اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایل این جی ریفرنس میں عائد فرد جرم پر سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی سے اعتراضات طلب کر لیے ہیں۔شاہد خاقان عباسی نے ایل این جی ریفرنس میں فرد جرم کے خلاف عدالت سے رجوع کیا تھا، درخواست پر جسٹس محسن اختر کیانی کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے سماعت کی۔

شیخ رشید کے گرد گھیرا تنگ، اینٹی کرپشن نے طلب کر لیا

عدالت نے دوران سماعت پٹیشنر کے وکیل سے استفسار کیا کہ کیا آپ کہتے ہیں احتساب عدالت کی فرد جرم غلط ہے؟اس پر بیرسٹر ظفر اللّٰہ نے جواب دیا کہ فرد جرم میں غیر ضروری چیزیں شامل کی گئیں، یہ مختصر ہونی چاہیے۔اس پر عدالت نے کہا کہ ہزاروں صفحات کا قومی احتساب بیورو (نیب) کا ریفرنس ہے، فرد جرم 26 پیراگراف کی ہوگئی تو کیا مسئلہ ہے؟

شاہد خاقان عباسی کے وکیل نے کہا کہ ریفرنس کی فرد جرم میں مس کنڈکٹ، اختیار سے تجاوز کا الزام لگایا گیا ہے۔نیب نے عدالت کو بتایا کہ اس فرد جرم پر 11 گواہوں کے بیانات ہو چکے ہیں جبکہ ایل این جی ریفرنس کا ٹرائل جاری ہے۔ بیرسٹر ظفر اللّٰہ نے مزید کہا کہ ہم نے ایک دن بھی ٹرائل نہیں روکا، ہر پیشی پر حاضر ہوتے ہیں، الزام لگایا کہ ایل این جی کے غلط ٹھیکے دیے اور منی لانڈرنگ کی۔

 

عطاءاللہ تارڑ نے فرح خان گوگی کے لیگل نوٹس کا جواب دے دیا

 

عدالت نے دوران سماعت استفسار کیا کہ ایل این جی کا ایشو ایئرلائن کے ساتھ کیسے جوڑ دیا گیا؟وکیل شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ نیب کا پورا نظام ہی بگڑا ہوا ہے، ملزمان کو الزامات کا بتایا ہی نہیں جاتا۔اس پر جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ اب آپ کی حکومت ہے نظام درست کرلیں، سابق وزیراعظم کے وکیل نےجواباً کہا کہ ہم تو چاہتے ہیں نیب کو ہی ختم کر دیا جائے۔

عدالت نے سماعت 22 ستمبر تک ملتوی کرتے ہوئے نیب کے حتمی ریفرنس میں لگائے گئے الزامات کی تفصیل طلب کرلی۔

Shares: