بحرانِ یمن کا کوئی فوجی حل نہیں: سلامتی کونسل
نیویارک :اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے کہا ہے کہ بحران یمن کا راہ حل فوجی نہیں ہے۔ذرائع کے مطابق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے گزشتہ روز ایک بیان جاری کیا جس میں مصروف جنگ فریقوں سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ اقوام متحدہ کی نگرانی میں وسیع جنگ بندی کے موضوع پر مذاکرات کو جاری رکھیں، اس طرح جنگ بندی کو ایک دائمی جنگ بندی میں بھی تبدیل کیا جا سکتا ہے۔
سلامتی کونسل کے اراکین نے کہا کہ وسیع جنگ بندی ایک جامع سیاسی راہ حل کی زمین ہموار کر سکتی ہے۔ساتھ ہی انہوں نے ہر قسم کی پیشگی شرط کے بغیر طرفین کو اقوام متحدہ کی نگرانی میں دوطرفہ مذاکرات کو جاری رکھنے کی اپیل کی۔سلامتی کونسل کے بیان میں یمن میں انسانی المیہ اور بھکمری کے خطرات کی بابت خبردار کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اقوام متحدہ کے رکن ممالک یمنی عوام کے لئے انسان دوستانہ بنیادوں پر مالی امداد فراہم کریں۔
خیال رہے کہ اقوام متحدہ کی نگرانی میں یمن میں جنگ بندی کو نافذ کیا جا چکا ہے جس کی مدت میں دو مرتبہ توسیع بھی کی جا چکی ہے مگر جارح سعودی اتحاد کی طرف روزانہ کی بنیادوں پر اسکی وسیع خلاف ورزیوں کا سلسلہ جاری ہے۔
صنعا حکومت بارہا اس صورتحال پر اپنا اعتراض درج کرا کر یہ واضح کر چکی ہے کہ برائے نام جنگ بندی سے کچھ حاصل نہیں ہو رہا اور اقوام متحدہ کی خاموشی اور نرمی کے باعث سعودی اتحاد مستقل بنیادوں پر جنگ بندی کی خلاف ورزی کے ساتھ ساتھ اسکے تقاضوں کو بھی پورا کرنے سے گریز کر رہا ہے۔
یاد رہے کہ سعودی اتحاد نے 2015ء میں یمن پر شدید فضائی گولہ باری، میزائل حملوں اور زمینی افواج سے جنگ کا آغازکیا تھا جو سات سال گزرنے کے بعد آج بھی جاری ہے تاہم اتحاد اپنے اعلان کردہ مقاصد حاصل کرنے میں ناکام رہا ہے۔
آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کانجو اور سوات کا دورہ کیا
وزیراعظم شہباز شریف نے چارسدہ میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا