شمالی کوریا کا ایک بار پھرخطرناک بیلسٹک میزائل کا تجربہ

0
66

پیانگ یانگ: شمالی کوریا نے سولڈ فیول موٹر راکٹ کے بعد جاپان اور جنوبی کوریا کے نزدیک ساحلی علاقے میں ایک بار پھر خطرناک بیلسٹک میزائل کا تجربہ کیا ۔

باغی ٹی وی : عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق جنوبی کوریا اور جاپان کی لگاتار شکایتوں اور عالمی دباؤ کے باوجود شمالی کوریا کے خطرناک جنگی ہتھیاروں کے تجربات کا سلسلہ تھم نہ سکا شمالی کوریا نے اتوار کے روز اپنے مشرقی ساحل کے پانیوں میں دو بیلسٹک میزائل فائر کیے، جو کم جونگ اُن کی حکومت کی جانب سے تجربات کے لیے ایک ریکارڈ سال رہا ہے۔

ناسا کی جیمز ویب اسپیس ٹیلی اسکوپ نےزندگی کیلئے موافق سیاروں کا ایک جتھہ دریافت کر لیا

رواں برس اب تک کے سب سے بڑے بین الابراعظمی بیلسٹک میزائل کا تجربہ کیا تھا جو امریکا تک مار کر سکتا ہے جس کے بعد سولٖ فیول موٹر راکٹ کا تجربہ بھی کیا تھا ایک ایسی پیشرفت جس کی وجہ سے کم کی حکومت مستقبل میں بین البراعظمی بیلسٹک میزائل (ICBM) کو زیادہ تیزی اور قابل اعتماد طریقے سے فائر کرنے کے قابل ہو سکتی ہے۔

شمالی کوریا کا آخری معلوم میزائل تجربہ 18 نومبر کو کیا گیا تھا، جب اس نے Hwasong-17 ICBM لانچ کیا تھا۔

شمالی کوریا ایک بار پھر اپنے ساحلی علاقے میں دو بیلسٹک میزائل کا تجربہ کیا۔ میزائلوں نے اپنے اہداف کو کامیابی سے نشانہ بنایا۔یہ میزائل جنوبی کوریا اور جاپان کی جانب گرے۔

جنوبی کوریا اور جاپان نے شمالی کوریا کی جانب سے ایک بار پھر بیلسٹک میزائل کے تجربے پر شدید احتجاج کرتے ہوئے عالمی برادری سے اس کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔

امریکا نے بھی شمالی کوریا کے بیلسٹک میزائل تجربے کی مذمت کرتے ہوئے خطے میں کسی قسم کی جارحیت کو عالمی امن کے لیے خطرہ قرار دیا۔

زمین پر پانی کی پیمائش کیلئےاہم مشن پر روانہ

جاپانی حکام نے کہا کہ اتوار کو فائر کیے گئے میزائل 550 کلومیٹر (342 میل) کی بلندی پر پہنچے اور 500 کلومیٹر (311 میل) کی دوری تک پرواز کی، جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ یہ طویل فاصلے تک مار کرنے والے بیلسٹک ہتھیار نہیں تھے۔

جاپان کے نائب وزیر دفاع توشیرو انو نے کہا کہ میزائل سمندر میں گرے اور ابھی تک اس علاقے میں ہوائی جہاز یا بحری جہاز کو کوئی نقصان نہیں پہنچا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جاپانی حکومت نے سفارتی ذرائع سے شمالی کوریا کے ساتھ احتجاج درج کرایا ہے۔

جنوبی کوریا کی فوج نے ان کی شناخت MRBMs – درمیانی فاصلے تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائل کے طور پر کی۔ اس نے لانچوں کو "ایک سنگین اشتعال انگیزی قرار دیا جو جزیرہ نما کوریا کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی برادری کے امن اور استحکام کو نقصان پہنچاتا ہے اور فائرنگ کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی واضح خلاف ورزی قرار دیا۔

جنوبی کوریا اور امریکہ دونوں نے شمالی کوریا پر زور دیا ہے کہ وہ اپنے میزائل تجربات کو فوری طور پر روکے۔

کارنیگی اینڈومنٹ فار انٹرنیشنل پیس کے جوہری پالیسی کے ماہر انکت پانڈا نے گزشتہ ہفتے سی این این کو بتایا کہ اس سال ٹیسٹنگ کی رفتار سے پتہ چلتا ہے کہ پیانگ یانگ ایک میزائل طاقت کے طور پر ابھرا ہے۔

چین اور شمالی کوریا کی دھمکیوں کے پیش نظر جاپان کی دفاعی اورسیکورٹی پالیسی میں بڑی…

پانڈا نے کہا شمالی کوریا اس سال مختلف سائز کے میزائلوں اور پرزوں کا تجربہ کر رہا ہے بڑی تصویر یہ ہے کہ شمالی کوریا لفظی طور پر بڑے پیمانے پر میزائل قوتوں کے ایک نمایاں آپریٹر میں تبدیل ہو رہا ہے۔

خیال رہے کہ شمالی کوریا نے 2006 سے 2017 کے درمیان 6 جوہری تجربات کیے تھے اور اب ساتویں ٹیسٹ کی تیاری مکمل کر لی ہے اور اس وقت طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائل کی ایک نئی قسم ہواسونگ-17 تیار کر رہا ہے۔

ہواسونگ-17 میزائل اپنی طاقت اور صلاحیت کے اعتبار سے بین البراعظمی بیلسٹک میزائل سے بھی بڑا ہوگا جو متعدد وار ہیڈز لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے اور جس کا دفاع کرنا کسی بھی ملک کے لیے مشکل ہوگا۔

واضح رہے کہ شمالی کوریا کے جوہری ہتھیاروں کی تیاری اور خطرناک میزائلوں کے تجربات کے پیش نظر جاپان نے گزشتہ روز ہی اپنے دفاعی بجٹ میں تاریخی اضافے اور بڑے پیمانے پر ہتھیاروں کی تیاری کا اعلان کیا تھا۔

امریکی سینیٹ میں تاریخ کا سب سے بڑادفاعی بجٹ منظور

Leave a reply