ڈیرہ اسماعیل خان: سیاست میں کوئی چیز حرف آخر نہیں ہوتی ہے۔

ڈیرہ اسماعیل خان: سیاست میں کوئی چیز حرف آخر نہیں ہوتی ہے۔ کل کے دشمن آج دوست بن جاتے ہیں اور پھر مطلب پورا ہونے پر دوبارہ حریف بھی بن جاتے ہیں۔ ملک کے مختلف شہروں کی طرح ڈیرہ اسماعیل خان میں بھی متعدد سیاسی گھرانے ایسے ہیں جو اسمبلیوں تک رسائی کے لیے ضمیرنظریات فروشی کے علاوہ ووٹرز کی رائے تک کا احترام نہیں کرتے۔پیپلز پارٹی دور حکومت میں صوبائی وزیر کے عہدے پر براجمان رہنے والے سمیع علیزئی نے الیکشن سال 2013 میں جمعیت علماء اسلام کی حمایت کے بعد آزاد حیثیت سے انتخاب میں حصہ لیا تھا اس مقصد کے لیے انہوں نے مولانا برادران کو یقین دہانی کرائی تھی کہ وہ کامیابی کے بعد جمعیت کو سپورٹ کریں گے لیکن سمیع علیزئی نے پی ٹی آئی میں شمولیت اختیار کر لی تھی جس کے بعد مولانا لطف الرحمان نے ایک پریس کانفرنس میں سمیع علیزئی کو احسان فراموش قرار دیا تھا لیکن ایک دفعہ پھر سمیع علیزئی جمعیت کی چھتری تلے پناہ لیے ہوئے ہیں جبکہ مولانا برادران ان پر صدقے قربان ہو رہے ہیں جبکہ امین برادران نے بھی آئندہ جنرل الیکشن کی تیاریوں کا آغازکردیاہے۔ قومی و صوبائی اسمبلی کی نشستوں پر کامیابی کے لیے سابق وفاقی وزیرسردارعلی امین خان گنڈہ پور نے سیاسی حربے استعمال کرنا شروع کردیے۔ صوبائی اسمبلی کے حلقہ سٹی ٹو پر کامیابی کے علاوہ قومی اسمبلی کی سیٹ پر کامیابی کے لیے بھی سابق وفاقی وزیرسردارعلی امین خان گنڈہ پور کا نیا سیاسی پینتراسامنے آچکا ہے۔ایم پی اے پہاڑ پور احتشام جاوید اکبر کو انہوں نے مختلف سیاسی حربے استعمال کر کے رام تو کرلیا ہے لیکن ایسا بھی ممکن ہے کہ وقت آنے پراحتشام جاوید اکبر پی ٹی کا ٹکٹ لینے سے انکار نہ کر دیں اور آزاد حیثیت سے کامیابی کے بعد سمیع علیزئی کے نقش قدم پر چلتے ہوئے اسے ٹھینگا دکھا کر حکمران جماعت میں شامل ہو جائیں اور کہیں ایسا نہ ہو کہ پنیالہ کی قسمت بطر خان کی طرح اسمبلی میں جاکر سو جائے اور پھر اسپیکر کو تاریخی جملے کہنے پڑیں کہ پنیالہ کی قسمت سو رہی ہے کیونکہ بطر خان کو اس وقت اسمبلی میں نیند آگئی تھی جب سپیکر نے ان کانام پکارا تھا کہ وہ ڈیرہ اسماعیل خان کے مسائل پر بات کریں لیکن وہ سو رہے تھے جس پر سپیکر نے کہا تھا کہ ڈیرہ والوں کی قسمت سو رہی ہے۔

Leave a reply