تاریخ اپنے آپ کو دہراتی ہے:28جنوری 1986 کوخلائی جہازچیلنجرصرف 73 سیکنڈزمیں تباہ :ساتوں خلابازہلاک

0
40

واشنگٹن :تاریخ اپنے آپ کو دہراتی ہے:28جنوری 1986 کوخلائی جہازچیلنجرصرف 73 سیکنڈزمیں تباہ :ساتوں خلابازہلاک،اطلاعات کے مطابق یہ محاورہ مشہور ہے کہ تاریخ اپنے آپ کو دہراتی ہے

 

اورپھرواقعی ہی ایسے ہی ہوتا ہے ، ویسے تو بے شمارتاریخی واقعات ہیں لیکن فی الحال جنوری 28 کی بات کریں تو خلا کے جہان میں اس دن بہت بڑا حادثہ ہوا تھا ،

مورخین بتاتے ہیں کہ اسی دن 28 جنوری 1986 کے دن امریکی خلائی جہاز چیلنجر اپنی لانچ کے منٹ کے بعد تباہ ہو گیا تھا اور اس پر سوار ساتوں خلا باز ہلاک ہوگئے تھے۔ یہ ایک سانحہ بھی تھا اور ایک انتہائی حیران کن واقعے جس نے دنیا کو ہلاک کر رکھ دیا تھا۔

28 جنوری 1986 کے دن خلائی جہاز چیلنجر کے خلا کی طرف اس سفر کے اس سارے واقعے میں کل وقت 73 سیکنڈ لگے تھے۔

 

 

دنیا بھر میں لاکھوں لوگوں نے 28 جنوری 1986 میں امریکی خلائی ایجنسی ناسا کی سپیس شٹل کی لانچ کی نشریات دیکھیں۔

اور جیسے ہی اس پر کامنٹری خاموش ہوگئی اور آسمان پر دھویں کی ایک لکیر ہی رہ گئی، ساری دنیا کو پتا چل گیا کہ خلائی جہازابھی سلامت نہیں رہا اوردیکھتے ہی دیکھتے شٹل تیزی سے تباہ ہوگئی اور عملے کے ساتوں اراکین ہلاک ہوگئے۔

 

 

یہ بھی معلوم ہونا چاہیے کہ خلائی جہازچیلنجر کی پرواز شدید سردی کے باعث کئی روز تک ملتوی کی گئی تھی۔ بعد میں تحقیقات سے یہ نتیجہ نکالا گیا کہ ایک راکٹ بوسٹر کا سیل خراب ڈیزائن اور شدید سردی کی وجہ سے خراب ہوگیا تھا۔

امریکہ کو اس بات پر فخر تھا کہ وہ خلا بازوں کے ساتھ سپیس شٹلز مدار میں بھیج سکتا تھا اور 1981 سے 1986 تک اس نے 20 مرتبہ کامیابی کے ساتھ کیپ کنیورل سے سپیس ٹرانسپورٹ سسٹم کو لانچ کیا تھا۔

 

یہ وہی مقام ہے جہاں سے چیلنجر کا آخری سفر شروع ہوا۔ دنیا بھر میں لوگوں نے براہ ےراست دیکھا کہ کیا تباہ کن واقعہ پیش آیا ہے۔

ان سات خلابازوں کے ساتھ ان کے سکول کی ایک ٹیچر کرسٹا مکئولف چیلنجر پر سوار تھیں اور انھیں امید تھی کہ وہ خلا میں جانے والی پہلی ٹیچر بن جائیں گی۔لیکن قسمت نے ان کا ساتھ نہ دیا اوروہ استانی بھی اپنے شاگردوں کےساتھ جاں بحق ہوگئی

Leave a reply