لاہور:عدم اعتماد:ن لیگ کا 38 حکومتی ارکان اورسینئرلیگی رہنما 16 حکومتی ارکان کی حمایت کا دعویٰ:سچاکون؟متحدہ اپوزیشن کی طرف سے وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کے معاملے پر مسلم لیگ ن نے 38 حکومتی ارکان اسمبلی کی حمایت ملنے کا دعویٰ کر دیا۔لیکن دوسری طرف لیگی رہنما کے متضاد دعوے نے ن لیگ کے اندرتضاد کی تصدیق کردی ہے
ذرائع کے مطابق 38 حکومتی ارکان اسمبلی کی حمایت ملنے کی فہرست سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ ن کے قائد میاں محمد نواز شریف کو ارسال کر دی گئی۔ ن لیگ نے 10 ارکان کو آئندہ الیکشن میں پارٹی ٹکٹ دینے کی یقین دہانی کروا دی ہے۔
مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما نے دعویٰ کرتے ہوئے بتایا ہے کہ حکومت کے 16 ارکان قومی اسمبلی ہمارے ساتھ ہیں۔
سینئر لیگی رہنما نے دعویٰ کیا کہ مسلم لیگ ن نے ہم خیال حکومتی ارکان کو 3 مراحل میں تقسیم کر دیا ، پہلے مرحلے میں وہ ارکان ہیں جو حکومتی پالیسوں سے دلبرداشتہ ہیں۔ دوسرے مرحلے میں حکومت کا ساتھ چھوڑنے کی سوچ رکھنے والے ارکان شامل ہیں۔ تیسرے فیز میں دیکھو اور انتظار کرو کی سوچ رکھنے والے ارکان ہیں۔
دوسری طرف اپوزیشن نے تحریک عدم اعتماد کا مسودہ تیار کرلیا۔ تحریک پر 80 سے زائد اپوزیشن اراکین کے دستخط ہیں۔ساتھ ہی اس وقت یہ بھی اطلاعات ہیں کہ اگر اپوزیشن کے پاس تعداد پوری ہوتی تو وہ دعوے کے مطابق ہی دستخط کا ثبوت پیش کردیتے ، اس لیے ابھی قبل ازوقت کہنا یا دعویٰ کرنا ایک سیاسی چال ہی لگتی ہے
ذرائع کے مطابق پیپلزپارٹی، ن لیگ، جے یو آئی ف، اے این پی، بی این پی مینگل اور دیگر کے دستخط ہیں۔ ملک اقتصادی زبوں حالی کا شکار ہے۔ ملک کو معاشی بحرانوں سے نکالنے کا کوئی روڈ میپ نہیں۔ مجوزہ مسودے کے مطابق ملک میں سیاسی عدم استحکام اور غیر یقینی صورتحال ہے، خارجہ پالیسی مکمل طور پر ناکام ہوچکی ہے۔
مجوزہ مسودے میں کہا گیا کہ قائد ایوان اس ایوان کی اکثریت کا اعتماد کھو چکے ہیں، مذکورہ بالا صورتحال کے تناظر میں قائد ایوان کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک پیش کی جاتی ہے۔ اپوزیشن نے اسمبلی اجلاس بلانے کی ریکوزیشن بھی تیار کر رکھی ہے۔ اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کے چیمبر کو الرٹ کر دیا گیا۔ تحریک عدم اعتماد اور ریکوزیشن کسی بھی وقت جمع کروائی جا سکتی ہے۔
دوسری طرف اکستان پیپلز پارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ عمران خان کے پاس 5 دن کی ڈیڈ لائن ہے خود مستعفی ہوجائیں، اگرغیرت ہے تو وزیراعظم اسمبلی توڑکرہمارا مقابلہ کریں۔اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ بلاول بھٹو کی یہ مودبانہ درخواست ہی بتا رہی ہے کہ متحدہ اپوزیشن کے پاس مطلوبہ تعداد پوری نہیں ہے
پیپلز پارٹی کا لانگ مارچ اپنی منزل کی جانب رواں دواں ہے، بلاول بھٹو کی قیادت میں مارچ بہاولپور پہنچ چکا ہے۔ چنی گوٹھ میں انہوں نے جیالوں سے خطاب کیا۔








