اوپن مارکیٹ میں ڈالر پھر 220 روپے کا ہوگیا

0
41
US-dollars

کاروباری ہفتے کے پہلے ہی روز ڈالر ایک مرتبہ پھر بڑھ 220 روپے سطح پر آگیا ہے۔

پیر کو ملک کی کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کے مقابلے میں روپیہ دباؤ کا شکار نظر آیا۔
انٹر بینک میں ڈالر کی قدر میں 2 روپے پیسے کا اضافہ دیکھا گیا جس کے بعد ایک امریکی ڈالر کی قیمت 216 روپے 66 پیسے ہوگئی۔
دوسری جانب اوپن مارکیٹ میں بھی خریداری کے رجحان کے باعث ڈالر کی قدر میں 2 روپے کا اضافہ ہوا ۔
پیر کے روز کاروباری اوقات کے اختتام تک امریکی ڈالر 220 روپے کی سطح پر آگیا۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ گزشتہ ہفتے ہونے والی سیاسی بے یقینی روپے کی گراوٹ کی بنیادی وجہ ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس کا کیلنڈر جاری کر دیا گیا۔ پاکستان کیلئے ایک ارب سترہ کروڑ ڈالر کی اگلی قسط کی منظوری پیر 29 اگست کو متوقع ہے، جس کے بعد ڈالر کی قدر میں خاطر خواہ کمی واقع ہوسکتی ہے۔

واضح‌ رہے کہ گزشتہ دنوں روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قدر میں اضافے کا سلسلہ دوبارہ شروع ہوگیا تھا۔

گزشتہ ہفتے جمعرات کو انٹربینک میں ڈالر12پیسےمہنگا ہوکر215روپے کا ہوگیا تھا۔ دن کے اختتام پر انٹربینک میں ڈالرکی قیمت میں 7 پیسے کا اضافہ ہوا تھا اورانٹربینک میں ڈالر 214 روپے 95 پیسے پر بندہوا تھا۔ اوپن مارکیٹ میں ڈالر 217 روپے کا ہوکر بند ہوا تھا
گزشتہ ہفتے بدھ کو 13 دن تک مسلسل گرنے کے بعد ڈالر کی قدرمیں اضافہ ہوا تھا۔ انٹربینک میں ڈالر دن کے اختتام پر 214 روپے 88 پیسے پر بند ہوا تھا۔
اوپن مارکیٹ میں ڈالر 214.50 روپے پر ٹریڈنگ کررہا تھا اوردن کے اختتام پرڈالرکی قیمت 2 روپے بڑھ کر214 روپے ہوگئی تھی۔
ڈالر ایکسپورٹ کرنے کی اجازت ملنے کا ڈالر کی قدر بڑھنے سے کیا تعلق ہے؟
اسٹیٹ بینک کی جانب سے ایکسچینج کمپنیوں کو 15 اگست کو ڈالر ایکسپورٹ کرنے کی اجازت د ی گئی، اس اجازت کے بعد اگلے ہی روز سے ڈالر کی قدر میں اضافہ ہونا شروع ہوگیا اور صرف 2 روز میں اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قدر 6 روپے بڑھ گئی۔

ایک کرنسی ڈیلرز نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ یہ فیصلہ درست نہیں ہے، اس سے پہلے کرنسی ڈیلرز صرف انٹر بینک میں ڈالر فروخت کرسکتے تھے اب انہیں اگلے ماہ 30 ستمبر تک بیرون ملک ڈالر برآمد کرنے کی اجازت مل گئی ہے، جس کی وجہ سے ان کے پاس آپشنز بڑھ گئے ہیں اور وہ اس صورتحال کا فائدہ اٹھانے لگے ہیں۔

کرنسی ڈیلرز کے مطابق انٹر بینک میں بینک، ایکسپورٹرز اور امپورٹرز کی ملی بھگت کے باعث گزشتہ ماہ ڈالر کی قدر میں غیر معمولی اضافہ ہوا، جس سے کچھ لوگوں نے چند روز میں بڑی کمائی کی اور اب کرنسی ڈیلرز کو بھی موقع مل گیا ہے کہ وہ ڈالر ایکسپورٹ کرنے اور واپس لانے کے عمل میں دیگر اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مل کر کمائی کرسکتے ہیں۔

تاہم ملک بوستان کا کہنا تھا کہ ایکسچینج کمپنیوں نے ڈالرایکسپورٹ شروع کردیا ہے لیکن اس کا ڈالرکی قدر بڑھنے سے کوئی تعلق نہیں ہے، ڈالر کی قدر میں اضافہ مارکیٹ میکنزم کے تحت ہوا ہے۔

واضح رہے کہ بلوم برگ کے اعداد و شمار کے مطابق یکم تا 15 اگست عالمی سطح پر پاکستانی روپے کی کارکردگی (قدر بڑھنے کے لحاظ سے) 11.12 فیصد رہی جو دنیا کے کسی بھی ملک کی کرنسی کی بہتر کارکردگی میں سب سے زیادہ ہے، دوسرے نمبر پر مڈغاسکر کی کرنسی ہے جس کی کارکردگی کی شرح 5.42 فیصد اور تیسرے نمبر پر اسرائیلی کرنسی ہے جس کی کارکردگی 3.79 فیصد ہے.

Leave a reply