‏جدید ٹیکنالوجی کے اس دور میں جہاں اِس اشرف المخلوقات حضرتِ انسان نے اپنی زندگیوں میں آسانیاں پیدا کرنے کے لئے ٹیکنالوجی کی دنیا میں بہت ساری ایجادات کی ہیں۔ اُنہی میں سے ایک بہت بڑی اور حیران کُن ایجاد آج کے دور میں استعمال ہونے والے سمارٹ سسٹم موبائلز فون بھی ہیں۔

‏اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ جہاں ہم نے اِن سمارٹ سسٹم موبائلز کے آنے کے بعد اپنی زندگیوں میں استعمال کے ساتھ بہت ساری آسانیاں اور بے شمار فوائد بھی حاصل کئے ہیں۔ وہیں یہ موبائل فونز ہماری زندگیوں میں سے ہماری بہت ساری پرانی استعمال کی جانے والی چیزیں، یادیں، ہمارے ارد گرد کی دوستیاں اور بہت کچھ اپنے اندر نِگل بھی گیا ہے۔

‏چونکہ! میں اپنی اس تحریر میں سمارٹ سسٹم موبائلز کے ہماری زندگیوں پہ پڑنے والے برے اثرات کے بارے میں لکھ رہا ہوں تو اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں ہے کہ سمارٹ فونز کے آنے کے بعد ہمیں صرف نقصانات ہی ہوئے ہیں۔ ( بلاشبہ اِن کے بے شمار فائدے بھی ہوئے ہیں جن کا ذکر میں اپنی اسی سلسلے کی دوسری قسط میں کروں گا)۔ تو آج اس تحریر کے زریعے میں اپنے ناقص سے علم کے مطابق کوشش کروں گا کہ اِن سمارٹ فونز کے ہر طرف عام ہونے کے بعد ہماری زندگیوں پہ اس کے جو بُرے اثرات مرتب ہوئے ہیں، اُن سب کا مکمل احاطہ کر سکوں۔

‏1 . پڑوس کی دوستیاں، آپسی میل جول و محبت اور ہمارے قیمتی وقت کے ساتھ ساتھ ہمارا سکون بھی نگل گیا ہے۔

‏مثال کے طور پر اگر آپ اِن سمارٹ سسٹم موبائلز کے عام ہونے سے پہلے تک اپنی روز مرّہ کی زندگیوں پہ نظر دوڑائیں تو آپ کو پتا چلے گا کہ آپ اپنے محلے داروں، اڑوس پڑوس کے لوگوں، رشتہ داروں اور یہاں تک کہ اِن محلے داروں ، گاوں یا قصبے کے لوگوں کے علاوہ دوسرے محلوں، گاوں یا قصبوں میں رہنے والوں سے بھی ہماری کتنی قریبی اور گہری دوستیاں ہوا کرتی تھیں۔

‏پھر اسی طرح ہمارا آپس کا میل جول اور ایک دوسرے سے پیار و محبت اور عزت سے پیش آنا، کتنا ہی زبردست اور چاہت سے بھرپور دور ہوا کرتا تھا۔ کہ ایک دوسرے کو ملنے، ایک ساتھ اکٹھے ہو کر بیٹھنے اور یہاں تک کہ ایک دوسرے سے کسی معاملے پہ بحث و تکرار کے لیے بھی کتنا وافر وقت ہوا کرتا تھا اور پھر ہمارا کتنی کتنی دیر تک آپس میں ایک جگہ بیٹھ کر ایک دوسرے سے ہنسی مذاق کا کرنا، گپیں ہانکنا اور ایک دوسرے کے دُکھ سُکھ کو اپنا دُکھ سُکھ سمجھ کر اس میں ہر وقت شامل بھی رہنا، ایک بہترین احساس تھا۔

‏اور پھر ہر اچھے و بُرے وقت میں ایک دوسرے کی مدد کے لئے بھی ہمہ وقت تیار رہنا، پھر اگر کبھی آپس میں کسی دوست کی ناراضگی ہو جایا کرتی تھی، تو سب محلے کے دوستوں نے مل کے اُن کی آپس میں صلح بھی کروایا کرنی اور ایسے معاملات میں بعض اوقات تو کئی کئی گھنٹوں اور پھر کبھی تو رات گئے تک آپس میں بات چیت کرتے ہی وقت گُزر جایا کرتا تھا کیونکہ تب کسی کے پاس بھی وقت کی کوئی کمی نہیں ہوا کرتی تھی اور ایک دوسرے سے پیار اور دوستیاں بھی سچی ہوا کرتی تھیں۔

‏اور پھر یہی آپسی میل جول ایک دوسرے کی عزت اور آپسی پیار میں بھی بے شمار اضافے کا باعث بنا کرتا تھا تو پیار و محبت کی اِسی پُر ستائش فضا کی وجہ سے ہماری زندگیوں میں بھی بے شمار سکون اور اطمینان ہوا کرتا تھا۔

‏لیکن پھر اِن سمارٹ سسٹم موبائلز کے آنے کے بعد آہستہ آہستہ یہ سب کچھ بکھرتا چلا گیا اور ہر کوئی اپنے اِن سمارٹ سسٹم موبائلز تک محدود ہو کے رہ گیا ہے اور پھر اب ہر کوئی اپنا زیادہ تر وقت اِن سمارٹ سسٹم موبائلز پہ موجود سوشل میڈیا کے ذریعے (جن میں فیس بک، ٹویٹر، یوٹیوب، انسٹاگرام، واٹس ایپ، لنکڈ اِن، سنیپ چیٹ، ٹِک ٹاک اور دوسری بہت ساری ایپلیکیشنز شامل ہیں) اب ہم بہت سارے انجان، دور دراز اور اَن دیکھے لوگوں سے باتیں کر رہے ہوتے ہیں، جن میں سے زیادہ تر کو نہ ہم کبھی ملے ہوتے ہیں اور نہ ہی کبھی ہماری ملنے کی امید ہی ہوتی ہے۔ اور اسی لئے اب ہماری دوستیاں بھی اِن موبائلز تک ہی محدود ہو کے رہ گئی ہیں۔

‏مگر اپنے اُن قریبی دوستوں، عزیز رشتہ داروں، محلے داروں اور دوسرے گِرد و نواح کے لوگوں کو ہم بالکل ہی بھول کر رہ گئے ہیں اور کبھی کبھار ہم انہیں، وہ بھی کسی خوشی یا غمی کے موقع پہ یا تو صرف میسج ہی بھیج کر کام چلا لیتے ہیں یا پھر زیادہ سے زیادہ دو چار منٹ کے لیے کال کر کے ان سے بات کر لیتے ہیں۔ اور میرے مطابق اِن سب قریبی لوگوں سے دوریوں کا باعث صرف اور صرف اِن سمارٹ سسٹم موبائلز کا ہر طرف عام ہو جانا ہی ہے۔

‏اور پھر کیونکہ اِن سمارٹ سسٹم موبائلز کے آنے سے پہلے تک نوجوان لڑکوں اور لڑکیوں کا آپس میں بے دھڑک ہو کے بات چیت کرنا بالکل بھی ممکن نہیں ہوا کرتا تھا تو اِن موبائلز کے عام ہو جانے کے بعد بہت سے انجان نوجوان لڑکوں اور لڑکیوں کی آپس میں دوستیوں اور پھر اس سے بھی بڑھ کے ملاقاتوں تک کے ہونے کے بعد معاشرے میں بہت ساری برائیوں نے بھی جنم لے لیا ہے، جن کے بارے میں بھی ہمیں آئے روز خبریں اور حتٰی کہ ویڈیوز تک بھی دیکھنے کو ملتی ہیں۔ اور میرے مطابق ہمارے اِن نوجوانوں میں پھیلنے والی زیادہ تر برائیوں کا باعث اور دوسری بہت ساری وجوہات کے ساتھ ساتھ اِن سمارٹ سسٹم موبائلز کا ہر طرف عام ہو جانا بھی ہے۔

‏اور اب آخر میں! میں اپنے ملک پاکستان کے نوجوانوں کو ایک پیغام بھی دینا چاہوں گا کہ اگر تو آپ اپنی زندگیوں کو سکون و اطمینان سے گزارنا چاہتے ہیں تو اپنے خاندان کے افراد، قریبی دوستوں، محلہ داروں، عزیز اور رشتہ داروں اور ظاہری طور پر موجود اپنے قریبی لوگوں سے اپنے تعلقات کو مضبوط بنائیں اور انہیں زیادہ سے زیادہ وقت بھی دیا کریں۔

‏اس کے ساتھ ساتھ اپنے اخلاق و کردار کو بھی مضبوط بنائیں اور کیونکہ اب یہ سمارٹ سسٹم موبائلز بھی ہماری مجبوری بن چکے ہیں تو جہاں تک ہو سکے سوشل میڈیا کے ذریعے انجان لوگوں سے ہونے والی دوستیوں کو اپنی نجی زندگیوں پہ اثرانداز نہ ہونے دیا کریں۔ (بلاشبہ! سوشل میڈیا پہ بھی ہمیں سب لوگ ایک جیسے نہیں ملتے ہیں اور ہمیں بہت سارے اچھے، پڑھے لکھے، سُلجھے ہوئے اور قابلِ احترام دوست بھی ملتے رہتے ہیں، جن سے ہمیں بہت کچھ سیکھنے کا موقع بھی ملتا ہے اور اُن سے ملنے والے علمی تجربات سے بھی استفادہ کرتے ہوئے ہم اپنی عملی زندگیوں کو مزید بہتر سے بہتر بنا سکتے ہیں)۔

‏اللہ تعالی ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔
‏وآخر دعونا أن الحمدلله رب العالمين
‏دُعاؤں میں یاد رکھیے گا۔ شکریہ
‏ Twitter Handle: ⁦‪@MainBhiHoonPAK

Shares: