نیوزی لینڈ کے انکار کے بعد حاملہ صحافی نے مدد کیلئے طالبان سے رجوع کر لیا

0
37

افغانستان میں مقیم نیوزی لینڈ کی حاملہ صحافی نے کہا ہے کہ ان کے اپنے ملک کی جانب سے کورونا وائرس کی پابندیوں کے باعث ان کو ملک واپس آنے سے روکنے کے بعد انہوں نے مدد کے لیے طالبان سے رجوع کیا ہے۔

باغی ٹی وی :نیوزی لینڈ ہیرالڈ میں شائع اپنے ایک مضمون میں شارلٹ بلیز نے لکھا کہ میرا نام شارلٹ بلیز ہے اور میں کرائسٹ چرچ نیوزی لینڈ سے ہوں، لیکن افغانستان میں مقیم ہوں آپ شاید مجھے اس کیوی صحافی کے طور پر جانتے ہوں گے جس نے اپنی افتتاحی پریس کانفرنس میں طالبان سے پوچھا؛ "آپ خواتین اور لڑکیوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے کیا کریں گے؟-

برطانیہ کے مختلف علاقوں میں طوفان :ہرطرف تباہی :ہزاروں گھر بجلی سے محروم

شارلٹ نے لکھا کہ یہ بہت ستم ظریفی ہے کہ کبھی وہ طالبان کے خواتین کے ساتھ سلوک کے بارے میں سوال اٹھاتی تھیں اور اب وہ اپنی حکومت کے خواتین کے ساتھ رویے کے بارے میں سوال اٹھا رہی ہیں جب طالبان ایک غیر شادہ شدہ، حاملہ خاتون کو محفوظ پناہ دیتے ہیں اس سے آپ کا مؤقف کمزور ہوتا ہے۔

شارلٹ نے کالم میں لکھا کہنیوزی لینڈ کے کورونا وائرس ریسپانس کے وزیر کرس ہپکنز نے انہیں بتایا کہ انہوں نے حکام سے کہا ہے کہ کیا شارلٹ بلیز کے کیسز میں مناسب طریقہ کار پر عمل کیا ہے جسے ابتدائی طور پر دیکھنے سے لگتا ہے کہ معاملے کی مزید وضاحت کی ضرورت ہے۔

نیوزی لینڈ نے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے اچھے انتظامات کیے ہیں، 50 لاکھ کی آبادی کے ملک نیوزی لینڈ میں وبا کے دوران صرف 52 اموات ریکارڈ ہوئیں تاہم قومی سطح پر پابندی ہے کہ ملک کے اپنے شہری بھی ملک واپسی پر افواج کے زیر انتظام قرنطینہ ہوٹلز میں 10 روز علیحدگی میں گزاریں گے جس کی وجہ سے وطن واپس آنے والے ہزاروں لوگ جگہ ملنے کے انتظار میں ہیں۔

بھارت نے جاسوسی کیلئے اسرائیل سے پیگاسس اسپائی وئیرخریدا،رپورٹ

بیرون ملک برے حالات میں پھنسے شہریوں کی کہانیاں وزیراعظم جیسنڈا آرڈرن اور ان کی حکومت کے لیے شرمندگی کا باعث ہے لیکن شارلٹ بلیز کی صورتحال خاص طور پر کافی الگ ہے۔

بلیز نے بتایا کہ گزشتہ سال امریکی افواج کے انخلا کی کوریج کے لیے وہ الجزیرہ کے لیے کام کر رہی تھیں اور انہوں نے طالبان سے ان کے خواتین اور لڑکیوں کے ساتھ سلوک سے متعلق سوالات پوچھ کر عالمی توجہ حاصل کی تھی جب وہ ستمبر میں قطر گئیں تو انہیں اپنے ساتھی جم کے ساتھ حاملہ ہونے کا معلوم ہوا جو نیویارک ٹائمز کے ساتھ کام کرنے والے ایک فری لانس فوٹوگرافر ہیں۔

انہوں نے اپنے حاملہ ہونے کو ایک معجزہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ انہیں ڈاکٹرز کی جانب سے بتایا گیا تھا کہ ان کے بچے نہیں ہوسکتے، اب وہ مئی میں بچی کو جنم دیں گی قطر میں بغیر شادی کے جنسی تعلقات غیر قانونی ہیں –

چین میں پاکستان کے نوادرات کی نمائش

اپنے کلام میں انہوں نے لکھا کہ قہ اطر میں گائناکالوجسٹ کے پاس گئیں جس میں ڈاکٹر نے انہیں حاملہ ہونے کا بتایا تو انہوں نے ڈاکٹر سے پوچھا فرضی طور پر، اگر میں حاملہ ہوں، تو کیا آپ پولیس کو بتائیں گے ڈاکٹر نے کہا "میں نہیں کروں گی، لیکن میں آپ کا علاج نہیں کر سکتی اور میں صرف اتنا کہہ سکتی ہوں کہ آپ کو جلد از جلد شادی کرنے یا ملک سے باہر جانے کی ضرورت ہے۔”

بلیز نے لکھا کہ اس لیے انہوں نے سوچا کہ انہیں واپس جانا چاہیے، انہوں نے کئی مرتبہ نیوزی لینڈ کے قرعہ اندازی کے نظام کے تحت بھی وطن واپس جانے کی کوشش کی مگر کامیاب نہیں ہوسکیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ انہوں نے نومبر میں الجزیرہ سے استعفیٰ دے دیا تھا اپنی آمدنی، ہیلتھ انشورنس اور رہائش کھو دی اور وہ اپنےساتھی کے آبائی ملک بیلجیئم چلی گئی تھیں لیکن وہ وہاں زیادہ دیر نہیں ٹھہر سکیں کیونکہ وہ بیلجئم کی رہائشی نہیں تھیں، اس کے بعد ان دونوں کے پاس رہنے کے لیے واحد دوسری جگہ افغانستان تھی کیونکہ ان کے پاس صرف افغانستان کا ویزہ تھا۔

کورونا ویکسین لگوانے سے انکار،نوواک جوکووچ دبئی ٹینس ٹورنامنٹ کھیلیں گے؟

شارلٹ بلیز نے کہا کہ انہوں نے طالبان کے سینئر رہنما کے ساتھ بات کی جنہوں نے انہیں بتایا کہ وہ افغانستان میں آرام سے رہ سکتی ہیں۔

شارلٹ بلیز نے بتایا کہ انہیں طالبان نے کہا کہ آپ لوگوں کو بتادیں کہ آپ شادی شدہ ہیں اور اگر کوئی سنگین معاملہ ہو تو ہمیں آگاہ کریں اور پریشان نہ ہوں میں نے –

انہوں نے لکھا کہ ہمیں نیوزی لینڈ کے زچگی کے ماہرین اور طبی ماہرین کے خطوط موصول ہوئے ہیں تاکہ افغانستان میں بچے کی پیدائش کے خطرات اور حمل کے دوران زیادہ تناؤ کے اثرات کی تصدیق کی جا سکے۔ ہم نے الٹراساؤنڈز، اپنے تعلقات کی حمایت میں خطوط، بینک سٹیٹمنٹس، ہماری کوویڈ ویکسینیشن بشمول بوسٹرز، میرے استعفیٰ کے شواہد اور تب سے ہمارا سفری سفرنامہ شامل کیا۔ ہم نے MIQ اور امیگریشن نیوزی لینڈ کو 59 دستاویزات جمع کرائیں، جن میں ہمارے وکیل کی طرف سے لکھا گیا ایک کور لیٹر بھی شامل ہے جس میں ہماری صورتحال کا خلاصہ کیا گیا ہے لیکن انہوں نے ہنگامی واپسی کے لیے ان کی درخواست مسترد کر دی۔

افغانستان میں امدادی کارروائیاں محدود کرنے والے قوانین معطل کئے جائیں،اقوام متحدہ

نیوزی لینڈ کے قرنطینہ سینٹر اور قرنطینہ نظام کے مشترکہ سربراہ کرس بنی نے ہیرالڈ کو بتایا کہ شارلٹ بلیز کی ہنگامی درخواست اس شرط کے تحت نہیں آتی جس کے مطابق وہ 14 دن کے اندر سفر کریں حکام نے شارلٹ بلیز سے رابطہ کیا ہے اور ان سے مطلوبہ شرائط کے مطابق درخواست تیار کرنے کا کہا ہے۔

کرس بنی نے لکھا کہ یہ کوئی غیرمعمولی بات نہیں ہے اور نیوزی لینڈ کے مشکل میں پھنسے شہریوں کی مدد کے لیے کام کرنے والی ٹیم کی ایک مثال ہے۔

اسرائیلی صدرمتحدہ عرب امارات کا دورہ کریں گے

Leave a reply