع بخش تقرریوں پر اپنے قریبی ساتھیوں اور دوستوں کو تعینات کرنے میں کامیاب رہی ۔خاتون اول نے اپنے کلب کے ساتھ Graana.com میں سرمایہ کاری کی ہے، جو کہ فرنٹ مین کے ذریعے چلایا جا رہا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ گالف فلورس گارڈن سٹی اسلام آباد (عمران گروپ آف کمپنیز)۔عمارات رہائش گاہیں (ایکسپریس وے اسلام آباد)۔ایمیزون آؤٹ لیٹ (جی ٹی روڈ اسلام آباد)۔امارت مال (جی ٹی روڈ اسلام آباد)۔مال آف عربیہ (ایکسپریس وے اسلام آباد)۔فلورنس گیلیریا (ڈی ایچ اے فیز 2 اسلام آباد)۔Taj Residensia i-14
اسلام آبادپارک ویو سٹی (ملت روڈ اسلام آباد)۔خاور مانیکا اور احمد مجتبیٰ بشریٰ بی بی کے ساتھ مل کر لاہور,اوکاڑہ اور پاکپتن میں متعدد منصوبے شروع کیئے ۔ مزید یہ کہ انہیں مختلف منصوبوں کی منظوری میں سہولت کے لیے نقد رقم اور مہنگے تحائف کی مد میں بھاری کک بیکس بھی ملے۔

سینئرصحافی کا کہنا ہے کہ خاتون اول کے حمایت یافتہ کلب نے راولپنڈی کے مجوزہ رنگ روڈ منصوبے سے متعلقہ نووا ہاؤسنگ اور دیگر ہاؤسنگ سکیموں میں بھی نمایاں سرمایہ کاری کی ہے۔چکری انٹرچینج M2 کے قریب کنگڈم ویلی اسلام آباد کنگڈم گروپ کا ایک فلاپ/ڈیڈ پروجیکٹ تھا۔ بشریٰ بی بی کے بیٹے ابراہیم مانیکا نے، جسے اس کی والدہ کی حمایت حاصل ہے اوراثر و رسوخ استعمال کرتے ہوئےنیا پاکستان ہاؤسنگ اسکیم کے ساتھ تعاون کرکے اس منصوبے کو تبدیل کیا ۔
دو سو کنال زمین کا ایک پورا بلاک بلیو ورلڈ سٹی میں خریدا گیا۔ اس کی ڈویلپمنٹ ابراہیم مانیکا کی طرف سے منتخب کنسٹرکشن کمپنی نے کرنا تھی۔
ان لوگوں کی ہوس کی انتہا دیکھیں کہ ابراہیم مانیکا کسٹم ڈیپارٹمنٹ میں اپنےوالد خاورمانیکا کے تعلقات استعمال کرتے ہوئے ہیوی بائیکس درآمد کرتے رہے اور کسٹم میں اچھی خاصی چھوٹ اور ٹیکس چوری تک کرتے رہے۔

Shares: