منشیات تباہ کن زہر ہے جو لوگوں خصوصاً نوجوانوں کی رگوں میں سرائیت کر کے رفتہ رفتہ انھیں موت کے منہ میں لے جاتا ہے۔ آج کے نوجوان تیزی سے منشیات کی طرف راغب ہو رہے ہیں، جس کے پیچھے مختلف محرکات اور وجوہات ہو سکتی ہیں لیکن کوئی عوامل اور وجہ اتنی ٹھوس نہیں ہو سکتی کہ منشیات کے زہر قاتل کو اپنا کر اپنی زندگی ختم کر بیٹھیں۔ منشیات کا استعمال نہایت خطرناک ہے، اور یہ جان لیے بغیر نہیں ٹلتا۔ منشیات نوجوانوں کو دیمک کی طرح ضائع کر رہی ہیں، اور لوگ جانتے بوجھتے ہوئے بھی اس کا شکار ہو رہے ہیں۔

چرس، شراب، سگریٹ، ہیروئن، شیشہ اور کوکین وغیرہ عام استعمال ہونے والی منشیات ہیں۔ کالج اور یونیورسٹیوں کے طلباء میں ان کا استعمال عام ہے ان کا استعمال فیشن بن گیا ہے۔ اور صرف لڑکے ہی نہیں، لڑکیاں بھی اس کے استعمال میں آگئی ہیں۔ یہ صورتحال بہت تشویشناک ہے۔

اسلام میں نشہ اور اشیاء کی سخت ممانعت ہے۔ قرآن کریم میں کئی مقامات پر نشے اور خمار کی چیزوں سے دور رہنے کا کہا گیا ہے۔ حیف صد حیف، مذہب اور قرآن سے دوری کی وجہ سے ہی نوجوان منشیات اور برائی کے کاموں کا شکار ہوتے ہیں، ان کو مذہب اور قرآن کے احکامات، تعلیمات اور بیان کون بتلائے۔

منشیات کا شکار ہونے والے نوجوان صرف اپنی زندگی ہی جہنم نہیں بناتے بلکہ خود سے منسلک کتنی ہی زندگیاں اجیرن کرتے ہیں۔ پورے گھرانے کو ایک ایسی دلدل میں دھکیل دیتے ہیں جو ان کی خوشیوں کو نگل لیتی ہے، ان کے خوابوں اور خواہشوں کو ملیا میٹ کر دیتی ہے۔ والدین بے بسی سے اپنی اولاد کو موت کے منہ میں جاتے دیکھتے رہ جاتے ہیں۔

منشیات صحت پر تباہ کن اثرات مرتب کرتی ہیں۔ منشیات کا شکار ہونے والے نوجوانوں کی کام کرنے اور پڑھنے لکھنے کی صلاحیتیں ختم کر کے رکھ دیتی ہیں۔ سوچنے سمجھنے کی تمام طاقتیں مفلوج ہو کر رہ جاتی ہیں۔ وہ نوجوان جنھوں نے سنہرے خوابوں کی تکمیل کرنی تھی، روشن راہوں پر چلنا تھا، خوبصورت مقصد حاصل کرنے تھے وہ اخلاقی برائیوں کا شکار ہو کر زوال پزیر ہو جاتے ہیں۔ وہ سارے دیکھے گئے خواب ملیامیٹ ہو جاتے ہیں اور بہت سی زندگیاں تباہ ہو جاتی ہیں۔ منشیات استعمال کرنے والوں کا انجام بہت بھیانک ہوتا ہے۔

دیکھنے میں آیا ہے کہ نوجوان ایڈونچر کرنے کی غرض سے منشیات کی طرف راغب ہو جاتے ہیں یا دوستوں کے کہنے پر منشیات کا استعمال شروع کرتے ہیں، پھر وہ اس کے عادی ہوتے چلے جاتے ہیں اور چاہ کر بھی اس دلدل سے نہیں نکل پاتے۔ بہت سے ایسے نوجوان ہیں جو منشیات کو چھوڑنا چاہتے ہیں لیکن وہ اس کے اخراجات برداشت نہیں کر سکتے۔

جو نوجوان اس کا شکار ہو چکے ہیں، انھیں چاہیے کہ وہ خود اس سے نجات حاصل کرنے کی کوشش کریں۔ مثبت سوچ اور انداز کو اپنا کر اس سے چھٹکارا پائیں۔ بہترین عادات کو اپنی زندگی کا حصہ بنائیں۔ اپنا نصب العین متعین کریں اور اس کی تکمیل کے لیے کوشاں ہوں۔ اپنی اور اپنے سے منسلک لوگوں کے بارے میں سوچیں۔ آپ ملک اور والدین کا قابل قدر سرمایہ ہیں، جود کو ضائع مت کریں۔ بلکہ خود کو ثابت کریں۔

ہمیں مل کر منشیات کے ناسور کو اپنے ملک سے ختم کرنا ہو گا۔ حکومت کو چاہیے کہ منشیات کی روک تھام کے لیے اعلیٰ سطح پر بہترین، جامع اور مؤثر حکمت عملیاں بنائے۔ زیادہ سے زیادہ ریہیبلیشن سنٹرز اور صحت مراکز قائم کیے جائیں، تاکہ جو اخراجات نہ ہونے کی وجہ سے ری ہیبلیشن سنٹرز نہیں جا سکتے، ان کا مفت علاج ممکن ہو سکے۔ حکومت کو چاہیے کہ منشیات سمگلرز کو سخت سے سخت سزائیں دیں اور منشیات کے فروغ میں کردار ادا کرنے والوں کو کیفر کردار تک پہنچائے۔ اس کے علاوہ منشیات کے خلاف آگاہی پھیلانے کی اشد ضرورت ہے، اس ضمن میں میڈیا کو اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔ ہمیں بھی اپنے حصے کا دیا جلانا ہو گا، نشے کے شکار افراد کے ساتھ بہتر رویہ اپنائیں، ان کو زندگی کی طرف مائل کریں، جو لوگ زیادہ مقدار میں منشیات کا استعمال کرتے ہیں ان کی نشاندہی کریں اور انھیں ری ہیبلیشن سنٹرز لے جائیں۔ تاکہ ان کا علاج ہو اور وہ زندگی کی طرف لوٹ سکیں۔ ہم مل کر منشیات کا جڑ سے خاتمہ کر سکتے ہیں۔

@FarooqZPTI

Shares: