Lسرینگر:مقبوضہ جموں و کشمیر میں اپنی پارٹی (جے کے اے پی )کے نام سے ایک نئی سیاسی جماعت کے قیام کا اعلان اتوار کو کیا جائے گا اور اس کی قیادت سابق وزیر مملکت برائے خزانہ سید الطاف بخاری کریں گے ۔
ساتھ ایشین وائر کے مطابق دہلی سے فون پر بات کرتے ہوئے بخاری نے کہا کہ وہ اپنی نئی سیاسی جماعت ‘اپنی پارٹی’ کا آئین مرتب کرنے میں مصروف ہیں ، اورپارٹی کو اتوار کو باقاعدہ لانچ کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ کسی مخصوص خاندان کی پارٹی نہیں ہے اس میں کوئی بھی شمولیت اختیار کرسکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں اتفاقی طور پر سیاست میں ہوں لیکن میرا سیاست کا نظریہ مختلف ہے۔ مجھے یقین ہے کہ یہ ایک ایسی جگہ ہے جہاں آپ لوگوں کی اپنی بہترین صلاحیتوں کے ذریعے بھر پور خدمت کرسکتے ہیں۔
پی ڈی پی کے سینئر لیڈر مظفر حسین بیگ کی طرف سے پارٹی میں شمولیت اختیار کرنے کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں بخاری نے کہا کہ جس دن پارٹی کا باقاعدہ اعلان ہوگا اس کے بعد دیکھا جائے گا کہ کون ہماری پارٹی میں شمولیت اختیار کرتا ہے۔
ساوتھ ایشین وائر کے مطابق انہوں نے کہا کہ یہ عام لوگوں کی پارٹی ہے کسی مخصوص خاندان کی پارٹی نہیں ہے اس میں کوئی بھی شمولیت اختیار کر سکتا ہے اسی لئے ہم نے اس کا نام ‘اپنی پارٹی’ رکھا ہے۔
الطاف بخاری محبوبہ مفتی کی پارٹی پی ڈی پی کے سینئر رہنما تھے۔ لیکن مفتی اور بخاری کے مابین پی ڈی پی کے کام کرنے کے طریقہ کار پر اختلافات تھے۔
الطاف بخاری نے کہا کہ فی الوقت پارٹی کی سرگرمیاں جموں و کشمیر تک ہی محدود رہیں گی۔ ساوتھ ایشین وائر کے مطابق انہوں نے کہا کہ پارٹی کو سری نگر میں منعقد ہونے والی ایک تقریب میں لانچ کیا جائے گا اور اس کے مرکزی دفاتر سری نگر اور جموں میں ہوں گے۔
زراعت سائنس سے فارغ التحصیل بخاری (60) کے ساتھ ان کی پارٹی میں نیشنل کانفرنس (این سی)، پی ڈی پی ، کانگریس اور بی جے پی سمیت مختلف دیگر جماعتوں کے سیاستدان شامل ہوں گے۔جن میں نمایاں نام وجئے بکایا ، رفیع میر (این سی) ، عثمان ماجد (سابق کانگریس ایم ایل اے)، غلام حسن میر (سابقہ آزاد ایم ایل اے)، جاوید حسین بیگ ، دلاور میر ، نور محمد ، ظفر منہاس ، عبدالماجد ہیں۔ عبدالرحیم راتھر (پی ڈی پی)، گگن بھگت (بی جے پی)اور کانگریس سے منجیت سنگھ اور وکرم ملہوترابھی بخاری کی پارٹی کا حصہ بن رہے ہیں۔
بخاری نے تمام سیاسی رہنماوں کی رہائی کا مطالبہ کیا ۔ انہوں نے کہا کہ میں نے کئی ہفتوں تک صبر سے انتظار کیا کہ کوئی دوسرا لیڈرآگے قدم بڑھائے لیکن آخرکارمیں نے خود اس اقدام کا فیصلہ کیا۔القمر آن لائن کے مطابق بخاری کا کہنا تھا کہ اگرچہ جماعتوں کے کارکنوں کی توجہ اپنے قائدین کی رہائی پر مرکوز ہے ، لیکن ان کے بہت سے کارکن ایک دن میں دو مرتبہ کھانا بھی حاصل نہیں کرسکتے ۔ میری کوشش ہوگی کہ ہم ان کی زندگی کو بہتر بنانے میں اپنا کردار ادا کریں۔”
پی ڈی پی کے سابق رہنما نے سابق وزیر اعلی عمر عبداللہ کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ "مجھے لگتا ہے کہ وہ اصولوں کا آدمی ہے اور جو دوسروں کے برعکس اپنے سیاسی اہداف کے حصول کے لئے لوگوں کو کبھی تکلیف نہیں پہنچائے گا ۔ بخاری نے کہا ، ان کی پارٹی کے اقتدار میں آنے کی صورت میں وہ ان کی ہر طرح کی حمایت کریں گے۔
انہوں نے کہاکہ میرا مقصد لوگوں کو راحت پہنچانا ہے۔ یہ مقصد میری پارٹی یا اقتدار میں آنے والی کسی بھی دوسری پارٹی کے ذریعے حاصل کیا جاسکتا ہے۔
بخاری نے کہا کہ نئے منظر نامے میں ہر سیاسی جماعت کو لوگوں کو سابقہ ریاست کی تبدیل شدہ حقائق سے آگاہ کرنا چاہئے۔
ذرائع کے مطابق بخاری اور دیگر سیاسی رہنما وں نے جنوری کی 7 تاریخ کو لیفٹینیٹ گورنر جی سی مرمو سے ملاقات کی تھی۔ 9 جنوری کو غیر ملکی سفارتکاروں کے وفد کے ساتھ ملاقات کے بعد الطاف بخاری کی نئی جماعت کے متعلق خبریں گردش کر رہی تھیں تاہم بخاری اور دیگر رہنماوں نے تمام خبروں کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ قیاس آرائیاں بے بنیاد ہیں۔ تاہم اگر ضرورت پڑی تو جماعت کی تشکیل دی جا سکتی ہے۔
اس سے قبل مقبوضہ کشمیر کی سیاست میں نئی سیاسی جماعت کاقیام پہلے ہی اختلافات کا شکارہوگیاتھا۔ جب قیادت کے مسئلے پر رہنما ایک دوسرے سے الجھ پڑے تھے جن میں پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی)کے سرپرست مظفر حسین بیگ شامل تھے۔
بخاری اور مظفر بیگ دونوں نے جموں و کشمیر سے آرٹیکل 370 اور ڈومیسائل اسٹیٹس کی بحالی کا مطالبہ کیا تھا۔








