مقبوضہ کشمیر کے دو سابق وزرائے اعلیٰ عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی نے رہائی کے لئے مودی سرکار کی شرائط ماننے سے انکار کر دیا
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق مقبوضہ کشمیر کے گورنر ستیاپال نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو اس شرط پر رہا کرنے کا کہا تھا کہ وہ رہائی کے بعد خاموش رہیں گے. اور مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے حوالے سے کوئی بات نہیں کریں گے لیکن عمرعبداللہ اور محبوبہ مفتی نے مودی سرکار کی شرائط ماننے سے انکار کر دیا.
واضح رہے کہ مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے سے قبل مودی سرکار نے جہاں حریت رہنماؤں کو گرفتار کیا وہیں سیاسی لیڈروں کو بھی گرفتار کر لیا تھا، دونوں سابق وزارائے اعلیٰ پانچ اگست سے گرفتار ہیں.
مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ریاستی دہشت گردی جاری ہے، 23 ویں روز بھی کرفیو نافذ، کھانے پینے کا سٹاک ختم ہو گیا۔ کرفیو کے باوجود کچھ علاقوں میں قابض فوج کے خلاف مزاحمت جاری ہے۔نیٹ اور موبائل سروس بند ہونے کے باعث مقبوضہ کشمیر سے باہر مقیم کشمیریوں کو اپنے اہل خانہ سے رابطہ کرنے میں دشواری کا سامنا ہے جب کہ بیماری کی صورت میں ایمبولینس منگوانا بھی ناممکن ہوگیا ہے۔ وادی مکمل طور ایک قید خانے میں تبدیل ہوگئی ہے۔
خیال رہے کہ بھارت نے 5 اگست کو مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت سے متعلق آئین کا آرٹیکل 370 ختم کر کے وادی میں غیر معینہ مدت کے لیے کرفیو نافذ کر دیا تھا۔ بھارت کی ہندو انتہا پسند حکمران جماعت بی جے پی کے اس اقدام کے بعد سے ہی مقبوضہ وادی میں حالات انتہائی کشیدہ ہیں اور وادی میں مکمل لاک ڈاؤن ہے۔