سُروں کے شہنشاہ استاد نصرت فتح علی خان کی 25 ویں برسی منائی جا رہی ہے

0
71

موسیقی کی دنیا کے بے تاج بادشاہ استاد نصرت فتح علی خان کی 25 ویں برسی منائی جا رہی ہے-

باغی ٹی وی : 1948 میں فیصل آباد میں معروف قوال فتح علی خان کے گھر پیدا ہونے والے نصرت فتح علی خان قوالی اورلوک موسیقی میں اپنی پہچان آپ تھے۔ نصرت فتح علی خان کا پہلا تعارف خاندان کےدیگرافراد کی گائی ہوئی قوالیوں سے ہوا۔’’حق علی مولا علی‘‘ اور’’دم مست قلندرمست مست‘‘ نے انہیں شناخت عطا کی۔

موسیقی میں نئی جہتوں کی وجہ سے ان کی شہرت پاکستان سے نکل کرپوری دنیا میں پھیل گئی۔ بین الاقومی سطح پرصحیح معنوں میں ان کا تخلیق کیا ہوا پہلا شاہکار1995 میں ریلیز ہونے والی فلم’’ڈیڈ مین واکنگ‘‘ تھا جس کے بعد انہوں نے ہالی ووڈ کی ایک اور فلم ’’دی لاسٹ ٹیمپٹیشن آف کرائسٹ‘‘ کی بھی موسیقی ترتیب دی۔

1995 میں نصرت فتح علی خان کا نام پوری دنیا میں اس وقت روشن ہوا جب کینیڈ ا کے گٹارسٹ مائیکل بروک مغربی سازوں پر ان کے کئی فیوژن مارکیٹ میں لے آئے، پیٹر گیبریل کے ساتھ ان کے البم مست مست کی گونج بھی پوری دنیا میں سنی گئی، انہیں فن موسیقی کا دیوتا کہا گیا۔

نصرت فتح علی خاں کی قوالی کے 125 سےزائد آڈیو البم جاری ہوئےاوران کا نام گینز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں بھی شامل ہے استاد نصرت فتح علی خاں نے فن موسیقی کی روحانی کیفیات کے ذریعے پوری دنیا کو مرید بنائے رکھا۔ عالمی سطح پر جتنی شہرت انھیں ملی وہ شاید کسی اور موسیقاریا گلوکارنصیب نہیں ہوئی جب کہ میڈونا جیسی گلوکارہ بھی ان کے ساتھ گانے کی خواہش مند تھی۔

وہ حقیقی معنوں میں پاکستان کے بہترین سفیر تھے کہ جہاں لفظ ’’پاکستان‘‘ سے لوگ ناواقف تھے وہاں پاکستان کو ایک عظیم ملک کے طورپرمتعارف کرایا۔ موسیقارایم ارشد نے کہا کہ وہ لاجواب آرٹسٹ اورمیوزک کو سمجھنے والے آدمی تھے۔ ان جیسے فنکار صدیوں میں پیدا ہوتے ہیں۔ اگریہ کہا جائے کہ وہ موسیقی کے ماتھے کا جھومرتھے توبے جا نہ ہوگا۔

عظیم گلوکارکوصدارتی ایوارڈ برائے حسن کارکردگی سمیت متعدد ملکی اورغیرملکی ایوارڈزسے نوازا گیا۔ 1987 میں حکومت پاکستان کی جانب سے انہیں پرائیڈ آف پرفارمنس، نگار ایوارڑ سمیت متعدد ایوارڈ سے بھی نوازا گیا۔ نصرت فتح علی خان گردوں کے عارضے میں مبتلا ہونے کے باعث صرف 48 سال کی عمرمیں 16اگست 1997ء کودنیا سے کوچ کر گئے مگر ان کا فن آج بھی انہیں زندہ رکھے ہوئے ہے۔

Leave a reply