ہم عراق سے نکل رہے ہیں اورنہ ہی ہمیںکوئی مجبورکرسکتا ہے ، امریکہ میدان میںآگیا
واشنگٹن:ہم عراق سے نکل رہے ہیں اورنہ ہی ہمیںکوئی مجبورکرسکتا ہے.ادھرامریکی وزیر دفاع مارک ایسپرنےعراق سے فوجی انخلا کی خبروں کی تردید کردی ہے ۔عراق سےفوجی انخلا کی خبروں کی تردیدکرتےہوئےکہاکہ عراق سےفوج کی واپسی کافیصلہ نہیں ہوا ۔
امریکی میڈیا کے مطابق وزیردفاع مارک ایسپرکاکہناہےکہ بغداد میں فوجی اڈےمیں موجوداہلکاروں کو ایک اڈے سےدوسرے اڈے منتقل کیا جارہا ہے، امریکی افواج کا عراق سے باہر جانے کا کوئی منصوبہ زیرغورنہیں، ہماری افواج آپریشنزکے لیے موجودرہیں گی۔جبکہ جوائنٹ چیف چئیرمین مارک ویلی نےکہاکہ خط اصلی ہےمگرغلطی سےبھیج دیاگیا،خط کواس وقت بھیجنے کاارادہ نہیں تھا۔ سینٹرل کمانڈ کےسربراہ فرینک مکینزی نےغلطی کی۔
امریکی فوجوں کی عراق سے واپسی کا مطالبہ اس وقت زورپکڑگیا تھا جب ایرانی کمانڈر قاسم سلیمانی کی ہلاکت کےبعد یہ خط بریگیڈیئر جنرل ولیم سیلی کی جانب سے عراقی فوج کو لکھا گیا تھا، جس میں فوجی انخلا کا اشارہ دیا گیا تھا۔امریکی فوج کےسربراہ بریگیڈئیرجنرل ولیم سلی نےخط میں کہاتھاکہ امریکی فوج عراق سےنکلنےکی تیاری کررہی ہے۔رات کی تاریکی کا فائدہ اٹھاکر ہیلی کاپٹرکےزریعےانخلا کیاجائےگا۔واضح رہے کہ امریکی حملے میں ایرانی کمانڈر قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے بعد عراقی پارلیمنٹ نے اپنے ملک میں موجود غیر ملکی افواج کے فوری انخلاء سے متعلق قرار داد منظور کی تھی۔