سعودی عرب سمیت دنیا بھرمیں مساجد،دینی مدارس بند،پاکستان پہلا ملک جہاں مساجد ، مدارس اوردیگرمذہبی مقامات عبادت کے لیے کھول دیئے گئے ،باغی ٹی وی کےمطابق سعودی عرب ، سمیت دنیا بھرمیں‌ اس وقت کرونا وائرس کی وجہ سے مساجد ،دینی مدارس اوردیگرمذہبی مقامات بند ہیں لیکن پاکستان کے ایمان نے یہ گوارا نہ کیا اوراہم اعلان کردیا

باغی ٹی وی کےمطابق پاکستان میں شروع دن سے وزیراعظم پاکستان مساجد ،دینی مدارس اوردیگرمذہبی مقامات کو بند کرنے کے مخالف تھے ، یہی وجہ ہے کہ وزیراعظم کئی مرتبہ اپنی تقریروں میں یہ کہہ چکے ہیں کہ وہ کرونا وائرس سے احتیاط برتنے کی نصیحت کرتے ہیں ، اورخود بھی ان مساجد ، مدارس کو بند کرنے کے حامی نہیں ہیں‌

باغی ٹی وی کے مطابق یہی وجہ ہےکہ وزیراعظم اس حوالے بے چین تھے اورانہوں نے علمائے کرام سے اس حوالے سے مشاورت کرنے کا اعلان کیا تھا ، آج انہوں‌ نے صدرمملکت کی ذمہ داری لگائی کہ وہ علما کرام سے مشاورت کرکے کوئی حل نکالیں

باغی ٹی وی کےمطابق آج حکومت پاکستان نے علما کی مشاورت سے پاکستان کی مساجد،دینی مدارس اوردیگرمذہبی مقامات کو کھولنے کا فیصلہ کیا ہے ، ادھر ذرائع کےمطابق پاکستان اس حوالے سے واحد ملک ہے جہاں یہ کام ہوا ، جبکہ اس کے برعکس دنیا بھرمیں ابھی تک مساجد ، مدارس ، چرچ ، معبد ، گوردوارے اورمندر عبادات کے لیے غیر معیّنہ مدت کے لیے بند ہیں

باغی ٹی وی کے مطابق سعودی عرب کے علاوہ مراکش ، لیبیا ،کویت،قطر،اردن،ترکی،تیونس،ملائشیا،عراق،تاجکستان،الجزائر،افغانستان،مصر،بحرین،عرب امارات،فلسطین،مالدیپ،گھانا،،امریکہ،کینیڈا،برطانیہ ،جرمنی ،اٹلی ،فرانس،آسٹریلیا،جنوبی افریقہ اورسنگاپورسمیت دنیا بھرمیں تمام مذاہب کی تمام عبادت گاہیں بند ہیں

یہ بات بھی یاد رہے کہ دنیا بھر کے تمام مذہبی سکالرز نے ان مذہبی عبادت گاہوں کو بندکرنے کے فیصلے کی حمایت کی تھی ، سوائے پاکستان میں عثمانی برادران کے جن میں مفتی تقی عثمانی اورمفتی رفیع عثمانی نے اس کی حمایت نہیں کی تھی ،عثمانی برادران کہتے ہیں کہ اللہ رب العزت ہمیں ہربیماری سے محفوظ رکھیں گے بس اللہ پربھروسہ کرکے ان عبادت گاہوں کو کھول دیا جائے

یہاں یہ بات بھی قابل غورہے کہ پہلے مفتی تقی عثمانی نے حکومتی فیصلے کی حمایت کی کہ کچھ عرصہ کے لیے مساجد اورمدارس کو بند کردیا جائے لیکن جلد ہی وہ اپنے ہی فیصلے کے خلاف ہوگئے ، حتی کہ کراچی میں جب ایک خاتون پولیس اہلکاروں کو ایک مسجد میں مارا پیٹا گیا تو مفتی تقی عثمانی نے یہاں تک کہہ دیا کہ اس خاتون کو اس عہدے سے ہٹا دیا جائے ،

یہ بات بھی قابل ذکر ہےکہ مفتی تقی عثمانی ہرموقع پرفتوی جاری کرنے میں پہل کرتے ہیں لیکن یہاں انہوں نے درمیانی راستہ اختیارکیا اورکوئی فتویٰ جاری نہیں کیا اورلال مسجد میں جمعہ کا خطبہ بھی دیا ، یہی وجہ ہے کہ حکومتی رٹ کو مکمل طورپرچیلنج کردیا گیا اورکھڈے لائن لگا دیا گیا ، یہاں تک کہ ایک مسجد میں‌تو ایک گن مین اے کے 47 جسے کلاشنکوف کا نام دیا جاتا ہے تمام پابندیوں کو پامال کرتے ہوئے تھامے ہوئے تھا ،اوریہ تاثر اچھا نہیں جاتا

ادھر بعض ذرائع کا کہنا ہےکہ یہ چند لوگ جس طرح پورے معاشرے کو داغدار کرتے ہیں کسی اسلامی معاشرے کےلیے سود مند نہیں ، مسئلہ یہ ہے کہ ہم ایک ایسی ریاست میں رہتے ہیں جہاں حکومت کا قانون نہیں بلکہ ان کی مانی جاتی ہے جو طاقت ور ہوتے ہیں‌

Imagine, one single person in this gathering has the potential to infect all. And the infected will further infect hundreds and perhaps thousands.

We all know the disastrous consequences, but we are unfortunate to be citizens of a spineless state which cannot enforce its writ!

Shares: