لندن: ون ہائیڈ پارک کی جائیداد کی چارج رجسٹر تبدیل کردی گئی

0
68

سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف پاناما پیپرز کیس میں توجہ کا مرکز بننے اور پھر پراپرٹی ٹائیکون ملک ریاض کی جانب سے کئے گئے معاہدے کے تحت ضبط کی گئی عمارت ون ہائیڈ پارک کے معاملے میں نئی پیش رفت سامنے آئی ہے۔
ناجائز ذرائع سے خریداری کا جرم ثابت ہونے کے بعد ون ہائیڈ پیلس لندن ڈبلیو ٹو ایل ایچ کی جائیداد نیشنل کرائم ایجنسی کی جانب سے منجمد کردی گئی تھی۔

ہائیڈ پارک لندن سمیت 190 برطانوی پاﺅنڈ کے ضبط کئے جانیوالے اثاثوں کی ملکیت کے حصول کیلئے حکومت پاکستان کی جانب سے 2018-19ء میں برطانوی حکومت سے رابطہ کیا گیا۔
پاکستان کے ایسٹس ریکوری یونٹ (اے آر یو) کے چیئرمین مرزا شہزاد اکبر کی جانب سے برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) کو بحریہ ٹاﺅن، ملک ریاض اور دوسرے ملزمان کیخلاف مقدمے میں پیشرفت کیلئے معاونت فراہم کی گئی۔

نجی وی نے انکشاف کیا کہ : ہمارے انویسٹی گیشن یونٹ کو 21 جون 2022 کو حاصل ہونے والی ہائیڈ پارک لندن کی زمین کی رجسٹری کے مطابق 5 جون 2020ء کے نکولس نکولسن کے حق میں فیصلے کے مطابق رجسٹرڈ اسٹیٹ کا کوئی حصہ مالک کی رضامندی اور باقاعدہ دستخط کے بغیر کسی کی ملکیت نہیں بنایا جاسکتا۔
رپورٹ کے مطابق علی ریاض ملک اور این سی اے کے درمیان ایک معاہدے کے تحت مذکورہ جائیداد کو ایک آزاد ایجنٹ کے حوالے کیا جانا تھا، جس نے اسے 2 سال کی مدت میں تصرف کرنا تھا، اس کے بعد نیشنل کرائم ایجنسی کی جانب سے اس سے حاصل ہونیوالی رقم کو حکومت پاکستان کو منتقل کرنا تھا۔
حکومت برطانیہ کی جانب سے 14 دسمبر 2018ء کو پاکستانی نژاد علی ریاض ملک اور مبشرہ ملک کی جانب سے منتقل کئے تقریباً 2 کروڑ پاﺅنڈ پر اکاﺅنٹ فریزنگ آرڈر جاری کیا گیا، اس حوالے سے معاہدہ مدعا علیہ اور نیشنل کرائم ایجنسی کے درمیان طے پایا تھا۔
بذریعہ ایسٹس ریکوری یونٹ حکومت پاکستان کی جانب سے ابتدائی کارروائی کے طور پر فریزنگ آرڈر میں معاونت فراہم کی گئی تاہم این سی اے اور مدعا علیہ کے درمیان دیگر معاملات نیشنل کرائم ایجنسی کی طرف سے از خود طے کئے گئے۔ دستاویزات کے تحت اس رجسٹرڈ اسٹیٹ کی جائیداد میں سے کسی بھی حصے کی مالک یعنی نکولس کی تحریری رضامندی کے بغیر فروخت، منتقلی یا خریداری کی اجازت نہیں۔
حسن نواز کی جانب سے 2016ء میں اس جائیداد کی ملکیت کے بارے میں الزامات عائد کئے گئے تاہم یہ الزامات رد کر دیئے گئے اور یہ موجودہ ریکارڈ کا حصہ نہیں۔ دستاویز کے مطابق الٹی میٹ ہولڈنگ مینجمنٹ کو ٹائٹل رجسٹر میں اس جائیداد کا مالک ظاہر کیا گیا ہے اور علی ریاض ملک کا نام براہ راست مالک کے طور پر موجود نہیں۔
سوالات کے جواب دیتے ہوئے نیشنل کرائم ایجنسی کے کمیونی کیشن منیجر اسٹیورٹ ہیڈلے کا کہنا تھا کہ عدالت سے باہر یہ معاملات این سی اے اور متعلقہ فریقین کے درمیان طے پائے۔ ایک سوال کے جواب میں ہیڈلے کی جانب سے علی ریاض ملک اور نیشنل کرائم ایجنسی کے درمیان عدالت سے باہر طے پانیوالے معاملے میں پاکستان کے فریق ہونے کی تردید کی گئی۔
جبکہ نجی ٹی وی کی جانب سے متعدد بار بحریہ ٹاﺅن پرائیویٹ لمیٹڈ سے اس معاملے پر انکا مؤقف جاننے کی کوشش کی گئی تاہم بحریہ ٹاﺅن کی انتظامیہ کی جانب سے جواب دینے سے گریز کیا گیا۔
لندن کے ون ہاہیڈ پارک جائیداد کے چارج رجسٹر کی تبديلی کے معاملے پر برطانوی وکيل مزمل مختار کہتے ہيں کہ دستاويزات کے مطابق نکولس نکولسن آف ہيسلر کی آنر شپ نہيں، وہ صرف ايک چارج کے آنر ہيں، صرف ايک چارج ان کے نام رجسٹرڈ ہوا، اس کا ہرگز مطلب يہ نہيں کہ آنر شپ نکولسن کی ہے، دستاويزات کے مطابق ون ہائيڈ پارک کی آنر شپ ايک کمپنی مينجمنٹ لمٹيڈ کی ہے۔

Leave a reply