مقبوضہ کشمیر:زکورہ اور ٹینگ پورہ قتل عام کی برسی : مگرعالمی برادری خاموش
مقبوضہ کشمیر میں تعینات بھارتی سفاکوں نے 1990 کے اوائل سے ہی یہاں کی سرزمین کو انسانی خون سے نہلایا ہے،مقبوضہ جموں وکشمیر پر بھارت کے ناجائز اور غاصبانہ قبضے کے خاتمے کیلئے اہل کشمیر کی شروع کی گی تحریک آزادی کو کمزوراور ختم کرنے کی کوشش میں بھارتی سفاکوں نے اجتماعی قتل عام کے درجنوں واقعات دہرائے،پھر قاتل اور سفاک اہلکاروں کو یہاں نافذ بدنامہ زمانہ قوانین کی استثناء کی اڑ میں انصاف کے کٹہرے میں بھی نہیں لایا جاسکا،اجتماعی قتل عام کے ان سانحات میں زکورہ اور ٹینگ پورہ سرینگربھی شامل ہیں جہاں1990ء میں آج ہی کے دن سیتا کے پجاریوں اور وردی میں ملبوس دہشت گرد بھارتی فوجیوں نے 50سے زائد کشمیریوں کو خاک و خون میں نہلادیا۔
32 برس کا طویل عرصہ گزرنے کے باوجود بھی شہدا کے متاثرین اب بھی انصاف کے حصول کے منتظر ہیں،یکم مارچ 1990ء میں زکورہ کراسنگ اور ٹینگ پورہ سرینگر اجتماعی قتل عام کی یادیں اہل کشمیر کے ذہنوں میں آج بھی تازہ ہیں۔ زکورہ اور ٹینگ پورہ سرینگر جیسے انسانی قتل عام کے سانحات نے بھارتی فوجیوں کا سفاک چہرہ بے نقاب کر دیا ہے ۔بھارتی سفاک صرف زکورہ اور ٹینگ پورہ تک ہی محدود نہیں رہے بلکہ ایک کے بعد ایک اجتماعی قتل عام کے سانحات دہرائے،مقبوضہ کشمیر دنیا کا سب سے زیادہ فوجی تعیناتی والا خطہ بن چکا ہے اور بھارتی فوجی گزشتہ 7 دہائیوں سے کشمیری عوام کے قتل عام میں ملوث ہیں۔
گزشتہ 33 برسوں میں 95,970 سے زائد کشمیری بھارتی گولیوں کا نشانہ بن چکے ہیں۔ بین الاقوامی برادری کو مجرمانہ خاموشی ترک کرکے بھارت کی طرف سے کشمیری عوام کی نسل کشی کا نوٹس لینا چاہیے۔ اقوام متحدہ کے جنگی جرائم کے ٹریبونل کو زکوہ اور ٹینگ پورہ اجتماعی قتل عام اور دیگر سانحات میں ملوث بھارتی دہشت گردوں کے خلاف کارروائی شروع کرکے انہیں انصاف کے کٹہروں میں کھڑا کرنا چاہیے۔
اہل کشمیرعظیم اور لازوال قربانیوں سے مزین تحریک آزادی کو جاری وساری رکھے ہوئے ہیں اور گزشتہ ماہ فروری میں بھی8کشمیری بھارتی دہشت گردی کی بھینٹ چڑھ گئے،جن میں سے 3 نوجوانوں کو فرضی مقابلے میں شہید کیا گیا۔کشمیری عوام شہدا کے مشن کو ہر حال میںمنطقی انجام تک پہنچانے کے لیے پرعزم ہیں۔ تحریک آزادی کشمیر کیلئے بہایا جانے والا شہدا کا خون رائیگاں نہیں جائے گااور مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی شکست نوشتہ دیوار ہے