مکہ مکرمہ :سعودی عرب میں بے حیائی کی انتہا ہو گئی،مقدس سرزمین میں بے حیائی ، ماڈلنگ کی اجازت،اطلاعات کے مطابق سعودی عرب دُنیا بھر میں مسلمانوں کے لیے مقدس ترین سرزمین کی حیثیت رکھتی ہے . خصوصاً حجاز مقدس کے خطے میں بیت اللہ اور مسجدِ نبوی بھی واقع ہے .

اس کے علاوہ بھی تاریخ اسلام سے جُڑے سینکڑوں مقدس مقامات بھی ہیں. یہی وجہ ہے کہ سعودی مملکت میں فحاشی و عریانی اور دیگر لغویات سے سختی سے نمٹا جاتا ہے. تاہم گزشتہ کچھ عرصے سے سعودی مملکت میں ایسے شرمناک واقعات پیش آ رہے ہیں جن کے باعث اُمتِ مُسلمہ کے دِل بہت دُکھ کی حالت میں ہیں.

تازہ واقع میں سعودی عرب میں ماڈلنگ سمیت اہم فوٹوسیشن اوروہ بھی اسلامی تاریخی مقامات پر، جس پرعالم اسلام کی طرف سے سخت ردعمل بھی آرہا ہے،

یہ بھی یاد ہےکہ اسی آزاد منش پالیسی کی وجہ سے چند ماہ قبل ایک تنازعہ ٹویٹر کے ذریعے سامنے آیا تھا جس میں نوجوان سوشل میڈیااسٹار خاتون فوز العُتیبی نے 29 جنوری کواپنی ایک انتہائی شرمناک تصویر پوسٹ کی ہے جس میں وہ ایک مشہور ثقافتی مقام پر اپنے خاوند کے ساتھ سر عام بوس و کنار میں مصروف ہے

اس موقع پر اس نے سفید رنگ کا ایسا فراک پہن رکھا ہے جس میں اُس کا جسم عریانی کی حدوں کو چھو رہا ہے. ابھی صارفین اس تصویر ِپر ہی اپنے غم و غصے کا اظہار کر رہے تھے کہ بے باک نظریات کی حامل فوز العتیبی نے اگلے روز یعنی 30 جنوری کو اپنی ایک انتہائی شرمناک ویڈیو بھی پوسٹ کر ڈالی. اس ویڈیو میں بھی وہ اسی مشہور سیاحتی مقام پر موجود ہے

 

 

جہاں ایک قدیم دور کی بلڈنگ کے تہہ خانے میں بنی سیڑھیوں سے نیچے اُتر رہی ہے. اس ویڈیو میں بھی اس نے وہی مختصر سا فراک پہن رکھا ہے جو اُس کے گھنٹوں سے بھی اُوپر ہے. فوز العتیبی بڑے باک انداز میں اس عمارت کے تہہ خانے میں داخل ہو کر وہاں بنے ایک کنوئیں کے پاس جاتی ہے.

ذرائع کا کہنا کہ چند ماہ قبل کی گئی ٹویٹ میں‌ اس کا انداز رقص اور جھُومنے جیسا تھا جس کے باعث اُس کا مختصر لباس اُس کے جسم کو ڈھانپنے میں ناکام دکھائی دیتا ہے. اس انتہائی بے حیا ئی سے بھرپور ویڈیو پر سوشل میڈیا صارفین بھڑک اُٹھے.

یہاں تک کہ اُس کے مداح نے بھی فوز العتیبی کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کر ڈالا ہے. کیونکہ فوز العتیبی کی یہ حرکات سعودی عرب کے روایتی اور اسلام پسند سماج کے عین منافی ہیں.

فوز نے اپنے خاوند کے ساتھ چمٹنے اور بوسے بازی کی تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ میرے کئی مداح میری ٹویٹر سے غیر حاضری پر دُکھی تھے اور مجھ سے اس خواہش کا اظہار کر رہے تھے کہ میں دوبارہ اپنی فوٹوز شیئر کروں. سو میں ایسا کر رہی ہوں.

لیکن اگر میری ان تصویروں پر مجھے تنقید کا نشانہ بنایا گیا تو میں ایک بار پھر لمبے عرصے کے لیے سوشل میڈیا سے غائب رہنے کو ہی بہتر خیال کروں گی.

سرزمینِ وحی حجاز مقدس پر اصلاحات کے نام سے جوا خانے قائم کیے جا رہے ہیں اور فحاشی عریانی اور بے حیائی کو فروغ دیا جا رہا ہے حد یہ ہے کہ اسلام دشمن امریکی صدر ٹرمپ کے لئے تو رقص و سرود کی محفل سجائی جاتی ہیں جبکہ حجاز مقدس کے جن علمائے دین نے اسلامی تعلیمات کی خلاف ورزی پر صدائے احتجاج بلند کی ہے ان کے خلاف مقدمات اور گرفتاریوں کا سلسلہ جاری ہے

سعودی عرب اپنا تشخص کھوتا جارہا ہے حرم اور مسجد نبوی کے کسٹوڈین اور خادم الحرمین ہونے کی وجہ سے اس کی جو مثالی شخصیت اور قائدانہ حیثیت تھی ختم ہوتی جارہی ہے ۔ امر بالمعروف کے بجائے امر بالمنکرات پر زور صرف ہو رہا ہے مغربی تمدن اور اقدار کو بے چوں چرا قبول کیا جارہا ہے بلکہ ان کو رواج دیا جارہا ہے ۔بڑے شہر میں سینما ہال اور کاسینو کھولے جارہے ہیں۔

ساحل سمندر پر ایسی تفریح گاہیں بنائی جارہی ہیں جہاں خواتین صرف بکنی پہن کر لباس برہنگی میں جاسکیں گی اور جہاں عام دیدار یار ہوگا ‘‘۔پردہ جو ایک اسلامی شعار تھا وہ عقل پر سعودی حکمرانوں کے پڑگیا ہے ۔ پوری قوم نغمہ وساز اور عود وبخور میں غرق ہوگئی ہے حرم رسوا ہوا پیر حرم کی کم نگاہی سے‘‘ اب جزیرۃ العرب اسلام کی پناہ گاہ نہیں چراہ گاہ بن گیا ہے پتھر تو ہیرا بنتا ہے لیکن یہاں ہیرا پتھر بن رہا ہے ۔

اس جرم کے خلاف آواز بلند کرنا ضروری ہے ۔ برائیوں کو اور گناہوں کو برداشت کرلینا بھی گناہ کرلینے کی طرح کا جرم ہے اور اس کی سزا بھی بہت سخت ہے ،جو لوگ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر سے اجتناب کرتے ہیں وہ عذاب الہی کے مستحق ہوجاتے ہیں ۔

Shares: