فوجی عدالتوں میں ٹرائل کیخلاف کیس، نو مزید ملزمان نے سپریم کورٹ سے رجوع کر لیا
سپریم کورٹ میں سویلین کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل کے خلاف کیس میں 9 مئی واقعات کے 9 ملزمان نے اعلیٰ عدالت سے رجوع کر لیا ہے جبکہ ان ملزمان نے سپریم کورٹ میں درخواست ایڈووکیٹ آن ریکارڈ کے ذریعے دائر کیں ہیں اور درخواستوں میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ فوجی عدالتوں کا مقدمہ سپریم کورٹ میں زیر التوا ہے جبکہ 9 مئی کے واقعے کے بعد بطور ملزمان فوجی اتھارٹی کے زیر حراست ہیں اور ملٹری اتھارٹی کا دوران حراست سلوک غیر متوقع طور پر بہت ہی اچھا ہے۔
خیال رہے کہ ملزمان کی درخواستوں میں کہا گیا ہے کہ ہمیں ملٹری اتھارٹی سے انصاف کا مکمل یقین ہے اور سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں کے مقدمے کے متاثرہ فریق ہیں جبکہ درخواستوں میں استدعا کی گئی ہے کہ سپریم کورٹ ہمیں مقدمہ میں فریق بنائے اور سپریم کورٹ فریق بناکر ملٹری اتھارٹی کو جلد ٹرائل مکمل کرنے کا حکم دے دے۔
مزید یہ بھی پڑھیں؛
بھارت کوجیت لیے 274 رنز کا ہدف
عون چودھری کی نواز شریف کے استقبال کرنے پر وضاحت
ایوارڈ شوز میںریما ریشم نرگس سے گانوں پر پرفارم کروانا چاہیے یاسر حسین
تاہم خیال رہے کہ سانحہ 9 مئی سے متعلق فوجی عدالتوں میں سویلینز کا ٹرائل شروع ہوگیا اور وفاقی حکومت نے اس حوالے سے سپریم کورٹ کو آگاہ کردیا تھا اور وفاقی حکومت کی متفرق درخواست میں کہا گیا کہ سپریم کورٹ کے 3 اگست کے حکم نامےکی روشنی میں عدالت کو ٹرائلزکے آغاز سے مطلع کیا جارہا ہے اور فوجی تحویل میں لیے گئے افراد کوپاکستان آرمی ایکٹ 1952 اورآفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت گرفتارکیا گیا تھا جبکہ گرفتار افراد جی ایچ کیو راولپنڈی اور کورکمانڈر ہاؤس لاہورپر حملے میں ملوث ہیں اور گرفتار افراد پی اے ایف بیس میانوالی، آئی ایس آئی سول لائنز فیصل آباد پرحملے میں بھی ملوث ہیں۔