پاکستان سمیت دنیا بھر میں کروڑوں روپے روز کی آنلائن شاپنگ کی جاتی ہیں لیکن دنیا بھر میں کسٹمرز کے ساتھ ہونے والے دھوکوں نے عوام کا آنلائن شاپنگ کمپنیوں سے اعتبار ختم کردیا ہے کیونکہ بہت سی آنلائن کمپنیوں نے عوام کے ساتھ کئے جانے والے دھوکوں میں شیطان کو بھی پیچھے چھوڑ دیا موبائل کے ڈبے سے موبائل کی جگہ پتھر نکالتا ہوا کسٹمر زندگی بھر آنلائن شاپنگ نہیں کرے گا پاکستان میں سب سے بڑی آنلائن کمپنی دراز پر بھی فراڈ ہوئے جس کے بعد اس نے اپنی ساکھ کو نقصان سے بچانے کے لئے ان سلیبریٹیز اور کچھ عام لوگوں تک ان کی مطلوبہ اشیاء پہنچا کر اپنا معیار بچانے کی کوشش کی مگر ہزاروں لوگوں کے ساتھ روزانہ کی بنیاد پر یہ فراڈ ہورہےہیں اور کوئی پوچھنے والا نہیں
پاکستان میں کنزیومر کورٹ کے بارے میں لوگوں کو بہت کم آگاہی ہے جس کا فائدہ یہ ملٹی نیشنل کمپنیاں اٹھاتی ہے اس پر باقاعدہ ایک آرٹیکل لکھ رہا ہو جو بہت جلد دستیاب ہوگا آنلائن خریداروں سے گزارش ہے کہ کوئی بھی چیز خریدنے سے پہلے ڈیلر کی ریٹنگ اور پروڈکٹ کے بارےمیں عوام کی رائے کا بخوبی جائزہ لینے کے بعد ہی اس چیز کی حقیقت کے بارے میں اندازہ لگایا جاسکتا ہے بہت سی اچھی کمپنی بھی ان دھوکے باز لوگوں کی وجہ سے اپنے کاروبار کو فروغ نہیں دے پاتی جس سے پاکستان کو معاشی طور پر نقصان پہنچتا ہے مگر کون ہے جس کو اس جانب توجہ ہو ہر ایک بس اپنی مستی میں مگن ہیں آنلائن کمپنیوں کے بارے میں ایک باقاعدہ قانون سازی کی ضرورت ہے جو آسان اور ہر انسان کی دسترس میں ہو آنلائن کام کرنے کے خواہشمند لوگوں کو حکومتی سطح پر رجسٹرڈ کیا جائے تاکہ دھوکہ دینے والوں کے خلاف کاروائی ہوسکے مگر فلحال تو کوئی بھی کسی بھی برانڈ کی انٹرنیشنل تصویر لگا کر فیس پک پر بکنگ شروع کر دیتا ہے اور سادہ لوح عوام اس کے دھوکوں میں پھنس کر اپنے سینکڑوں ہزاروں روپے گوا بیٹھتے ہیں حکومت سے اس جانب توجہ دینے کے لئے میں اور بہت سے لوگوں کی جانب سے لکھا اور کہا جاچکاہے اب دیکھنا یہ ہے کہ اس چور بازاری کی گرفت کے لئے کب تک قانون سازی کی جائے گی اور عوام کی جیبوں سے نکلنے والے ان کے حلال کے پیسوں کو لوٹنے سے بچایا جاسکے گا آپ لوگوں سے بھی درخواست ہے اپنے پیسوں کو لوٹنے سے بچانے کے لئے کچھ ہدایات جو لکھی گئی ہیں ان پر عمل کرے اور دوسروں تک بھی پہنچائیں
شکریہ

Shares: