اگلے48گھنٹےاہم:عمران خان کاجانا یقینی:کپتان کےجانے سےبہارآئےیانہ آئے:یہ ہمارا مسئلہ نہیں:فضل الرحمن

0
33

اسلام آباد:اگلے 48 گھنٹے اہم ہیں :عمران خان کا جانا یقینی ہے:اس کے جانے سے بہارآئے نہ آئے:ہمارا مسئلہ نہیں:اطلاعات کے مطابق پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ اگلے دو سے تین دن بہت اہم ہیں۔ عدم اعتماد کی تحریک کی سو فیصد کامیابی کا یقین ہے

اسلام آباد میں میڈیا سے غیر رسمی گفتگو میں مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اپوزیشن قیادت اپنا ہوم ورک مکمل کرچکی ہے۔اگلے 2 سے 3 دن بہت ہی اہم ہیں، ہوسکتا ہے اگلے 48 گھنٹوں میں بڑی خوشخبری آجائے گی۔

پی ڈی ایم سربراہ نے کہا کہ سابق صدر آصف علی زرداری اور سابق وزیراعظم نواز شریف کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہوں، حکومتی اتحادیوں سے بھی ہم سب رابطے میں ہیں۔ تحریک عدم اعتماد اور اجلاس کی ریکوزیشن دونوں ہی پر غور ہورہا ہے، ہماری لیگل ٹیم رابطے میں ہے، سارے امور کو دیکھا جارہا ہے۔

صحافی نے سوال کیا کہ وزیراعظم کے خلاف عدم اعتماد کی کامیابی کے بعد کسے کیا ملے گا؟

اس پر جواب دیتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ کیا آپ کو سب کچھ بتادیں؟ اتنا کافی ہے اب اپوزیشن میں کسی نکتے پر کوئی اختلاف نہیں۔ اپوزیشن تمام حل طلب امور پر اتفاق رائے کرکے بہت آگے پہنچ چکی، اپوزیشن نے اپنے تمام اراکین اسمبلی کو اسلام آباد فوری پہنچنے کی ہدایت کردی۔

فضل الرحمن نے مزید کہا کہ اسٹیبلشمنٹ کا مجھ سے کوئی رابطہ نہیں ہے، اپوزیشن جماعتوں کا موجودہ حکومت کو گرانے پر اتفاق ہے۔ حکومت گرانے کے بعد نئی حکومت کے قیام سے متعلق ابھی کوئی بات چیت نہیں ہوئی۔ جب وہ مرحلہ آئے گا تو اس پر بھی فیصلہ کر لیا جائے گا، ہمارا فوکس ہے کہ خزاں جائے، بہار آئے یا نہ آئے، ہم عدم اعتماد سے پہلے کسی داخلی تنازعے میں نہیں پڑنا چاہتے، اگلے 48 گھنٹوں میں تحریک عدم اعتماد لائی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ اپوزیشن جماعتیں حکومت کی اتحادیوں پر انحصار نہیں کر رہی۔ ہمارا انحصار انفرادی شخصیات پر ہے۔ ہمارے پاس تحریک کی کامیابی کے لیے نمبرز پورے ہیں، امپائر بظاہر نیوٹرل نظر آ رہے ہیں۔ ہم نے امپائر سے کوئی مدد نہیں لینی۔ ہم نے امپائر سے حکومت کی سپورٹ ختم کرانا تھی۔ اب سیاسی جماعتیں ایک دوسرے پر اعتماد کر رہی ہیں کیونکہ اب اپوزیشن جماعتوں کی ضرورت کامن ہو گئی ہے۔ عدم اعتماد کی تحریک کی سو فیصد کامیابی کا یقین ہے۔ حکومتی اتحادیوں سے بھی اپوزیشن جماعتیں رابطے میں ہیں۔

Leave a reply