ملکہ ترنم نور جہان کی آج 20 ویں برسی منائی جا رہی ہے

0
53

فلم انڈسٹری کی عالمی شہرت یافتہ اور فخر پاکستان گلوکارہ ملکہ ترنم نور جہاں کی آج 20ویں برسی منائی جارہی ہے۔

باغی ٹی وی : ملکہ ترنم نور جہاں 21ستمبر 1926 کو قصور میں پیدا ہوئیں۔ ان کا اصل نام اللہ وسائی جب کہ نور جہاں ان کا فلمی نام تھا۔ انہوں نے اپنے فنی کیریئر کا آغاز 1935 میں ’پنڈ دی کڑی‘ سے کیا قیام پاکستان کے بعدوہ اپنے شوہر شوکت حسین رضوی کے ہمراہ ممبئی سے کراچی شفٹ ہو گئیں۔

نورجہان کو پاکستان کی پہلی ہدایتکارہ ہونے کا بھی اعزا حاصل ہے-انہیں ان کی گائیکی میں مہارت اور خوبصورت دلکش آواز کی بدلوت میڈم اور ملکہ ترنم کے اعزاز سے بھی نوازا گیا ان کا کیریئر چھ دہائیوں سے زیادہ (1930 – 1990 کی دہائی) پر محیط تھا گلوکارہ خاص طور پر پورے جنوبی ایشیاء میں ہر وقت کی سب سے بڑی اور بااثر گلوکارہ کی حیثیت سے مشہور تھیں-

1965 کی جنگ میں انہوں نے ’میرے ڈھول سپاہیا‘ ، ’اے وطن کے سجیلے جوانوں‘ ، ’ایہہ پتر ہٹاں تے نیئی وکدے‘، ’او ماہی چھیل چھبیلا‘، ’یہ ہواؤں کے مسافر‘ ، ’رنگ لائے گا شہیدوں کا لہو‘، ’میرا سوہنا شہر قصورنیں‘ سمیت بے شمار ملی نغمے گا کر قوم اور فوج کے جوش و ولولہ میں اضافہ کیا۔

ملکہ ترنم نورجہاں نے مجموعی طور پر 10ہزار سے زائد غزلیں و گیت گائے جن میں ان کا سب سے پہلا گانا ’مجھ سے پہلی سی محبت میرے محبوب نہ مانگ‘ بے پنا ہ ہٹ ہوا جس نے ملکہ ترنم کو کامیابیوں کے نئے سفر پر گامزن کر دیا۔

ملکہ ترنم نے 40 سے زائد فلموں میں کامیاب اداکاری و گلوکاری کے جو ہر دکھائے جن میں ’ایماندار‘، ’پیام حق‘، ’سجنی‘،’یملا جٹ‘ ،’’ چوہدری‘ ، ’چاندنی‘ ، ’دھیرج‘ ، ’فریاد‘، ’خاندان‘، ’نادان‘ ، ’لال حویلی‘ ،’ دوست‘ ، ’زینت‘ ، ’گاؤں کی گوری‘، ’بھائی جان‘، ’انمول گھڑی‘ ، ’دل‘، ’ہمجولی‘ ، ’صوفیہ‘ ، ’جادوگر‘ ، ’مرزاصاحباں‘ ،’ انار کلی‘ ،’لخت جگر‘ ، ’پاٹے خان‘، ’چھومنتر‘، ’نیند‘ اور ’کوئل‘ سمیت دیگر شامل ہیں۔

ملکہ ترنم نور جہاں کی فنی خدمات کے اعتراف میں حکومت پاکستان نے انہیں تمغہ امتیاز اور پرائیڈ آف پرفارمنس کے اعزازات سے بھی نوازا۔ برصغیر کی یہ عظیم گلوکارہ 23 دسمبر 2000 کو انتقال کر گئیں انہیں کراچی میں سپرد خاک کیا گیا۔

Leave a reply