اٹھارویں ترمیم نہیں ،اصل مسئلہ این ایف سی کے تحت حصہ ہے،اسحاق ڈار
مسلم لیگ ن کے رہنما، سابق وفاقی وزیر اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ اٹھارویں آئینی ترمیم سے متعلق میڈیا میں خبر آئی ہے،
میڈیا میں آیا کہ مسلم لیگ نون کی منشور کمیٹی کو ہدایت کی گئی کہ اٹھارویں آئینی ترمیم پر نظر ثانی کریں،
اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ اٹھارویں آئینی ترمیم پر تمام سیاسی جماعتوں نے دستخط کیے ہیں ، اٹھارویں آئینی ترمیم میں آئینی اصلاحات کا باب موجود ہے ،2009 میں این ایف سی ایوارڈ جاری کیا گیا ، اٹھارویں آئینی ترمیم مسئلہ نہیں ہے ، این ایف سی ایوارڈ کی وجہ سے مالی مسائل ہیں،این ایف سی ایوارڈ کے تحت صوبوں نے جو کام کرنے ہیں وہ نہیں کر رہے ،بلوچستان میں 3500 سے زائد اسکول بند ہیں،لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ وفاق کے پاس مالی کمی کی ذمہ دار اٹھارویں ترمیم ہے،میں یہ کہتا ہوں کہ اٹھارویں ترمیم مسئلہ نہیں ہے،اصل مسئلہ این ایف سی کے تحت صوبوں اور وفاق کا حصہ ہے، جس مقصد کے لئے صوبوں کے حصے میں اضافہ کیا گیا تھا ، صوبوں کو وہ کام بھی کرنے چائیے،بلوچستان میں 35 سو سرکاری سکول اس لئے بند ہیں کہ وہاں اساتذہ نہیں ہیں،میری گزارش ہے کہ مسلم لیگ ن اٹھارویں ترمیم کے بالکل خلاف نہیں، پارٹی کی منشور کمیٹی کو بھی ایسا کچھ نہیں سونپا گیا، ابھی منشور کمیٹی کی رپورٹ بھی سامنے آنی ہے،
اسحاق ڈار کا مزید کہنا تھا کہ 2008میں پیپلزپارٹی آئی تو دونوں ایوانوں میں کی کمیٹی بنائی گئی،اٹھارہویں ترمیم سے متعلق میں اور رضاربانی سرگرم تھے،ماضی میں آئین کی شکل بگاڑدی گئی تھی ،2009میں این ایف سی دیر سے ریوائز ہوئی، آئین کے تحت این ایف سی 5سال بعد ریوائز ہوناچاہیے ، 2009سے این ایف سی میں مجموعی چارج ایک فیصد کردیاگیا، ہمارا مقصد سول ملٹری تعلقات اور جوڈیشل ریفارمز تھے، چارٹرآف ڈیموکریسی پر2008میں ن لیگ اور پیپلز پارٹی نے دستخط کیے تھے،پی ٹی آئی کے سواتمام جماعتوں نےچارٹرآف ڈیموکریسی پر دستخط کیے تھے، پاکستان کے چیلنجز ہیومن ریسورس ڈویلپمنٹ ہے،