چیف جسٹس پاکستان عمرعطا بندیال دنیا کی 100 بااثرشخصیات میں شامل

0
41

چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال دنیا کی 100 بااثرشخصیات میں شامل ہیں۔

باغی ٹی وی : امریکی جریدے ٹائم میگزین نے 5 سے زائد شعبوں سے تعلق رکھنے والے دنیا کے 100 بااثر ترین افراد کی فہرست جاری کر دی ہے۔

چیف جسٹس آف پاکستان کا ٹائم میگزین میں تعارف اعتزاز احسن نے لکھا کہ ملک میں مالی اور معاشی بحران کے دوران سابق حکومت کے خاتمے اور نئی حکومت کی تشکیل میں بڑھتے سیاسی درجہ حرارت میں کمی میں نرم خو جسٹس عمر عطا بندیال نے اہم کردار ادا کیا۔

کولمبیا اور کیمبرج سے تعلیم یافتہ قانون دان اپنی ذاتی دیانت داری کے لئے بڑے پیمانے پر قابل احترام سمجھے جاتے ہیں۔

اپریل کے اوائل میں، بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ آف پاکستان نے پارلیمنٹ کو تحلیل کرنے کے وزیر اعظم خان کے اقدام کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے اسے کالعدم قرار دے دیا۔

چیف جسٹس پاکستان کے فیصلوں کو تسلیم کرتے ہوئے اعتزازا حسن کا کہنا ہے کہ "جب دوسرے ادارے آنے والے انتخابات سے پہلے فائدے کی جنگ لڑ رہے ہیں، عدالت حتمی ثالث کے طور پر سامنے آئی۔”

فہرست میں سیاست دانوں کو بھی شامل کیا گیا ہے جن میں زیادہ سربراہان مملکت ہیں جیسے جوبائیڈن، شی جن پنگ، ولادیمیر پوٹن، وولودیمیر زیلنسکی اور احمد ابے شامل ہیں۔

جسٹس عمر عطا بندیال 17 ستمبر 1958 کو لاہور میں پیدا ہوئے، انہوں نے اپنی ابتدائی تعلیم کوہاٹ، راولپنڈی، پشاور، اور لاہور سے حاصل کی، جبکہ کولمبیا یونیورسٹی سے معیشت میں بیچلرز کی ڈگری حاصل کی بعد ازاں انہوں نے کیمبرج سے لا ٹرائپوس ڈگری حاصل کی اور لندن کے معروف لنکنز ان میں بطور برسٹر خدمات انجام دیں 1983 میں آپ بطور ایڈوکیٹ لاہور ہائی کورٹ کی فہرست میں شامل ہوئے اور کچھ سالوں بعد بطور ایڈوکیٹ سپریم کورٹ آف پاکستان خدمات انجام دیں۔

لاہور میں اپنی پریکٹس کے دوراب جسٹس بندیال نے عموماً کمرشل بینکنگ، ٹیکس اینڈ پراپرٹی کے معلامات حل کیے، جسٹس 1993 کے بعد جسٹس عہدے پر فائز ہونے تک آپ نے بین الاقوامی تجارتی تنازعات کو بھی سنبھالا جسٹس عمر بندیال سپریم کورٹ اور لندن اور پیرس کی متعدد بین الاقوامی عدالتوں میں بطور ثالثی بھی پیش ہوچکے ہیں۔

جسٹس عمر بندیال کو 4 دسمبر 2004 کو لاہور ہائی کورٹ کے جج طور پر مقرر کیا گیا تھا ان کا شمار ان ججوں میں ہوتا ہے جنہوں نے نومبر 2007 کے پروویژنل کونسٹی ٹیوشن آرڈر (پی سی او) کے حلف لینے سے انکار کردیا تھا، اس وقت 3 نومبر 2007 کو جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف نے ملک میں ایمرجنسی نافذ کردی تھی تاہم عدالت کی بحالی کے سلسلے میں وکلا تحریک کے نتیجے میں انہیں جج کے عہدے پر بحال کردیا گیا تھا۔

بعد ازاں جسٹس عمر بندیال نے دو سال کےلیے بطور چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ خدمات انجام دیں جبکہ جون 2014 میں ان کا تقررسپریم کورٹ میں کردیا گیا اعلیٰ عدلیہ میں اپنے کریئر کے دوران جسٹس عمر عطا بندیال نے سرکاری اور نجی قانون کے مسائل پر کئی اہم فیصلے سنائے، ان میں دیوانی اور تجارتی تنازعات، آئینی حقوق اور مفاد عامہ کے معاملات شامل ہیں۔

جسٹس عمر عطا بندیال نے 1987 تک پنجاب یونیورسٹی لا کالج لاہور میں کنٹریکٹ لا اور ٹارٹس لا بھی پڑھایا اور لاہور ہائی کورٹ کے جج کی حیثیت سے خدمات انجام دیتے ہوئے اس کی گریجویٹ اسٹڈیز کمیٹی کے رکن رہے۔

Leave a reply