مزید دیکھیں

مقبول

کم از کم ماہانہ اجرت کے مطابق تنخواہوں نا دینے والوں کیخلاف کارروائی

قصور ماہانہ کم اجرت ڈینے والوں کے خلاف کاروائی کا...

شہری کی غیر قانونی حراست،اسلام آباد ہائیکورٹ نےآئی جی کو کیا طلب

اسلام آباد ہائیکورٹ نے شہری علی محمد کو مبینہ...

جماعت اسلامی سندھ 11مارچ کویوم باب الاسلام منائے گی

جماعت اسلامی سندھ کے تحت 11 مارچ بروزمنگل کراچی...

نکاح کو آسان بنائیں تحریر:فرزانہ شریف

جب ایک مڈل کلاس گھرانے میں بیٹی پیدا ہوتی ہے تو اس کے والدین اس کی پیدائش پر وہ خوشی نہیں مناسکتے جو بیٹے کی پیدائش پر خوشی منائی جاتی ہے حالانکہ بیٹیاں بیٹوں سے بھی ذیادہ پیاری ہوتی ہیں
والدین کو وقت سے پہلے ہی اس کو رخصت کرنے کی فکر لگ جاتی ہے ۔
لاکھوں کا جہیز اور جہیز میں وہ قیمتی چیزیں بھی شامل ہوتی ہیں جو لڑکی کے والدین کے اپنے گھر میں بھی نہیں ہوتیں
پھر اعلی قسم کا برات کے لیے لاکھوں کا کھانا۔۔۔
دلہے والوں کو قیمتی گفٹ دینا
بچہ پیدا ہونے پر پھرخرچہ۔۔۔
بیٹی ہے یا سزا ہے کوئی۔۔۔؟
اور پھر جب مرد کہتے ہیں ہمیں چار شادیوں کی اجازت اللہ نے دے رکھی ہے یہ سنت بھی ہے
مرد ہو ناں۔۔۔آگے بڑھو۔۔۔کرو یہ سب خرچہ خود۔۔۔اور کرو چار شادیاں۔۔۔!!
سنت کیا صرف چار شادیوں پر ہی یاد ہے۔۔؟
باقی سنتوں پر عقل کام کرنا چھوڑ دیتی ہے کیا۔۔؟
بیٹی اکثر اس لیے اپنے والدین اپنے بھائی سے فرمائشیں نہیں کرتی تھی کہ پہلے ہی اسکی شادی کا خرچ اور جہیز بناتے بناتے اس کے باپ اور بھائی نے اپنی ساری جمع پونجی لٹا دی تھی

منگنی کے بعد اکثر لڑکے والے آتے رہتے تھے اور مہمان نوازی کرتے کرتے اس کی ماں تھک چُکی تھی۔۔۔مگر پھر بھی خالی جیب کے ساتھ مسکراہٹ چہرے پر سجائے ہر آنے والے کو اعلیٰ سے اعلیٰ کھانے کھلاتی اور خوش کر کے بھیجتی تھی
ایسے میں بیٹی اپنے والدین اور بھائی کے سامنے شرمندہ سی ان کا ہرکام خوشی خوشی کر کےجیسے باپ اور بھائی کو ہمت دلا رہی ہو یا یہ کہنا چاہ رہی ہو کہ سوری بابا میری وجہ سے آپ قرض لینے پر مجبور ہیں۔۔۔!!

شادی کی تاریخ فکس کرنا ایک تہوار بن چکا ہے، لڑکی والوں کو پتہ ہی نہیں ہوتا کہ کتنے لوگ آئیں گے، انکے کھانے پینے کے علاوہ سب کیلئے کپڑے خرید کر رکھنے ہوتے ہیں چاہے 5 لوگ ہوں یا 100۔۔۔!!

پھر بارات پر لڑکی کے باپ کودس بندے گھیر کر پوچھتے ہیں، جی کتنے بندے آجائیں۔۔۔؟؟؟ کیا بولے گا وہ۔۔۔؟؟؟

اگر 100 کہے تو جواب ملتا ہے 100 تو ہمارے گھر کے قریبی رشتہ دار بن جاتے ہیں پھر محلے دار ۔۔برادری کے لوگ…!!کچھ نہیں تو 500 افراد تو مجبوراً لانے پڑیں گے ساتھ……..!!
اب لڑکی کا باپ کیا کہے۔۔؟ مت لانا۔۔؟ سارے پیسے قیمتی جہیز خریدنے میں ہی خرچ ہوگے ہیں ۔۔۔؟؟؟

لڑکی ہر دکھ درد سسرال میں صبر سے برداشت کرتی ہے اپنے والدین کو بھنک بھی پڑنے نہیں دیتی کہ وہ سسرال میں کتنا مشکل وقت گزار رہی ہے صرف اس لیے کہ اس کا باپ اور بھائی پریشان نہ ہوجائیں کہ شہزادیوں کی طرح رخصت کرنے پر بھی ہماری بیٹی سکھ سے نہیں رہ رہی

آخر میں ۔مرد حضرات سے یہ کہتی ہوں کیا آپ کے لیے یہ کافی نہیں کہ والدین پال پوس کے پڑھا لکھا کر اپنے جگر کا ٹکڑا آپکو سونپتے ہیں آپ اپنے گھر والوں کے ساتھ شادی کرنے کی شرط ہی یہ رکھیں کہ آپ نے جس سے شادی کرنی ہے اس کے والدین سے جہیز نہیں لینا ۔۔آپ
اپنی ہونے والی بیٹی پر ترس کھائیں جو کل کو تمہارے خراب حالات سے اتنی ہی پریشان ہوسکتی ہے جتنی آج تمہاری ہونے والی بیوی پریشان ہے….!!

اللہ نے تمہیں مرد پیدا کیا ہے مرد بنیں خود میں اتنی ہمت پیدا کریں دوسروں کی محنت سے کمائی ہوئی دولت کے مزے لینے کے بجائے خود
کما کر اپنی بیوی کو خوشیاں خرید کر دیں
شوہر کی حیثیت ایک سائبان کی سی ہوتی ہے جو اپنی بیوی کو ہر طرح کے حالات میں تحفظ کا احساس دیتا ہے اور بیوی اس کے لیے راحت سکون کا باعث بننے کے لیے ہر وہ اچھا کام کرتی ہے جو اس کے شوہر کو پسند ہواس طرح گھر جنت بن جاتے ہیں