دنیا بھرمیں کوویڈکیسز کی تعداد 40 کروڑ 84 لاکھ سے تجاوز کرگئی:بھارت اوربرطانیہ نئی مصیبت میں پھنس گئے

0
45

لاہور: دنیا بھر میں کوویڈ کیسز کی تعداد 40 کروڑ 84 لاکھ سے تجاوز کر گئی:بھارت اوربرطانیہ نئی مصیبت میں پھنس گئے،اطلاعات کے مطابق دنیا بھر میں نوول کرونا وائرس کے مصدقہ کیسز کی تعداد 40 کروڑ 84 لاکھ 42 ہزار 142 ہو گئی ہے۔جانز ہوپکنز یونیورسٹی کے مرکز برائے سسٹمز سائنس و انجینئرنگ کی جانب سے ہفتہ کے روز صبح 10 بجے(پاکستانی وقت)پر جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق امریکہ 7 کروڑ 76 لاکھ 52 ہزار 197 مصدقہ کیسز کے ساتھ شدید متاثرہ ممالک میں سرفہرست ہے۔

بھارت 4 کروڑ 25 لاکھ 86 ہزار 544 مصدقہ کیسز کے ساتھ دوسرا جبکہ برازیل 2 کروڑ 72 لاکھ 99 ہزار 336 مصدقہ کیسز کے ساتھ تیسرا شدید متاثرہ ملک ہے۔فرانس 2 کروڑ 16 لاکھ 46 ہزار 561 مصدقہ کیسز کے ساتھ چوتھے ، برطانیہ 1 کروڑ 83 لاکھ 46 ہزار 553 مصدقہ کیسز کے ساتھ پانچویں اور روس 1 کروڑ 35 لاکھ 26 ہزار 183 مصدقہ کیسز کے ساتھ چھٹے نمبر پر موجود ہے۔ترکی 1 کروڑ 27 لاکھ 48 ہزار 341 مصدقہ کیسز کے ساتھ ساتواں ، جرمنی 1 کروڑ 22 لاکھ 74 ہزار 653 مصدقہ کیسز کے ساتھ آٹھواں جبکہ اٹلی 1 کروڑ 19 لاکھ 91 ہزار 109 مصدقہ کیسز کے ساتھ نواں شدید متاثرہ ملک ہے۔

بھارت میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کوروناوائرس کے 50ہزار407 نئے کیسز سامنے آئے ہیں جس کے بعد متاثرہ افراد کی مجموعی تعداد بڑھ کر 42586544 ہوگئی ہے۔ بھارت میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کوروناوائرس کی وبا سے804افراد ہلاک ہوئے جس کے بعد ملک بھرمیں کورونا سے مرنے والوں کی تعداد 507981 تک پہنچ گئی ہے۔ وزارت صحت کی جانب سے جاری کردہ تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق ملک میں کوویڈ کے فعال کیسز کی تعداد 610443 ہے۔ملک بھر میں اب تک کل 41468120افراد کورونا وائرس سے صحت یاب ہوچکے ہیں جنہیں ہسپتالوں سے فارغ کیا گیا ہے۔

ادھر برطانیہ میں لاسا بخار کے 3کیسز اور 1شخص کے ہلاک ہونے کی تصدیق ہوگئی ہے۔چینی خبر رساں ادارے کے مطابق برطانیہ میں ہیلتھ سکیورٹی ایجنسی کی چیف میڈیکل ایڈوائزر ڈاکٹر سوزن ہاپکنز نے میڈ یا کو بتایا کہ لاسا بخار میں مبتلا تینوں مریض افریقا کا سفر کرکے برطانیہ پہنچے تھے۔انہوں نے بتایا کہ ایک دہائی سے زیادہ عرصے کے دوران برطانیہ میں لاسابیماری کا یہ پہلا کیس ہے اس سے پہلے 1980سے لے کر اب تک لاسا بخار کے 8 بیرون ملک سفر سے آئے ہوئے افراد کے کیسز سامنے آئے تھے، آخری دو کیسز 2009میں سامنے آئے تھے۔ انہوں نے بتایا کہ برطانیہ میں لاسا بخارکے کیسز بہت کم ہیں اور یہ لوگوں کے درمیان آسانی سے نہیں پھیلتا جس کی وجہ سے شہریوں کوخطرہ بہت کم ہے۔

Leave a reply