ریاض :ایٹمی پاکستان امت مسلمہ کےلیےسب کچھ کرنےکےلیےتیارہے:اسرائیل فلسطینیوں پرمظالم سےبازآجائے:شاہ محمودقریشی کا اوآئی سی میں خطاب ،اطلاعات کے مطابق پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اوآئی سی کے اہم ترین اجلاس میں اسرائیل اوراسرائیل کوپالنے والوں کوخبردارکرتے ہوئے کہا کہ وہ اسرائیل کی پشت پناہی چھوڑدیں اوراسرائیل کوفلسطینیوں پرمظالم سے روکیں

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اسرائیل قابض ہے اورجب تک وہ فلسطینیوں کے حق آزادی کوواپس نہیں کرتا اسرائیل کے لیے پاکستان کی وہی پالیسی ہوگی جوبابائے قوم محمد علی جناح کی تھی

شاہ محمود قریشی نھ کہا کہ ایٹمی پاکستان امت مسلمہ کے لیے سب کچھ کرگزرنے کے لیے تیار ہے لیکن اس سے پہلے امت مسلمہ کوآپس میں اتفاق واتحاد کی ضرورت ہے ، پاکستان ہمیشہ امت مسلمہ کے اتفاق واتحاد کا خواہان رہا ہے ،

شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ اسلامی تعاون کی تنظیم (او آئی سی) فلسطین میں جاری اسرائیلی جارحیت رکوانے کے لیے ہرممکن قدم اٹھائے۔

فلسطین کی تازہ ترین صورتحال پر بلائے گئے او آئی سی کے اجلاس سے ورچوئل خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ اسرائیلی فوج نہتے فلسطینیوں کے خلاف ج ارحیت کر رہی ہے ، اسرائیلی فوج کا نہتےفلسطینیوں پر ظلم انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ غزہ پر اسرائیلی بمباری سے بے گناہ فلسطینی شہید ہو رہے ہیں۔

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ فلسطینیوں پر اسرائیلی جارحیت روکنے کے لیے ہر ممکن قدم اٹھایا جائے اور عالمی برادری فلسطینیوں کے خلاف طاقت کا غیر قانونی استعمال رکوائے، غزہ پر بمباری فوری طور پر ر کوائی جائے

وزیرخارجہ پاکستان شاہ محمود قریشی نے اوآئی سی اجلاس میں کیا اہم اہم باتیں کیں ، اس حوالے سے ان کی مکمل گفتگو کچھ اس طرح ہے

شاہ محمود قریشی خطاب کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ !
میں عزت مآب شہزادہ فیصل بن فرحان آل سعود کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ انہوں نے ’او۔آئی۔سی‘ کی ایگزیکٹو کمیٹی کا یہ اہم ہنگامی اجلاس بلایا۔ میں ’او۔آئی۔سی‘ کے سیکریٹری جنرل اور ان کی ٹیم کا بھی شکریہ ادا کرتا ہوں کہ انہوں نے اس ہنگامی اجلاس کے انعقاد کے لئے ضروری انتظامات کو ممکن بنایا۔

پاکستان کی نمائندگی کرتے ہوئے شاہ جی نے کہا کہ اس مجلس کا بروقت انعقاد اس ضمن میں نہایت ممدومعاون ثابت ہوگاکہ ہم مقبوضہ فلسطینی علاقوں بالخصوص القدس الشریف اور غزہ پر اسرائیلی جارحیت کے خلاف متفقہ اور مضبوط لائحہ عمل طے کریں۔فلسطینیوں کے نصب العین کی حمایت اپنے قیام سے ہی پاکستان کی خارجہ پالیسی کا ایک واضح اور نمایاں اصول رہا ہے۔

وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے پاکستان کے اسرائیل کے حوالے سے قومی اورنظریاتی موقف کودہراتے ہوئے کہا کہ بابائے قوم حضرت قائداعظم محمد علی جناح ابتداءسے ہی فلسطینی عوام کے جائز ومنصفانہ حقوق کے پرزور حامی رہے ہیں۔
میں آج لگی لپٹی رکھے بغیر برملا اندازمیں کھل کر اظہار خیال کرنا چاہوں گا

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان، اپنے دفاع سے محروم، فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی قابض فوج کی طاقت کے غیرقانونی، بلاامتیاز اور وحشیانہ استعمال، جبر، مطلق العنانی اور ناانصافی پر حیرت زدہ ہے۔ فلسطینیوں کے خلاف بربریت اور منظم جرائم کی مذمت کے اظہار کے لئے الفاظ کا دامن ناکافی ہے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اسرائیلی فوج کی کارروائیوں، اس کی نوآبادیاتی پالیسیز، اور اس کی جاری جارحیت، محاصرے اور اجتماعی آبادی کو سزا دینے کی ظالمانہ روش کی بناءپر مقبوضہ فلسطین کی بگڑتی ہوئی صورت حال ناقابل برداشت ہے۔

وزیرخارجہ پاکستان نے او آئی سی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی فوج کی جانب سے بے کس اور اپنے دفاع سے محروم فلسطینیوں کے خلاف طاقت کا بے رحمانہ اور بلاامتیاز استعمال، عالمی انسانی و بنیادی حقوق سمیت عالمی قوانین اور اصولوں کی سنگین اورکھلی خلاف ورزی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ فلسطینی عوام کو درپیش اس سنگین صورتحال پر میرے وزیراعظم عمران خان نے خادم الحرمین الشریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز، ترکی کے صدر رجب طیب اردگان اور فلسطین کے صدر محمود عباس سے بات کی ہے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ میں بذات خود بھی برادرم ریاض المالکی سمیت کلیدی علاقائی ہم مناصب سے رابطے میں رہا ہوں۔ حالیہ اسرائیلی جارحیت کا کوئی جواز نہیں اور نہ ہی اس سے آنکھیں چرائی جاسکتی ہیں۔

انہوں نے فلسطینیوں سے اظہاریکجہتی کرتے ہوئے کہا کہ اس افسردہ اور تاریک موقعے پر ہم فلسطین کے عوام اور حکومت کے ساتھ اپنی بھرپور یک جہتی کا اظہار کرتے ہیں جو جرآت اور بہادری سے اپنے جائز حقوق کا دفاع کررہے ہیں۔

اسرائیلی مظالم کے خلاف اور اپنی عرب اور اسلامی شناخت کو برقرار رکھنے کے لئے، برسرپیکار فلسطینی عوام کی جرات و بہادری کو ہم سلام پیش کرتے ہیں۔

شاہ محمود قریشی دوران خطاب فلسطینیوں پراسرائیلی مظالم پربہت زیادہ جزباتی ہوگئے اوراسرائیل کوکھری کھری سنادیں‌،

شاہ محمود قریشی پاکستان کا موقف بیان کرتے ہوئے کہتےہیں کہ غزہ پر جاری اسرائیلی فضائی حملوں کی پاکستان شدید ترین الفاظ میں مذمت کرتا ہے جس کے نتیجے میں بے گناہ فلسطینیوں کی شہادتیں ہو رہی ہیں اور ان کی بڑی تعداد زخمی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان، مسجد اقصٰی کے تقدس کی پامالی اور اس میں عبادت کرنے والے بے گناہوں پر حملوں کی شدید ترین الفاظ میں مذمت کرتا ہے۔ رمضان المبارک کے مقدس مہینے اور عیدالفطر پر ہلاکتیں اور تباہی ایک نہ ختم ہونے والی بے حسی پر مبنی ظلم ہے۔مذہبی مقامات کا تقدس اوراحترام عالمی قانون کا ایک مسلمہ اصول ہے۔

وزیرخارجہ نے کہا کہ اس ضمن میں پاکستان نے 1968-69 میں سلامتی کونسل میں غیرمستقل رکن کی حیثیت سے اپنی مدت کے دوران کلیدی کردار ادا کیا تھا۔

پاکستان کے موقف کی وضاحت کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ 5 اگست 1969 کو مسجد اقصٰی میں آگ لگائے جانے کے واقعہ پر پاکستان کی پیش کردہ قراردادوں 252اور 267 کے علاوہ سکیورٹی کونسل نے(5ستمبر1969) قرارداد 271 بھی منظور کی تھی جس کا محرک بھی پاکستان تھا۔

ان کا کہنا تھاکہ مقبوضہ علاقوں میں اسرائیلی آباد کاری میں مسلسل توسیع اور فلسطینیوں کو ان کی جائیدادوں سے بے دخل کرنے پر بھی ہمیں شدید تشویش ہے۔

شاہ جی نے اوآئی سے سمٹ سے خطاب کرتےہوئے کہا کہ القدس الشریف کے پڑوس شیخ الجراح سے فلسطینیوں کی جبری بے دخلی، منظم انداز میں آئینی و تاریخی حیثیت اور "آبادیاتی تناسب” میں تبدیلی، القدس الشریف کے عرب اسلامی اورمسیحی کلچر کو تبدیل کرنے کی تازہ ترین مثالیں ہیں۔جو قطعی طورپر غیرقانونی، غیر اخلاقی اور ناقابل قبول ہے۔

وزیرخارجہ پاکستان شاہ محمود قریشی نے اسلامی تعاون کونسل کے چیئرمین اورممبران سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ ہمیں فلسطینی عوام اور ان کی املاک کے خلاف جاری جارحیت رکوانے کے لئے تمام ضروری اقدامات کرنا ہوں گے۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ فوری طورپر درج ذیل اقدامات کئے جائیں:

ان کا کہنا تھا کہ اول، عالمی برادری فلسطینیوں کے خلاف طاقت کے غیرقانونی ، بے رحمانہ استعمال اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو فوری رکوائے اور فلسطینیوں کے تحفظ کو یقینی بنائے۔
عالمی برادری فوری مداخلت کرتے ہوئے غزہ میں شہری آبادی کے خلاف اسرائیلی مظالم رکوانے کے لئے ٹھوس اقدامات کرے اور غزہ میں جاری بمباری کو فی الفور روکا جائے۔

شاہ محمود قریشی کہتے ہیں کہ دوم، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل، اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اور اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کی منظور کردہ قراردادوں پر فی الفور عمل کرایاجائے، یہ نہ صرف فوری بلکہ نہایت ناگزیر امر ہے۔

سوئم، انسانیت کے خلاف جرائم پر اسرائیل کو جوابدہی سے راہ فرار اختیار نہ کرنے دی جائے۔
عالمی قوانین بشمول چوتھے جینیوا کنونشن اور انسانی حقوق کے متعدد معاہدات کی خلاف ورزی پر اسرائیل کو استثناء نہیں ملنا چاہئے۔

چہارم، جارحیت کے مرتکب اسرائیل اور مظلوم فلسطینیوں کو ناجائز طور پر ایک ہی پلڑے میں تولنے اور دونوں کو ایک ہی صف میں برابر کھڑا کر نے کی کوششیں بلاجواز ہیں۔

امت مسلمہ کی اجتماعی نمائندہ آواز ’او۔آئی۔سی‘ کو متحد ہوکر، فریب کاری پر مبنی اس تاثر کو مسترد کرنے کے لئے کام کرنا چاہئے۔

گزشتہ روز اسرائیل کے فضائی حملے میں غزہ میں بلند و بالا عمارت کو تباہ کرنا، جبر کے ذریعے میڈیا کو خاموش کرانے اور رپورٹنگ سے روکنے کا ثبوت ہے۔

اس عمارت میں میڈیا کے دفاتر بھی قائم تھے۔ یہ اقدام ناقابل قبول ہے۔

’او۔آئی۔سی‘ کا قیام مسئلہ فلسطین سے ہوا تھا۔ ضرورت کی اس گھڑی میں امت مسلمہ کو اپنے فلسطینی بھائیوں اور بہنوں کے ساتھ بھرپور یک جہتی اور ان کی حمایت کیلئے آگے بڑھنا ہوگا۔

مقبوضہ خطے میں فلسطینی عوام کے انسانی حقوق، انسانی عزت ووقار کی بحالی اور جاری خون ریزی رکوانے کے لئے پاکستان بطور رکن ایگزیکٹو کمیٹی اور وزرا خارجہ کونسل کے اگلے سربراہ کے طورپر ’او۔آئی۔سی‘ کے رکن ممالک کی طرف سے اٹھائے جانے والے ہر قدم میں ان کے ہمرکاب اور شریک کار ہونے کے لئے آمادہ و تیار ہے۔

میں فلسطینی عوام کے منصفانہ اور جائز حقوق خاص طورپر ان کے استصواب رائے کے ناقابل تنسیخ حق کے حصول کی جدوجہد میں پاکستان کی دائمی حمایت کے اعادہ کے ساتھ اپنی بات ختم کروں گا۔

میں پاکستان کی طرف سے اقوام متحدہ اور ’او۔آئی۔سی‘ کی قراردادوں کے مطابق دو ریاستی حل کی حمایت کا بھی اعادہ کرتا ہوں جن میں 1967 سے پہلے کی سرحدات اور القدس الشریف دارالحکومت کی حامل ایک قابل عمل، خودمختار اور وحدت رکھنے والی فلسطینی ریاست تسلیم کی گئی ہے۔

ایسے حل کے بغیر انسانی وقار کی کوئی بھی بات نہ صرف نامکمل اور ادھوری رہے گی بلکہ علاقائی امن ایک خواب رہے گا اور عالمی سلامتی خطرات سے دوچار رہے گی۔

ہمیں اس نازک مرحلے پر فلسطینی عوام کا ساتھ ہرگز نہیں چھوڑنا چاہیے

Shares: